Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 41

سورة الشعراء

فَلَمَّا جَآءَ السَّحَرَۃُ قَالُوۡا لِفِرۡعَوۡنَ اَئِنَّ لَنَا لَاَجۡرًا اِنۡ کُنَّا نَحۡنُ الۡغٰلِبِیۡنَ ﴿۴۱﴾

And when the magicians arrived, they said to Pharaoh, "Is there indeed for us a reward if we are the predominant?"

جادوگر آکر فرعون سے کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں کچھ انعام بھی ملے گا؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَلَمَّا جَاء السَّحَرَةُ ... So, when the sorcerers arrived, means, when they reached the court of Fir`awn, and a pavilion had been erected for him. There he gathered his servants, followers, administrators, and provincial leaders, and the soldiers of his kingdom. The sorcerers stood before Fir`awn, asking him to treat them well and bring them closer to him if they prevailed in this matter which he had brought them together for. They said: ... قَالُوا لِفِرْعَوْنَ أَيِنَّ لَنَا لاَاَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ الْغَالِبِينَ "Will there surely be a reward for us if we are the winners!" قَالَ نَعَمْ وَإِنَّكُمْ إِذًا لَّمِنَ الْمُقَرَّبِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَلَمَّا جَاۗءَ السَّحَرَۃُ قَالُوْا لِفِرْعَوْنَ اَىِٕنَّ لَنَا لَاَجْرًا اِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِيْنَ۝ ٤١ جاء جاء يجيء ومَجِيئا، والمجیء کالإتيان، لکن المجیء أعمّ ، لأنّ الإتيان مجیء بسهولة، والإتيان قد يقال باعتبار القصد وإن لم يكن منه الحصول، والمجیء يقال اعتبارا بالحصول، ويقال «1» : جاء في الأعيان والمعاني، ولما يكون مجيئه بذاته وبأمره، ولمن قصد مکانا أو عملا أو زمانا، قال اللہ عزّ وجلّ : وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس/ 20] ، ( ج ی ء ) جاء ( ض ) جاء يجيء و مجيئا والمجیء کالاتیانکے ہم معنی ہے جس کے معنی آنا کے ہیں لیکن مجی کا لفظ اتیان سے زیادہ عام ہے کیونکہ اتیان کا لفط خاص کر کسی چیز کے بسہولت آنے پر بولا جاتا ہے نیز اتبان کے معنی کسی کام مقصد اور ارادہ کرنا بھی آجاتے ہیں گو اس کا حصول نہ ہو ۔ لیکن مجییء کا لفظ اس وقت بولا جائیگا جب وہ کام واقعہ میں حاصل بھی ہوچکا ہو نیز جاء کے معنی مطلق کسی چیز کی آمد کے ہوتے ہیں ۔ خواہ وہ آمد بالذات ہو یا بلا مر اور پھر یہ لفظ اعیان واعراض دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ اور اس شخص کے لئے بھی بولا جاتا ہے جو کسی جگہ یا کام یا وقت کا قصد کرے قرآن میں ہے :َ وَجاءَ مِنْ أَقْصَا الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعى [يس/ 20] اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آپہنچا ۔ فِرْعَوْنُ : اسم أعجميّ ، وقد اعتبر عرامته، فقیل : تَفَرْعَنَ فلان : إذا تعاطی فعل فرعون، كما يقال : أبلس وتبلّس، ومنه قيل للطّغاة : الفَرَاعِنَةُ والأبالسة . فرعون یہ علم عجمی ہے اور اس سے سرکش کے معنی لے کر کہا جاتا ہے تفرعن فلان کہ فلاں فرعون بنا ہوا ہے جس طرح کہ ابلیس سے ابلس وتبلس وغیرہ مشتقات استعمال ہوتے ہیں اور ایس سے سرکشوں کو فراعنۃ ( جمع فرعون کی اور ابا لسۃ ( جمع ابلیس کی ) کہا جاتا ہے ۔ أجر الأجر والأجرة : ما يعود من ثواب العمل دنیویاً کان أو أخرویاً ، نحو قوله تعالی: إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ [يونس/ 72] ( ا ج ر ) الاجروالاجرۃ کے معنی جزائے عمل کے ہیں خواہ وہ بدلہ دینوی ہو یا اخروی ۔ چناچہ فرمایا : ۔ {إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ } [هود : 29] میرا جر تو خدا کے ذمے ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤١) چناچہ جب جادوگر آئے تو انہوں نے کہا کہ اگر ہم حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر غالب آگئے تو کیا ہمیں کوئی بڑا معاوضہ اور انعام ملے گا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

34 Such was the mentality of the supporters of the polytheistic creed of the land, whose only ambition was to win rewards from the king if they won the day.

سورة الشُّعَرَآء حاشیہ نمبر :34 یہ تھے وہ حامیان دین مشرکین جو موسیٰ علیہ السلام کے حملے سے اپنے دین کو بچانے کے لیے اس فیصلہ کن مقابلے کے وقت ان پاکیزہ جذبات کے ساتھ آئے تھے کہ ہم نے پالا مار لیا تو سرکار سے کچھ انعام مل جائے گا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فلما جآء ……المقربین (٤٢) یہ ہے پوزیشن کرایہ کے ان معاونین کی جو فرعون پورے ملک سے پیغمبر خدا کے مقابلے کے لئے جمع کر کے لایا ہے۔ اس نے ان کی خدمات چند ٹکوں کے عوض خریدی ہیں۔ ان کے سامنے نہ کوئی قومی مسئلہ ہے اور نہ کوئی مقصد اور کوئی نظریہ ہے۔ وہ تو صرف اجر اور مفادات کے بندے ہیں اور ہر زمان و مکان اور ہر دور میں ہمیشہ سرکش ، حکمران کرایہ کے ایسے لوگوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔ اور یہ لوگ بھی اپنی چالاکی ، شعبدہ بازی اور مہارت اور محنت کی قیمت چکاتے ہیں اور فرعون بھی اس مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ اجر اور انعامات کا وعدہ کرتا ہے۔ وہ وعدہ کرتا ہے کہ یہ لوگ ہمیشہ میرے مقرب ہوں گے اور اپنے آپ کو وہ بادشاہ اور الہہ اور حاکم سمجھتا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

22:۔ جادوگروں نے فرعون کے پاس پہنچ کر سب سے پہلے یہ سوال کیا حضور ! اگر ہم مقابلے میں غالب آگئے اور موسیٰ وہارون کو ہم نے ہرا دیا تو کیا ہمیں اس پر کچھ انعام بھی ملے گا ؟ ” قال نعم الخ “ فرعون نے کہا ضرور۔ انعام بھی ملے گا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ تمہیں مقربین دربار میں شامل کرلیا جائے گا۔ ظالم و جابر حکمران ہمیشہ اہل حق کے مقابلے کے لیے اس قسم کے کرایہ کے علماء کو اپنے گرد جمع رکھا کرتے ہیں۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

41۔ جب وہ جادوگرآئے تو انہوں نے فرعون سے کہا اگر ہم مقابلے میں غالب آئے تو کیا ہم کو کوئی بڑا انعام ملے گا۔