49 The words of the Text mean "Fabricated or forged magic." If fabrication is taken to mean falsehood, it would mean, "The staff's turning into a serpent and the shining of the hand is not any real change in the nature of the thing itself, but a mere illusion, which this man calls a miracle in order to deceive us." And if it is taken to mean a forgery it will imply: "This person has forged something which appears to be a staff; but when it is thrown on the ground, it moves like a snake. As for the hand, he has rubbed something on it so that when he draws it out of the armpit, it shines. He himself works these magical tricks but tries to make us believe that these are miracles which God has granted him."
50 The reference is to the teachings which the Prophet Moses had presented while conveying this message of Tauhid. The details have been given at other places in the Qur'an. For example, according to Surah An-Naziyat: 18-19, he said to Pharaoh: "Will you mind to purify yourself, that I may guide you to your Lord so that you may have fear (of Him)?" And in Surah Ta Ha: 47-48: "We have come to you with Signs from your Lord; peace is for him who follows the Right Way. We have been informed by Revelation that there is punishment for him who rejects it and turns away." And: "We are Messengers from your Lord: so let the Israelites go with us." It was about these things that Pharaoh said, "Even our forefathers had never heard that there was a Being more powerful than Pharaoh of Egypt, Who was authorised to command him, to punish him, to send a man to his court to convey His instructions to him, and to warn the king of Egypt to fear Him. These are strange things which we are hearing today from a man like you."
سورة القصص حاشیہ نمبر : 49
اصل الفاظ ہیں سِحْرٌ مُّفْتَرًى افترا کیا ہوا جادو ۔ اس افترا کو جھوٹ کے معنی میں لیا جائے تو مطلب یہ ہوگا کہ یہ لاٹھی کا اژدھا بننا اور ہاتھ کا چمک اٹھنا ، نفس شے میں حقیقی تغیر نہیں ہے بلکہ محض ایک نمائشی شعبدہ ہے جسے یہ شخص معجزہ کہہ کر ہمیں دھوکا دے رہا ہے ۔ اور اگر اسے بناوٹ کے معنی میں لیا جائے تو مراد یہ ہوگی کہ یہ شخص کسی کرتب سے ایک ایسی چیز بنا لایا ہے جو دیکھنے میں لاٹھی معلوم ہوتی ہے مگر جب یہ اسے پھینک دیتا ہے تو سانپ نظر آنے لگتی ہے ، اور اپنے ہاتھ پر بھی اس نے کوئی ایسی چیز مل لی ہے کہ اس کی بغل سے نکلنے کے بعد وہ یکایک چمک اٹھتا ہے ، یہ مصنوعی طلسم اس نے خود تیار کیا ہے اور ہمیں یقین یہ دلا رہا ہے کہ یہ معجزے ہیں جو خدا نے اسے عطا کیے ہیں ۔
سورة القصص حاشیہ نمبر :
اشارہ ہے ان باتوں کی طرف جو تبلیغ رسالت کے سلسلے میں حضرت موسی نے پیش کی تھیں ، قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر ان باتوں کی تفصیل دی گئی ہے ۔ النازعات میں ہے کہ حضرت موسی نے اس سے کہا: فَقُلْ هَلْ لَّكَ اِلٰٓى اَنْ تَـزَكّٰى ، وَاَهْدِيَكَ اِلٰى رَبِّكَ فَتَخْشٰى ۔ کیا تو پاکیزہ روش اختیار کرنے پر آمادہ ہے؟ اور میں تجھے تیرے رب کی راہ بتاؤں تو خشیت اختیار کرے گا ۔ سورہ طہ میں ہے کہ قَدْ جِئْنٰكَ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ ۭ وَالسَّلٰمُ عَلٰي مَنِ اتَّبَعَ الْهُدٰى ، اِنَّا قَدْ اُوْحِيَ اِلَيْنَآ اَنَّ الْعَذَابَ عَلٰي مَنْ كَذَّبَ وَتَوَلّٰى ۔ ہم تیرے پاس تیرے رب کی نشانی لائے ہیں ، اور سلامتی ہے اس کے لیے جو راہ راست کی پیروی کرے اور ہم پر وحی کی گئی ہے کہ سزا ہے اس کے لیے جو جھٹلائے اور منہ موڑے اور اِنَّا رَسُوْلَا رَبِّكَ فَاَرْسِلْ مَعَنَا بَنِيْٓ اِسْرَاۗءِ يْلَ ۔ ہم تیرے رب کے پیغمبر ہیں ، تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو جانے دے ۔ انہی باتوں کے متعلق فرعون نے کہا کہ ہمارے باپ دادا نے کبھی یہ نہیں سنا تھا کہ فرعون مصر سے اوپر بھی کوئی ایسی مقتدر ہستی ہے جو اس کو حکم دینے کی مجاز ہو ، جو اسے سزا دے سکتی ہو ، جو اسے ہدایات دینے کے لیے کسی آدمی کو اس کے دربار میں بھیجے ، اور جس سے ڈرنے کے لیے مصر کے بادشاہ سے کہا جائے ۔ یہ تو نرالی باتیں ہیں جو آج ہم ایک شخص کی زبان سے سن رہے ہیں ۔