Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 37

سورة الشعراء

یَاۡتُوۡکَ بِکُلِّ سَحَّارٍ عَلِیۡمٍ ﴿۳۷﴾

Who will bring you every learned, skilled magician."

جو آپ کے پاس ذی علم جادوگروں کو لے آئیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

They said: "Put him off and his brother, and send callers to the cities; to bring up to you every well-versed sorcerer." meaning, `delay him and his brother until you gather together all the sorcerers from every city and region of your kingdom so that they may confront him and produce something like he produces, then you will defeat him and have the victory.' So Fir`awn did as they suggested, which is what Allah decreed would happen to them, so that all the people would gather in one place and the signs and proof of Allah would be made manifest before them all in one day.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

371یعنی ان دونوں کو فی الحال اپنے حال پر چھوڑ دو ، اور تمام شہروں سے جادوگروں کو جمع کرکے ان کا باہمی مقابلہ کیا جائے تاکہ ان کے کرتب کا جواب اور تیری تائید و نصرت ہوجائے۔ اور یہ اللہ ہی کی طرف سے سب انتطام تھا تاکہ لوگ ایک ہی جگہ جمع ہوجائیں اور دلائل کا بہ چشم خود مشاہدہ کریں، جو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائے تھے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَاْتُوْكَ بِكُلِّ سَحَّارٍ عَلِيْمٍ۝ ٣٧ أتى الإتيان : مجیء بسهولة، ومنه قيل للسیل المارّ علی وجهه ( ا ت ی ) الاتیان ۔ ( مص ض ) کے معنی کسی چیز کے بسہولت آنا کے ہیں ۔ اسی سے سیلاب کو اتی کہا جاتا ہے سحر والسِّحْرُ يقال علی معان : الأوّل : الخداع وتخييلات لا حقیقة لها، نحو ما يفعله المشعبذ بصرف الأبصار عمّا يفعله لخفّة يد، وما يفعله النمّام بقول مزخرف عائق للأسماع، وعلی ذلک قوله تعالی: سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ [ الأعراف/ 116] والثاني : استجلاب معاونة الشّيطان بضرب من التّقرّب إليه، کقوله تعالی: هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّياطِينُ تَنَزَّلُ عَلى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الشعراء/ 221- 222] ، والثالث : ما يذهب إليه الأغتام «1» ، وهو اسم لفعل يزعمون أنه من قوّته يغيّر الصّور والطّبائع، فيجعل الإنسان حمارا، ولا حقیقة لذلک عند المحصّلين . وقد تصوّر من السّحر تارة حسنه، فقیل : «إنّ من البیان لسحرا» «2» ، وتارة دقّة فعله حتی قالت الأطباء : الطّبيعية ساحرة، وسمّوا الغذاء سِحْراً من حيث إنه يدقّ ويلطف تأثيره، قال تعالی: بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ [ الحجر/ 15] ، ( س ح ر) السحر اور سحر کا لفظ مختلف معانی میں استعمال ہوتا ہے اول دھوکا اور بےحقیقت تخیلات پر بولاجاتا ہے جیسا کہ شعبدہ باز اپنے ہاتھ کی صفائی سے نظرون کو حقیقت سے پھیر دیتا ہے یانمام ملمع سازی کی باتین کرکے کانو کو صحیح بات سننے سے روک دیتا ہے چناچہ آیات :۔ سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ [ الأعراف/ 116] تو انہوں نے جادو کے زور سے لوگوں کی نظر بندی کردی اور ان سب کو دہشت میں ڈال دیا ۔ دوم شیطان سے کسی طرح کا تقرب حاصل کرکے اس سے مدد چاہنا جیسا کہ قرآن میں ہے : هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّياطِينُ تَنَزَّلُ عَلى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الشعراء/ 221- 222] ( کہ ) کیا تمہیں بتاؤں گس پر شیطان اترا کرتے ہیں ( ہاں تو وہ اترا کرتے ہیں ہر جھوٹے بدکردار پر ۔ اور اس کے تیسرے معنی وہ ہیں جو عوام مراد لیتے ہیں یعنی سحر وہ علم ہے جس کی قوت سے صور اور طبائع کو بدلا جاسکتا ہے ( مثلا ) انسان کو گدھا بنا دیا جاتا ہے ۔ لیکن حقیقت شناس علماء کے نزدیک ایسے علم کی کچھ حقیقت نہیں ہے ۔ پھر کسی چیز کو سحر کہنے سے کبھی اس شے کی تعریف مقصود ہوتی ہے جیسے کہا گیا ہے (174) ان من البیان لسحرا ( کہ بعض بیان جادو اثر ہوتا ہے ) اور کبھی اس کے عمل کی لطافت مراد ہوتی ہے چناچہ اطباء طبیعت کو ، ، ساحرۃ کہتے ہیں اور غذا کو سحر سے موسوم کرتے ہیں کیونکہ اس کی تاثیر نہایت ہی لطیف ادرباریک ہوتی ہے ۔ قرآن میں ہے : بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَسْحُورُونَ [ الحجر/ 15]( یا ) یہ تو نہیں کہ ہم پر کسی نے جادو کردیا ہے ۔ یعنی سحر کے ذریعہ ہمیں اس کی معرفت سے پھیر دیا گیا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٧ (یَاْتُوْکَ بِکُلِّ سَحَّارٍ عَلِیْمٍ ) ” ہرکارے شاہی پیغام لے کر پورے ملک میں پھیل جائیں ‘ ہر جگہ ڈھنڈورا پیٹیں اور جہاں جہاں سے کوئی ماہر جادو گر ملے سب کو اکٹھا کر کے دربار شاہی میں پیش کردیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:37) یاتوک۔ مضارع مجزوم جمع مذکر غائب۔ ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر وہ لائیں تیرے پاس۔ مضارع مجزوم بوجہ جواب امر ہے یعنی تو ہر کاروں کو شہروں میں بھیج تاکہ وہ لے آئیں تیرے پاس۔ سخار فعال کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے یعنی بڑا جادو گر۔ موصوف علیم ماہر صفت سحار علیم ماہر فن جادوگر۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

8 ۔ سورة طہ میں گزر چکا ہے کہ وہ قبطیوں کی عید (یوم الزینۃ) کا دن تھا اور اس دن کا انتخاب اس لئے کیا گیا تھا کہ لوگ ملک کے گوشے گوشے سے آ کر دارالسلطنت میں حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) اور جادوگروں کا مقابلہ دیکھیں گے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کا بھی یہی مقصد تھا کہ عام مجمع میں حق و باطل کا مقابلہ ہوتا کہ سب لوگوں پر حق کی صداقت عیاں ہوجائے۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(37) کہ وہ چوب دار ہر ماہر جادوگر کو تیرے پاس لے آئیں یعنی چوٹی کے سب جادوگروں کو تیرے پاس اکٹھا کردیں۔