Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 11

سورة الشعراء

قَوۡمَ فِرۡعَوۡنَ ؕ اَلَا یَتَّقُوۡنَ ﴿۱۱﴾

The people of Pharaoh. Will they not fear Allah ?"

قوم فرعون کے پاس ، کیا وہ پرہیزگاری نہ کریں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالَ رَبِّ إِنِّي أَخَافُ أَن يُكَذِّبُونِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٩] بنی اسرائیل پر فرعون اور اس کی حکومت نے جو مظالم ڈھا رکھے تھے ان کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے اس قوم کا تعارف ہی ظالم قوم سے کرایا اور جب وہ ایسے مظالم ڈھاتے تھے تو انھیں کسی بھولے سے بھی یہ خیال نہیں آتا تھا کہ ان کے اوپر بھی کوئی ایسی ہستی موجود ہے جو ان سے ان کے مظالم کا بدلہ لینے کی قدرت رکھتی ہے۔ وہ اپنی طاقت اور حکومت کے نشہ میں اللہ کی گرفت سے بالکل بےخوف ہوچکے تھے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَوْمَ فِرْعَوْنَ۝ ٠ۭ اَلَا يَتَّقُوْنَ۝ ١١ فِرْعَوْنُ : اسم أعجميّ ، وقد اعتبر عرامته، فقیل : تَفَرْعَنَ فلان : إذا تعاطی فعل فرعون، كما يقال : أبلس وتبلّس، ومنه قيل للطّغاة : الفَرَاعِنَةُ والأبالسة . فرعون یہ علم عجمی ہے اور اس سے سرکش کے معنی لے کر کہا جاتا ہے تفرعن فلان کہ فلاں فرعون بنا ہوا ہے جس طرح کہ ابلیس سے ابلس وتبلس وغیرہ مشتقات استعمال ہوتے ہیں اور ایس سے سرکشوں کو فراعنۃ ( جمع فرعون کی اور ابا لسۃ ( جمع ابلیس کی ) کہا جاتا ہے ۔ وقی الوِقَايَةُ : حفظُ الشیءِ ممّا يؤذيه ويضرّه . يقال : وَقَيْتُ الشیءَ أَقِيهِ وِقَايَةً ووِقَاءً. قال تعالی: فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان/ 11] ، والتَّقْوَى جعل النّفس في وِقَايَةٍ مما يخاف، هذا تحقیقه، قال اللہ تعالی: فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف/ 35] ( و ق ی ) وقی ( ض ) وقایتہ ووقاء کے معنی کسی چیز کو مضر اور نقصان پہنچانے والی چیزوں سے بچانا کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَوَقاهُمُ اللَّهُ [ الإنسان/ 11] تو خدا ان کو بچا لیگا ۔ التقویٰ اس کے اصل معنی نفس کو ہر اس چیز ست بچانے کے ہیں جس سے گزند پہنچنے کا اندیشہ ہو لیکن کبھی کبھی لفظ تقوٰی اور خوف ایک دوسرے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَمَنِ اتَّقى وَأَصْلَحَ فَلا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلا هُمْ يَحْزَنُونَ [ الأعراف/ 35] جو شخص ان پر ایمان لا کر خدا سے ڈرتا رہے گا اور اپنی حالت درست رکھے گا ۔ ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

9 That is, "O Moses! Just see how these people are perpetrating crime and injustice presuming that they are all-powerful in the land having no fear of God, Who will call them to account in the Hereafter".

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :8 یہ انداز بیان قوم فرعون کے انتہائی ظلم کو ظاہر کرتا ہے ۔ اس کا تعارف ہی ظالم قوم کے لقب سے کرایا گیا ہے ۔ گویا اس کا اصل نام ظالم قوم ہے اور قوم فرعون اس کا ترجمہ و تفسیر ۔ سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :9 یعنی اے موسیٰ ، دیکھو کیسی عجیب بات ہے کہ یہ لوگ اپنے آپ کو مختار مطلق سمجھتے ہوئے دنیا میں ظلم و ستم ڈھائے جا رہے ہیں اور اس بات سے بے خوف ہیں کہ اوپر کوئی خدا بھی ہے جو ان سے باز پرس کرنے والا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:11) قوم فرعون۔ مضاف مضاف الیہ ، فرعون کی قوم۔ یہ القوم کا بدل ہے یا اس کا عطف بیان۔ ظالم لوگ یعنی قوم فرعون۔ الا یتقون۔ ہمزہ استفہامیہ ہے لا یتقون مضارع منفی جمع مذکر غائب یہ ائت سے حال ہے تقدیر کلام ہے ائتھم قائلالہم الا یتقون تو ان کے پاس جاء یہ کہتے ہوئے کیا یہ لوگ نہیں ڈرتے (قہر الٰہی سے)

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(11) جو فرعون کی قوم ہے کیا وہ لوگ ڈرتے نہیں یعنی اللہ تعالیٰ کے غضب اور اس کی گرفت سے