Surat ul Mominoon

Surah: 23

Verse: 114

سورة المؤمنون

قٰلَ اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا لَّوۡ اَنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۱۴﴾

He will say, "You stayed not but a little - if only you had known.

اللہ تعالٰی فرمائے گا فی الواقع تم وہاں بہت ہی کم رہے ہو اے کاش! تم اسے پہلے ہی سےجان لیتے؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالَ إِن لَّبِثْتُمْ إِلاَّ قَلِيلًا ... He will say: "You stayed not but a little..." meaning, it was only a short time, no matter how you look at it. ... لَّوْ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ if you had only known! means, you would not have preferred the transient to the eternal, and treated yourself in this bad way, and earned the wrath of Allah in this short period. If you had patiently obeyed Allah and worshipped Him as the believers did, you would have attained victory just as they did. Allah did not create His Servants in vain Allah tells:

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

1141اس کا مطلب یہ ہے کہ آخرت کی دائمی زندگی کے مقابلے میں یقینا دنیا کی زندگی بہت ہی قلیل ہے۔ لیکن اس نکتے کو دنیا میں تم نے نہیں جانا کاش تم دنیا میں اس کی حقیقت سے دنیا کی بےثباتی سے آگاہ ہوجاتے، تو آج تم بھی اہل ایمان کی طرح کامیاب و کامران ہوتے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٠٦] یعنی یہی بات تو اللہ تعالیٰ نے فرمائی تھی کہ تمہاری یہ زندگی چند روزہ اور ناپائیدار ہے۔ لہذا دنیا اور اس کے ساز و سامان پر مست نہ ہوجاؤ بلکہ آخرت کی فکر کرو۔ لیکن اس وقت تو تم ہماری اس بات کا بھی مذاق اڑایا کرتے تھے اور یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ بس یہ دنیا ہی دنیا اصل حقیقت ہے۔ لہذا ہم جتنے مزے اڑاسکتے ہیں اڑا لیں۔ پھر کب ایسا موقع ملے گا ؟ اور آج تم خود اس بات کا اقرار کر رہے ہو۔ کاش یہی بات تمہیں دنیا کی زندگی میں معلوم ہوجاتی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قٰلَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِيْلًا ۔۔ : اللہ تعالیٰ ان کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے فرمائیں گے کہ واقعی تم دنیا میں بہت تھوڑا ٹھہرے ہو، کیونکہ دنیا اور اس کا سازو سامان فانی ہونے کی وجہ سے ہے ہی بہت تھوڑا، جیسا کہ فرمایا : (قُلْ مَتَاع الدُّنْيَا قَلِيْلٌ ۚ وَالْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لِّمَنِ اتَّقٰى ۣ ) [ النساء : ٧٧ ] ” کہہ دے دنیا کا سامان بہت تھوڑا ہے اور آخرت اس کے لیے بہتر ہے جو متقی ہے۔ “ مگر اب اس اعتراف کا کچھ فائدہ نہیں، کاش ! تم اس وقت یہ جانتے ہوتے تو اس مختصر سے وقت میں اپنے مالک کی فرماں برداری کر کے ہمیشہ کی جنتوں کے وارث بن جاتے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قٰلَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِيْلًا لَّوْ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝ ١١٤ لبث لَبِثَ بالمکان : أقام به ملازما له . قال تعالی: فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ [ العنکبوت/ 14] ، ( ل ب ث ) لبث بالمکان کے معنی کسی مقام پر جم کر ٹھہرنے اور مستقل قیام کرنا کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : فَلَبِثَ فِيهِمْ أَلْفَ سَنَةٍ [ العنکبوت/ 14] تو وہ ان میں ۔ ہزار برس رہے ۔ قل القِلَّةُ والکثرة يستعملان في الأعداد، كما أنّ العظم والصّغر يستعملان في الأجسام، ثم يستعار کلّ واحد من الکثرة والعظم، ومن القلّة والصّغر للآخر . وقوله تعالی: ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] ( ق ل ل ) القلۃ والکثرۃ بلحاظ اصل وضع کے صفات عدد سے ہیں جیسا کہ عظم اور صغر صفات اجسام سے ہیں بعد کثرت وقلت اور عظم وصغڑ میں سے ہر ایک دوسرے کی جگہ بطور استعارہ استعمال ہونے لگا ہے اور آیت کریمہ ؛ثُمَّ لا يُجاوِرُونَكَ فِيها إِلَّا قَلِيلًا[ الأحزاب/ 60] پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہیں رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن ۔ میں قلیلا سے عرصہ قلیل مراد ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١١٤) ارشاد خداوندی ہوگا خیر بہ نسبت دوزخ کے قیام کے تم قبروں میں تھوڑی ہی مدت رہے ہو کیا خوب ہوتا اگر تم میرے حکم کی تصدیق کرتے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١١٤ (قٰلَ اِنْ لَّبِثْتُمْ اِلَّا قَلِیْلًا لَّوْ اَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ ) ” آیت ٨٤ سے شروع ہونے والے سلسلۂ کلام میں یہ آخری چار آیات خصوصی طور پر بہت جامع اور پرجلال ہیں۔ جیسا کہ آیت ٨٤ کے ضمن میں بھی ذکر ہوچکا ہے کہ سورت کے اس حصے کی تلاوت قاری محمد صدیق المنشاوی نے بہت پر تاثیر انداز میں کی ہے۔ ان کی یہ تلاوت سننے سے تعلق رکھتی ہے اور اس کے سننے سے دل پر ایک خاص کیفیت طاری ہوجاتی ہے :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

101. That is, Our Messengers warned you that the life in this world is transitory and is for test and trial, but you did not realize it then and denied that there was any life in the Hereafter and behaved in accordance with that belief.

سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :101 یعنی دنیا میں ہمارے نبی تم کو بتاتے رہے کہ یہ دنیا کی زندگی محض امتحان کی چند گنی چنی ساعتیں ہیں ، ان ہی کو اصل زندگی اور بس ایک ہی زندگی نہ سمجھ بیٹھو ۔ اصل زندگی آخرت کی زندگی ہے جہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے ۔ یہاں کے وقتی فائدوں اور عارضی لذتوں کی خاطر وہ کام نہ کرو جو آخرت کی ابدی زندگی میں تمہارے مستقبل کو برباد کر دینے والے ہوں ۔ مگر اس وقت تم نے ان کی بات سنی ان سنی کر دی ۔ تم اس عالم آخرت کا انکار کرتے رہے ۔ تم نے زندگی بعد موت کو ایک من گھڑت افسانہ سمجھا ۔ تم اپنے اس خیال پر بضد رہے کہ جینا اور مرنا جو کچھ ہے بس اسی دنیا میں ہے ، اور جو کچھ مزے لوٹنے ہیں یہیں لوٹ لینے چاہئیں ۔ اب پچھتانے سے کیا ہوتا ہے ۔ ہوش آنے کا وقت تو وہ تھا جب تم دنیا کی چند روزہ زندگی کے لطف پر یہاں کی ابدی زندگی کے فائدوں کو قربان کر رہے تھے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

35: یعنی اب تو تم نے خود دیکھا لیا کہ دنیا کا عیش ایک دن کا نہ سہی، مگر آخرت کے مقابلے میں بہت تھوڑا سا تھا۔ یہی بات تم سے دنیا میں کہی جاتی تھی تو تم اسے ماننے کو تیار نہیں ہوتے تھے۔ کاش یہ حقیقت تم نے اس وقت سمجھ لی ہوتی تو آج تمہارا یہ حشر نہ ہوتا۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(23:114) ان البثتم میں ان نافیہ ہے۔ ای ما لبثتم تم نہیں ٹھہرے۔ لو۔ اگر شرطیہ ہے تو اس کا جواب محذوف ہے۔ یعنی اگر تم دنیاوی زندگی کی مدت قلیل کو جانتے ہوتے اور اخروی زندگی کی نہ ختم ہونے والی مدت کو بھی جانتے ہوتے تو تم دنیاوی زندگی کو گناہ وعصیان میں نہ گذارتے اور آج ذلیل و خوار نہ ہوتے۔ اور جہنم کے عذاب میں بھی ہمیشہ کے لئے مبتلا نہ ہوتے۔ اور اگر لوحرف تمنا ہے تو جواب کی ضرورت نہیں صرف ان کے انجام پر حسرت کا اظہار ہے۔ یعنی کاش تم دنیاوی زندگی کی قلت زمانی کو جانتے ۔ اور برے کاموں سے بچے رہتے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

1 ۔ یعنی واقعی تمہاری موجودہ زندگی کے مقابلے میں تمہاری دنیوی زندگی کی مقدار کچھ بھی نہ تھی۔ کاش تم نے یہ دنیا میں رہتے ہوئے جانا ہوتا۔ تمہیں یہی چیز ہمارے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سمجھاتے رہے مگر تم نے ان کی ایک نہ سنی اور الٹا ان کا مذاق اڑاتے رہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قل ان لبثتم۔۔۔۔ تعلمون۔ اب دوبارہ ان کی سرزنش کی جاتی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی بتادیا جاتا ہے کہ بعث بعد الموت کی حکمت کیا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

83:۔ ” قال ان لبثتم الخ “ اللہ تعالیٰ جواب میں فرمائے گا بیشک تم آخرت کے مقابلہ میں دنیا میں بہت کم عرصہ رہے ہو ” لوانکم کنتم تعلمون “ مگر افسوس کہ تم نے اس قلیل وقت کی قدر نہ کی اور اس سے فائدہ نہ اٹھایا اب دوبارہ دنیا میں جا کر تم کیا کرلو گے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(114) ارشاد ہوگا تم زمین پر تھوڑی ہی مدت رہے ہو کیا خوب ہوتا اگر تم بھی اس کو جانتے۔ یعنی صحیح مدت معلوم ہو یا نہ ہو مگر اتنا تو جانتے ہو کہ بہت تھوڑے دن رہے ہو اگر اس کو زندگی میں سمجھ لیتے اور دنیا کی فنا اور آخرت کی بقا سمجھ کر ایمان لے آتے تو آج کو یہ دن دیکھنا نہ پڑتا اور عذاب میں مبتلا نہ ہوتے۔ آگے اور اسی کافرانہ روش پر تنبیہ ہے۔