40a For explanation, see (E.N. 26).
41. Abid is worshiper. According to the Arabic usage, to be a worshiper and a bondsman are almost synonymous. Therefore when the Prophets invited their people to worship Allah alone, they wanted them to worship and serve and obey none but Allah, and that is the real significance of the word ibadat. For further explanation, see (E.N. 50 of Surah Al-Kahf).
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :40
اصل میں وَکَانُوْا قَوْماً عٓالِیْنَ کے الفاظ ہیں ، جن کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ وہ بڑے گھمنڈی ، ظالم اور دراز دست تھے ۔ دوسرے یہ کہ وہ بڑے اونچے بنے اور انہوں نے بڑی دوں کی لی ۔
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :40 ( الف )
تشریح کے لئے ملاحظہ ہو حاشیہ ۲٦ ۔
سورة الْمُؤْمِنُوْن حاشیہ نمبر :41
اصل الفاظ ہیں جن کی قوم ہماری عابد ہے ۔ عربی زبان میں کسی کا مطیع فرمان ہونا اور اس کا عبادت گزار ہونا ، دونوں تقریباً ہم معنی الفاظ ہیں ، جو کسی کی بندگی و اطاعت کرتا ہے وہ گویا اس کی عبادت کرتا ہے ۔ اس سے بڑی اہم روشنی پڑتی ہے لفظ عبادت کے معنی پر اور انبیاء علیہم السلام کی اس دعوت پر کہ صرف اللہ کی عبادت کرنے اور اس کے سوا ہر ایک کی عبادت چھوڑ دینے کی تلقین جو وہ کرتے تھے اس کا پورا مفہوم کیا تھا عبادت ان کے نزدیک صرف پوجا نہ تھی ۔ ان کی دعوت یہ نہیں تھی کہ صرف پوجا اللہ کی کرو ، باقی بندگی و اطاعت جس کی چاہو کرتے رہو ۔ بلکہ وہ انسان کو اللہ کا پرستار بھی بنانا چاہتے تھے اور مطیع فرمان بھی ، اور ان دونوں معنوں کے لحاظ سے دوسروں کی عبادت کو غلط ٹھہراتے تھے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد سوم ، الکہف حاشیہ 50 )