Surat us Shooaraa

Surah: 26

Verse: 72

سورة الشعراء

قَالَ ہَلۡ یَسۡمَعُوۡنَکُمۡ اِذۡ تَدۡعُوۡنَ ﴿ۙ۷۲﴾

He said, "Do they hear you when you supplicate?

آپ نے فرمایا کہ جب تم انہیں پکارتے ہو تو کیا وہ سنتے بھی ہیں؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

أَوْ يَنفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالَ هَلْ يَسْمَعُوْنَكُمْ اِذْ تَدْعُوْنَ ۔۔ : ابراہیم (علیہ السلام) نے کسی بھی ذات کی عبادت کے لیے اس میں پائی جانے والی تین صفات ذکر کرکے فرمایا کہ کیا ان میں یہ تینوں یا کوئی ایک صفت پائی جاتی ہے ؟ کیا جب تم انھیں پکارتے ہو تو یہ تمہاری بات سنتے ہیں ؟ یا تمہیں کوئی فائدہ پہنچاتے ہیں ؟ یا نقصان ... پہنچاتے ہیں ؟ اگر نہیں اور یقیناً نہیں، تو ان کی عبادت کیوں کرتے ہو ؟  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ ہَلْ يَسْمَعُوْنَكُمْ اِذْ تَدْعُوْنَ۝ ٧٢ۙ سمع السَّمْعُ : قوّة في الأذن به يدرک الأصوات، وفعله يقال له السَّمْعُ أيضا، وقد سمع سمعا . ويعبّر تارة بالسمّع عن الأذن نحو : خَتَمَ اللَّهُ عَلى قُلُوبِهِمْ وَعَلى سَمْعِهِمْ [ البقرة/ 7] ، وتارة عن فعله كَالسَّمَاعِ نحو : إِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ ... لَمَعْزُولُونَ [ الشعراء/ 212] ، وقال تعالی: أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ [ ق/ 37] ، وتارة عن الفهم، وتارة عن الطاعة، تقول : اسْمَعْ ما أقول لك، ولم تسمع ما قلت، وتعني لم تفهم، قال تعالی: وَإِذا تُتْلى عَلَيْهِمْ آياتُنا قالُوا قَدْ سَمِعْنا لَوْ نَشاءُ لَقُلْنا[ الأنفال/ 31] ، ( س م ع ) السمع ۔ قوت سامعہ ۔ کا ن میں ایک حاسہ کا نام ہے جس کے ذریعہ آوازوں کا اور اک ہوتا ہے اداس کے معنی سننا ( مصدر ) بھی آتے ہیں اور کبھی اس سے خود کان مراد لیا جاتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ خَتَمَ اللَّهُ عَلى قُلُوبِهِمْ وَعَلى سَمْعِهِمْ [ البقرة/ 7] خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا رکھی ہے ۔ اور کبھی لفظ سماع کی طرح اس سے مصدر ی معنی مراد ہوتے ہیں ( یعنی سننا ) چناچہ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّهُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُولُونَ [ الشعراء/ 212] وہ ( آسمائی باتوں کے ) سننے ( کے مقامات ) سے الگ کردیئے گئے ہیں ۔ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ [ ق/ 37] یا دل سے متوجہ ہو کر سنتا ہے ۔ اور کبھی سمع کے معنی فہم و تدبر اور کبھی طاعت بھی آجاتے ہیں مثلا تم کہو ۔ اسمع ما اقول لک میری بات کو سمجھنے کی کوشش کرو لم تسمع ماقلت لک تم نے میری بات سمجھی نہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَإِذا تُتْلى عَلَيْهِمْ آياتُنا قالُوا قَدْ سَمِعْنا لَوْ نَشاءُ لَقُلْنا[ الأنفال/ 31] اور جب ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں ( یہ کلام ) ہم نے سن لیا ہے اگر چاہیں تو اسی طرح کا ( کلام ) ہم بھی کہدیں ۔ دعا الدُّعَاء کالنّداء، إلّا أنّ النّداء قد يقال بيا، أو أيا، ونحو ذلک من غير أن يضمّ إليه الاسم، والدُّعَاء لا يكاد يقال إلّا إذا کان معه الاسم، نحو : يا فلان، وقد يستعمل کلّ واحد منهما موضع الآخر . قال تعالی: كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة/ 171] ، ( د ع و ) الدعاء ( ن ) کے معنی ندا کے ہیں مگر ندا کا لفظ کبھی صرف یا آیا وغیرہ ہما حروف ندا پر بولا جاتا ہے ۔ اگرچہ ان کے بعد منادٰی مذکور نہ ہو لیکن دعاء کا لفظ صرف اس وقت بولا جاتا ہے جب حرف ندا کے ساتھ اسم ( منادی ) بھی مزکور ہو جیسے یا فلان ۔ کبھی یہ دونوں یعنی دعاء اور نداء ایک دوسرے کی جگہ پر بولے جاتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة/ 171] ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہ سن سکے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧٢۔ ٧٣) حضرت ابرہیم (علیہ السلام) نے ان لوگوں سے فرمایا کیا یہ تمہارے معبود تمہیں جواب دیتے ہیں جب تم ان کو پکارتے ہو یا جب تم ان کی اطاعت کرتے ہو تو یہ تمہاری ضروریات زندگی میں تمہیں کچھ نفع پہنچاتے ہیں یا اگر تم ان کی نافرمانی شروع کر دو تو یہ تمہیں کچھ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٢ (قَالَ ہَلْ یَسْمَعُوْنَکُمْ اِذْ تَدْعُوْنَ ) ” جب تم ان سے دعا کرتے ہو اور ان کے سامنے گڑ گڑاتے ہو تو کیا وہ تمہاری دعائیں اور تمہاری باتیں سنتے ہیں ؟

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(26:72) تدعون : دعاء سے مضارع کا صیغہ جمع مذکر حاضر ہے تم پکارتے ہو یا پکارو گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قال ھل ……یضرون (٧٣) کسی الہہ کی کم از کم جو خاصیت ہونا چاہئے کہ وہ سنے اور سوال و جواب کرے۔ کم از کم کوئی اپنے اس بندے جیسا تو ہونا چاہئے جو اس کی عبادت کر رہا ہے اور اس کے سامنے گڑ گڑارہا ہے۔ یہ الہہ تو نہ سنتے ہیں اور نہ گویا ہیں اور نہ ہی کوئی نفع و ضرور دے سکتے ہیں۔ اگر یہ سن ہی نہیں سکتے ، بہر... ے ہیں تو پھر نفع و نقصان کیسے دیں گے۔ اس لئے ان کو کسی صورت میں پکارنا جائز نہیں ہے۔ لوگوں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے سوالات میں سے کسی کا جواب نہ دیا۔ حالانکہ وہ جانتے تھے کہ حضرت ابراہیم ان کے ساتھ سخت مذاق کر رہے ہیں اور ان کے بتوں اور ان کی روش پر تنقید کر رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس کا کوئی جواب ہی نہ تھا۔ ان کا جواب بس یہ تھا جو ہر شخص کا جواب ہوتا ہے جو بےسوچے سمجھے تنقید کرتا ہے۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

72۔ اس پر ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا جب تم ان کو پکارتے ہو تو کیا یہ تمہاری پکار کو سنتے ہیں۔