His People's Threat, Nuh's Prayer against Them, and Their Destruction
Nuh stayed among his people for a long time, calling them to Allah night and day, in secret and openly. The more he repeated his call to them, the more determined were they to cling to their extreme disbelief and resist his call. In the end, they said:
قَالُوا لَيِن لَّمْ تَنتَهِ يَا نُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ
They said: If you cease not, O Nuh you will surely be among those stoned.
meaning, `if you do not stop calling us to your religion,'
لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ
(you will surely be among those stoned),
meaning, `we will stone you.'
At that point, he prayed against them, and Allah responded to his prayer.
Nuh said:
قَالَ رَبِّ إِنَّ قَوْمِي كَذَّبُونِ
تذکرہ نوح علیہ السلام
لمبی مدت تک جناب نوح علیہ السلام ان میں رہے دن رات چھپے کھلے انہیں اللہ کی راہ کی دعوت دیتے رہے لیکن جوں جوں آپ علیہ السلام اپنی نیکی میں بڑھتے گئے وہ اپنی بدی میں سوار ہوتے گئے بالآخر زور باندھتے باندھتے صاف کہہ دیا کہ اگر اب ہمیں اپنے دین کی دعوت دی تو ہم تجھ پر پتھراؤ کر کے تیری جان لے لیں گے ۔ آپ کے ہاتھ بھی جناب باری میں اٹھ گئے قوم کی تکذیب کی شکایت آسمان کی طرف بلند ہوئی ۔ اور آپ نے فتح کی دعا کی فرمایا کہ اے اللہ! میں مغلوب اور عاجز ہوں میری مدد کر میرے ساتھ میرے ساتھیوں کو بھی بچا لے ۔ پس جناب باری عزوجل نے آپ کی دعا قبول کی ۔ انسانوں جانوروں اور سامان اسباب سے کچھا کچھ بھری ہوئی کشتی میں سوار ہوجانے کا حکم دے دیا ۔ یقینا یہ واقعہ بھی عبرت آموز ہے لیکن اکثر لوگ بےیقین ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رب بڑے غلبے والا لیکن وہ مہربان بھی بہت ہے ۔