Surat un Namal

Surah: 27

Verse: 50

سورة النمل

وَ مَکَرُوۡا مَکۡرًا وَّ مَکَرۡنَا مَکۡرًا وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۵۰﴾

And they planned a plan, and We planned a plan, while they perceived not.

انہوں نے مکر ( خفیہ تدبیر ) کیا اور ہم نے بھی اور وہ اسے سمجھتے ہی نہ تھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ مَكْرِهِمْ أَنَّا دَمَّرْنَاهُمْ وَقَوْمَهُمْ أَجْمَعِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

501ان کا مکر یہی تھا کہ انہوں نے باہم حلف اٹھایا کہ رات کی تاریکی میں اس منصوبہ قتل کو بروئے کار لائیں اور تین دن پورے ہونے سے پہلے ہی ہم صالح (علیہ السلام) اور ان کے گھر والوں کو ٹھکانے لگا دیں۔ 502یعنی ہم نے ان کی اس سازش کا بدلہ دیا اور انھیں ہلاک کردیا۔ اسے بھی مَکَرْنَا مَکْرًا کے طور پر تعبیر کیا گیا۔ 503اللہ کی اس تدبیر (مکر) کو سمجھتے ہی نہ تھے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥١] جب یہ لوگ اس منصوبہ پر قسمیں کھا رہے تھے تو اللہ تعالیٰ نے حصرت صالح (علیہ السلام) کو وحی کردی کہ وہ اپنے خاندان اور ایمان والوں کو لے کر فوراً اس بستی سے ہجرت کر جائیں۔ چناچہ آپ ١٢٠ افراد کو اپنے ہمراہ لے کر فلسطین کی طرف چلے گوے اور رملہ کے قریب آگئے۔ آپ کے اس بستی سے نکلنے کی دیر تھی کہ اس شہر بلکہ قوم ثمود کے پورے علاقہ میں شدید زلزلہ کا عذاب آیا اور اس سے دل دہلانے والی آوازیں اور چیخیں بھی پیدا ہوتی تھیں۔ زلزلہ اتنا شدید تھا جس نے ان کے پہاڑوں میں بنے ہوئے مکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا اور خود بھی یہ قوم اسی عذاب سے ہلاک ہوگئی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَمَكَرُوْا مَكْرًا وَّمَكَرْنَا مَكْرًا ۔۔ : ان کی چال تو وہ منصوبہ تھا جس پر انھوں نے آپس میں قسمیں کھائیں اور اللہ تعالیٰ کی چال یہ تھی کہ اس نے دوسرے انبیاء کی طرح صالح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو بحفاظت وہاں سے نکال لیا۔ ان کے نکلنے کی دیر تھی کہ اس شہر بلکہ قوم ثمود کے پورے علاقے میں شدید زلزلے کا عذاب آیا، جیسا کہ فرمایا : (فَاَخذَتْھُمُ الرَّجفَةُ ) [ الأعراف : ٧٨ ] ” تو انھیں زلزلے نے پکڑ لیا۔ “ جس کے ساتھ خوف ناک چیخ کی آواز بھی تھی، فرمایا : (وَاَخَذَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحة) [ ھود : ٦٧۔ القمر : ٣١ ] ” اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا انھیں چیخ نے پکڑ لیا۔ “ جس سے ان کی بستیاں برباد ہوگئیں اور وہ نو (٩) بدمعاش اور ان کی قوم کے لوگ سب ہلاک ہوگئے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَمَكَرُوْا مَكْرًا وَّمَكَرْنَا مَكْرًا وَّہُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ۝ ٥٠ مكر المَكْرُ : صرف الغیر عمّا يقصده بحیلة، وذلک ضربان : مکر محمود، وذلک أن يتحرّى بذلک فعل جمیل، وعلی ذلک قال : وَاللَّهُ خَيْرُ الْماكِرِينَ [ آل عمران/ 54] . و مذموم، وهو أن يتحرّى به فعل قبیح، قال تعالی: وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ [ فاطر/ 43] ( م ک ر ) المکر ک ے معنی کسی شخص کو حیلہ کے ساتھ اس کے مقصد سے پھیر دینے کے ہیں یہ دو قسم پر ہے ( 1) اگر اس سے کوئی اچھا فعل مقصود ہو تو محمود ہوتا ہے ورنہ مذموم چناچہ آیت کریمہ : ۔ وَاللَّهُ خَيْرُ الْماكِرِينَ [ آل عمران/ 54] اور خدا خوب چال چلنے والا ہے ۔ پہلے معنی پر محمول ہے ۔ اور دوسرے معنی کے متعلق فرمایا : ۔ وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ [ فاطر/ 43] اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے : شعور الحواسّ ، وقوله : وَأَنْتُمْ لا تَشْعُرُونَ [ الحجرات/ 2] ، ونحو ذلك، معناه : لا تدرکونه بالحواسّ ، ولو في كثير ممّا جاء فيه لا يَشْعُرُونَ : لا يعقلون، لم يكن يجوز، إذ کان کثير ممّا لا يكون محسوسا قد يكون معقولا . شعور حواس کو کہتے ہیں لہذا آیت کریمہ ؛ وَأَنْتُمْ لا تَشْعُرُونَ [ الحجرات/ 2] اور تم کو خبر بھی نہ ہو ۔ کے معنی یہ ہیں کہ تم حواس سے اس کا ادرک نہیں کرسکتے ۔ اور اکثر مقامات میں جہاں لایشعرون کا صیغہ آیا ہے اس کی بجائے ۔ لایعقلون کہنا صحیح نہیں ہے ۔ کیونکہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو محسوس تو نہیں ہوسکتی لیکن عقل سے ان کا ادراک ہوسکتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٥٠) غرض کہ ان لوگوں نے حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان کے ماننے والوں کے قتل کرنے کی تدبیر کی تھی اور ہم نے بھی ان سب کے ختم کرنے کی تدبیر کی جس کی ان کو خبر بھی نہ ہوئی، کہا گیا ہے کہ ان سب کو حضرت صالح (علیہ السلام) کے مکان پر فرشتوں نے مار ڈالا اور ان لوگوں کو فرشتوں کا پتا بھی نہیں چلا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

65 That is, "Before they could make the night attack on the Prophet Salih at the appointed time Allah sent down His scourge which destroyed their whole nation completely. It appears that they made this plot after hamstringing the shecamel. According to Surah Hud: 65, when they had killed the she-camel, Prophet Salih gave them a notice to enjoy life in their houses for three more days, for then they would be seized by We torment. At this they might have thought that We torment with which Salih threatened them might come or might not, but they must take We vengeance on Salih himself. Therefore, most probably they chose We same night for We attack which Allah had appointed for sending down We torment, and thus were struck down by Allah even before they could touch We Prophet Salih."

سورة النمل حاشیہ نمبر : 65 یعنی قبل اس کے کہ وہ اپنے طے شدہ وقت پر حضرت صالح کے ہاں شبخون مارتے ، اللہ تعالی نے اپنا عذاب بھیج دیا اور نہ صرف وہ بلکہ ان کی پوری قوم تباہ ہوگئی ۔ معلوم ایسا ہوتا ہے کہ یہ سازش ان لوگوں نے اونٹنی کی کوچیں کاٹنے کے بعد کی تھی ۔ سورہ ہود میں ذکر آتا ہے کہ جب انہوں نے اونٹنی کو مار ڈالا تو حضرت صالح نے انہیں نوٹس دیا کہ بس اب تین دن مزے کرلو ، اس کے بعد تم پر عذاب آجائے گا ( فَقَالَ تَمَتَّعُوْا فِيْ دَارِكُمْ ثَلٰثَةَ اَيَّامٍ ۭذٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوْبٍ ) اس پر شاید انہوں نے سوچا ہوگا کہ صالح کا عذاب موعود تو آئے چاہے نہ آئے ، ہم لگے ہاتھوں اونٹنی کے ساتھ اس کا بھی کیوں نہ کام تمام کردیں ۔ چنانچہ اغلب یہ ہے کہ انہوں نے شبخون مارنے کے لیے وہی رات تجویز کی ہوگی جس رات عذاب آنا تھا اور قبل اس کے کہ ان کا ہاتھ حضرت صالح پر پڑتا خدا کا زبردست ہاتھ پر پڑ گیا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

26: قرآن کریم نے یہ تفصیل نہیں بتائی کہ ان لوگوں کی سازش کس طرح ناکام ہوئی۔ بعض روایتوں میں ہے کہ جب یہ لوگ برا ارادہ کرلے چلے تو ایک چٹان ان پر آ گری، اور یہ سب ہلاک ہوگئے، اور بعد میں پوری قوم پر عذاب آگیا۔ اور بعض روایتوں میں ہے کہ جب وہ مسلح ہو کر حضرت صالح (علیہ السلام) کے گھر پہنچے تو فرشتوں نے ان کا محاصرہ کرلیا، اور انہی کے ہاتھوں وہ مارے گئے۔ اور بعض مفسرین نے فرمایا ہے کہ ابھی وہ اپنی سازش پر عمل نہیں کر پائے تھے کہ پوری قوم پر عذاب آگیا، اور اپنی قوم کے دوسرے لوگوں کے ساتھ وہ بھی ہلاک ہوگئے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

1 ۔ یعنی ان کے دائو (خفیہ تدبیر) کا جواب دیا اور وہ اس طرح کہ عذاب بھیج کر انہیں اور ان کی قوم کو تباہ کر ڈالا، قبل اس کے کہ وہ اپنے دائوں (شبخون) کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوئی قدم اٹھاتے۔ عبد الرحمن بن ابی حاتم کہتے ہیں کہ جب ان لوگوں نے اونٹنی کو زخمی کردیا تو حضرت صالح ( علیہ السلام) نے انہیں نوٹس دیتے ہوئے فرمایا :” تم تین دن تک اپنے گھروں میں مزے کرلو۔ یہ جھوٹا نہ ہونے والا وعدہ ہے۔ (ہود : 65) اس پر یہ لوگ کہنے لگے کہ صالح (علیہ السلام) سمجھتا ہے کہ وہ تین دن تک ہمارا صفایا کر دے گا لیکن ہم تین دن سے پہلے ہی اس کا اور اس کے گھر والوں کا صفایا کر ڈالیں گے۔ پہاڑ کی ایک گھاٹی کے پاس حضرت صالح ( علیہ السلام) کی ایک مسجد تھی۔ جس میں آپ نماز پڑھا کرتے تھے۔ وہ نو مردود شخص رات کے وقت ایک غار کی طرف چلے کہ اس میں چھپ کر بیٹھ رہیں اور جب حضرت صالح ( علیہ السلام) نماز پڑھنے آئیں تو انہیں قتل کردیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایک بڑی چٹان کو حکم دیا جو اوپر سے لڑھکتی ہوئی آئی۔ وہ ڈر کر غار کے اندر گھس گئے۔ چٹان آ کر ایسے ٹکی کہ غار کا منہ بند ہوگیا۔ اب ایک طرف ان کی قوم کو ان کا پتہ نہ تھا اور دوسری طرف وہ اپنی قوم سے بیخبر تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ادھر انہیں عذاب دیا اور ادھر ان کی قوم کو۔ (ابن کثیر)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ وہ یہ کہ ایک پہاڑ سے ایک پتھر پر لڑھک آیا اور وہ سب وہاں ہی کھپت رہے، یعنی ہلاک ہوئے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ومکروا ……لایشعرون (٠٥) دیکھیے ان کی تدبیر کیا ہے۔ ان کی سازش بمقابلہ امرا نہی۔ اللہ کی قوت کے مقابلے میں یہ شرپسند کیا حیثیت رکھتے ہیں۔ اس دنیا میں جھوٹے جبار وقہار جو تھوڑی بہت قوت کے مالک بن جاتے ہیں وہ اپنی اس قوت میں اس قدر مست ہوجاتے ہیں کہ اوپر دیکھنے والی آنکھ سے غافل ہوجاتے ہیں۔ وہ اس قوت سے بالکل غافل ہوتے ہیں کہ جو اچانک ان کو پکڑ لے گی اور ان کی توقع ہی نہ ہوگی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

ان لوگوں نے حضرت صالح (علیہ السلام) کے گھر والوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور اونٹنی کو بھی قتل کرنے کا مشورہ کیا، اور آخر اسے انہوں نے قتل کر ہی دیا جس کی وجہ سے ان پر عذاب آ ہی گیا اس کو فرمایا (وَمَکَرُوْا مَکْرًا وَّمَکَرْنَا مَکْرًا وَّھُمْ لاَ یَشْعُرُوْنَ ) (کہ انہوں نے ایک خاص طرح کا مکر کیا اور ہم نے ایک خفیہ تدبیر کی جس کی انہیں خبر بھی نہ ہوئی) درمنثور میں ہے کہ یہ نو آدمی حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو قتل کرنے لگے تو ان پر ایک پہاڑ سے پتھر لڑھک کر آگیا اور وہ لوگ وہیں ہلاک ہوگئے۔ یہ نو آدمیوں کا انجام ہوا اور پوری قوم چیخ اور زلزلہ سے ہلاک کردی گئی جس کا ذکر سورة اعراف اور سورة ھود میں گزر چکا ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

45:۔ قوم ثمود کے غنڈوں نے صالح کو اور ان کے اہل و عیال کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ادھر ہم نے ان کو بچانے اور ان کے دشمنوں اور قوم کے سرکشوں کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے پروگرام اور منصوبے کا تو ہمیں علم تھا مگر ہمارے فیصلے سے وہ بالکل بیخبر تھے۔ ومکرھم ما اخفوہ من تدبیر الفتک بصالح واھلہ و مکر اللہ اھلاکھم من حیث لا یشعرون (بحر ج 7 ص 85) ۔ ومکروا مکرا و مکرنا مکرا دونوں فعلوں کیساتھ مفعول مطلق کی تنوین تعظیم و تفخیم کے لیے یعنی مشرکین نے بھی نہایت پختہ اور مضبوط منصوبہ بنایا اور ہم نے بھی نہایت مضبوط اور ناقابل تسخیر منصوبہ بنایا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(50) اور انہوں نے ایک خفیہ سازش کی اور ہم نے بھی ان کی سازش کے توڑ کے لئے ایک خفیہ تدبیر کی اور ان کو اس تدبیر کی خبر بھی نہیں ہوئی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی ان کے ہلاک ہونے کے اسباب پورے ہوگئے تھے جب تک شرارت حد کو نہیں پہونچتی عذاب نہیں آتا 12 یعنی ان شرارت پسندوں نے سازش کی کہ حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں کو قتل کر ڈالیں حضرت صالح (علیہ السلام) کے مکان پر اس ارادے سے پہونچے یا حضرت صالح (علیہ السلام) جس مسجد میں نماز پڑھتے تھے وہاں گئے غرض ! اللہ تعالیٰ نے ان کو ہلاک کردیا حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان کے ساتھی مسلمانوں کو بچا لیا گیا اور قوم کو ایک ہولناک چیخ سے ہلاک کردیا گیا اسی کو آگے بیان فرمایا ان بد معاشوں کے منصوبے خاک میں مل گئے اور اللہ تعالیٰ کی تدبیر کامیاب ہوئی حضرت صالح (علیہ السلام) نے قریب کے ایک پہاڑ میں مسجد بنا رکھی تھی اس میں رات کو عبادت کیا کرتے تھے۔