The Idolators and Their Partners and the Enmity between Them in the Hereafter
Allah tells:
وَيَوْمَ يُنَادِيهِمْ فَيَقُولُ
...
And (remember) the Day when He will call to them and say:
Allah informs of how He will rebuke the idolators on the Day of Resurrection, when He will call them and say:
...
أَيْنَ شُرَكَايِيَ الَّذِينَ كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
"Where are My (so-called) partners whom you used to assert!"
meaning, `where are the gods which you used to worship in the world, the idols and rivals! Can they help you or save you!' This is said in the nature of a rebuke and warning, as in the Ayah,
وَلَقَدْ جِيْتُمُونَا فُرَادَى كَمَا خَلَقْنَـكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنَـكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ وَمَا نَرَى مَعَكُمْ شُفَعَأءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَأءُ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
And truly, you have come unto Us alone as We created you the first time. You have left behind you all that which We had bestowed on you. We see not with you your intercessors whom you claimed to be partners with Allah. Now all relations between you and them have been cut off, and all that you used to claim has vanished from you. (6:94)
His saying:
کہاں ہیں تمہارے بت
مشرکوں کو قیامت کے دن پکار کر سامنے کھڑا کرکے اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا کہ دنیا میں جنہیں تم میرے سوا پوجتے رہے جن بتوں اور پتھروں کو مانتے رہے ہو وہ کہاں ہیں؟ انہیں پکارو اور دیکھو کہ وہ تمہاری کچھ مدد کرتے ہیں؟ یا وہ خود اپنی کوئی مدد کر سکتے ہیں؟ یہ صرف بطور ڈانٹ ڈپٹ کے ہوگا ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَلَقَدْ جِئْتُمُوْنَا فُرَادٰي كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ وَّتَرَكْتُمْ مَّا خَوَّلْنٰكُمْ وَرَاۗءَ ظُهُوْرِكُمْ ۚ وَمَا نَرٰي مَعَكُمْ شُفَعَاۗءَكُمُ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ اَنَّهُمْ فِيْكُمْ شُرَكٰۗؤُا ۭ لَقَدْ تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنْكُمْ مَّا كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ 94ۧ ) 6- الانعام:94 ) یعنی ہم تمہیں ویسے ہی تن تنہا اور ایک ایک کرکے لائیں گے جیسے ہم نے اول دفعہ پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں یاد دلایا تھا وہ سب تم اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے ۔ ہم تو آج تمہارے ساتھ کسی سفارشی کو بھی نہیں دیکھتے جنہیں تم شریک الٰہی ٹھیرائے ہوئے تھے ۔ تم میں ان میں کوئی لگاؤ نہیں رہا اور تمہارے گمان کردہ شریک سب آج تم سے کھوئے ہوئے ہیں ۔ جن پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی یعنی شیاطین اور سرکش لوگ اور کفر کے بانی اور شرک کی طرف لوگوں کو بلانے والے یہ سب بڑے بڑے لوگ اس دن کہیں گے کہ اے اللہ ہم نے انہیں گمراہ کیا اور انہوں نے ہماری کفریہ باتیں سنیں اور مانیں جیسے ہم بہکے ہوئے تھے انہیں بھی بہکایا ۔ ہم ان کی عبادت سے تیرے سامنے اپنی بیزاری کا اظہار کرتے ہیں ۔ جیسے اور آیت میں ہے ( وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا 81ۙ ) 19-مريم:81 ) انہوں نے اللہ کے سوا اور معبود بنالئے تاکہ وہ ان کے لئے باعث عزت بنیں لیکن ایسا نہیں ہونے کا یہ تو انکی عبادت سے بھی انکار کر جائیں گے اور الٹے ان کے دشمن بن جائیں گے ۔ اور آیت میں ہے ( وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ يَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا يَسْتَجِيْبُ لَهٗٓ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَاۗىِٕهِمْ غٰفِلُوْنَ Ĉ ) 46- الأحقاف:5 ) اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے جو اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتا ہے جو قیامت کی گھڑی تک انہیں جواب نہ دے سکیں اور وہ ان کی پکار سے بھی غافل ہوں اور قیامت کے دن لوگوں کے حشر کے موقعہ پر ان کے دشمن بن جائیں اور اس بات سے صاف انکار کردیں کہ انہوں نے انکی عبادت کی تھی ۔ حضرت خلیل اللہ علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا تھا کہ تم نے جن بتوں کی پوجا پاٹ شروع کر رکھی ہے ان سے صرف دنیاکی ہی دوستی ہے قیامت کے دن تو تم سب ایک دوسرے کے منکر ہوجاؤ گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجوگے ۔ اور آیت میں ہے ( اِذْ تَبَرَّاَ الَّذِيْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِهِمُ الْاَسْـبَابُ ١٦٦ ) 2- البقرة:166 ) یعنی جو تابعداری کرنے والے تھے اور وہ ان کی پرجوش کی تابعداری کرتے رہے مگر یہ ان سے بری اور بیزار ہوجائیں گے یعنی عذابوں کو سامنے دیکھتے ہوئے سب تعلقات ٹوٹ جائیں گے ۔ ان سے فرمایا جائے گا کہ دنیا میں جنہیں پوجتے رہے ہو آج انہیں کیوں نہیں پکارتے؟ اب یہ پکاریں گے لیکن کوئی جواب نہ پائیں گے اور انہیں یقین ہوجائے گا کہ یہ آگ کے عذاب میں جائیں گے اس وقت آرزو کریں گے کہ کاش ہم راہ یافتہ ہوتے ؟ جیسے ارشاد ہے کہ آیت ( وَيَوْمَ يَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَاۗءِيَ الَّذِيْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَّوْبِقًا 52 ) 18- الكهف:52 ) جس دن فرمائے گا کہ میرے ان شریکوں کو آواز دو جنہیں تم بہت کچھ سمجھ رہے تھے یہ پکاریں گے لیکن وہ جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے اور ان کے درمیان آڑ کریں گے مجرم لوگ دوزخ کو دیکھیں گے پھر باور کرائیں گے کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں لیکن اس سے بچنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے اسی قیامت والے دن ان سب کو سنا کر ایک سوال یہ بھی ہوگا کہ تم نے میرے انبیاء کو کیا جواب دیا ؟ اور کہاں تک ان کا ساتھ دیا ؟ پہلے توحید کے متعلق بازپرس تھی اب رسالت کے متعلق سوال جواب ہو رہے ہیں ۔ اسی طرح قبر میں بھی سوال ہوتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ تیرا نبی کون ہے؟ اور تیرا دین کیا ہے؟ مومن جواب دیتا ہے کہ میرا معبود صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اور میرے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے ( سلام علیہ ) ہاں کافر سے کوئی جواب نہیں بن پڑتا وہ گھبراہٹ اور پریشانی سے کہتا ہے مجھے اسکی کوئی خبر نہیں ۔ اندھا بہرا ہو جاتا ہے جیسے فرمایا آیت ( وَمَنْ كَانَ فِيْ هٰذِهٖٓ اَعْمٰى فَهُوَ فِي الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى وَاَضَلُّ سَبِيْلًا 72 ) 17- الإسراء:72 ) جو شخص یہاں اندھا ہے وہ وہاں بھی اندھا اور راہ بھولا رہے گا ۔ تمام دلیلیں ان کی نگاہوں سے ہٹ جائیں گی رشتے ناتے حسب نسب کی کوئی قدر نہ ہوگی نسب ناموں کا کوئی سوال نہ ہوگا ۔ ہاں دنیا میں توبہ کرنے والے ایمان اور نیکی کے ساتھ زندگی گزارنے والے تو بیشک فلاح اور نجات حاصل کرلیں گے یہاں عسی یقین کے معنی میں ہے یعنی مومن ضرور کامیاب ہونگے ۔