The Response of Ibrahim's People -- and how Allah controlled the Fire
Allah says:
فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ
...
So nothing was the answer of people,
Allah tells us how Ibrahim's people stubbornly and arrogantly disbelieved, and how they resisted the truth with falsehood. After Ibrahim addressed them with his words of clear guidance,
...
إِلاَّ أَن قَالُوا اقْتُلُوهُ أَوْ حَرِّقُوهُ
...
except that they said: "Kill him or burn him."
This was because proof had clearly been established against them, so they resorted to using their power and strength.
قَالُواْ ابْنُواْ لَهُ بُنْيَـناً فَأَلْقُوهُ فِى الْجَحِيمِ
فَأَرَادُواْ بِهِ كَيْداً فَجَعَلْنَـهُمُ الاٌّسْفَلِينَ
They said: "Build for him a building and throw him into the blazing fire!" So they plotted a plot against him, but We made them the lowest. (37:97-98)
They spent a long time gathering a huge amount of firewood, they built a fence around it, then they set it ablaze until its flames reached up to the sky. No greater fire had ever been lit. Then they went to Ibrahim, seized him and put him into a catapult, then they threw him into the fire. But Allah made it cool and safe for him, and after spending several days in it, he emerged unscathed. For this reason and others, Allah made him an Imam for mankind, for he offered himself to the Most Merciful, he offered his body to the flames, he offered his son as a sacrifice, and he gave his wealth to care for his guests. For all of these reasons he is beloved by the followers of all religions.
...
فَأَنجَاهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ
...
Then Allah saved him from the fire.
means, He rescued him from it by making it cool and safe for him.
...
إِنَّ فِي ذَلِكَ لاَيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُوْمِنُونَ
Verily, in this are indeed signs for a people who believe.
Ibrahim, peace be upon him, explains to his people that idols are incapable of doing anything,
عقلی اور نقلی دلائل
حضرت ابراہیم کا یہ عقلی اور نقلی دلائل کا وعظ بھی ان لوگوں کے دلوں پر اثر نہ کرسکا اور انہوں نے یہاں بھی اپنی اس شقاوت کا مظاہرہ کیا جواب تو دلیلوں کا دے نہیں سکتے تھے لہذا اپنی قوت سے حق کو دبانے لگے اور اپنی طاقت سے سچ کو روکنے لگے کہنے لگے ایک گڑھا کھودو اس میں آگ بھڑکاؤ اور اس آگ میں اسے ڈال دو کہ جل جائے ۔ لیکن اللہ نے ان کے اس مکر کو انہی پر لوٹا دیا مدتوں تک لکڑیاں جمع کرتے رہیں اور ایک گڑھا کھود کر اس کے اردگرد احاطے کی دیواریں کھڑی کرکے لکڑیوں میں آگ لگادی جب اس کے شعلے آسمان تک پہنچنے لگے اور اتنی زور کی آگ روشن ہوئی کہ زمین پر کہیں اتنی آگ نہیں دیکھی گئی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو پکڑ کر باندھ کر منجنیق میں ڈال کر جھلاکر اس آگ میں ڈال دیا لیکن اللہ نے اسے اپنے خلیل علیہ السلام پر باغ وبہار بنادیا آپ کئی دن کے بعد صحیح سلامت اس میں سے نکل آئے ۔ یہ اور اس جیسی قربانیاں تھیں جن کے باعث آپ کو امامت کا منصب عطا ہوا ۔ اپنا نفس آپ نے رحمان کے لئے اپنا جسم آپ نے میزان کے لئے اپنی اولاد آپ نے قربان کے لئے اپنا مال آپ نے فیضان کے لئے کردیا ۔ یہی وجہ ہے کہ دنیاکے کل ادیان والے آپ سے محبت رکھتے ہیں ۔ اللہ نے آگ کو آپ کے لئے باغ بنادیا اس واقعہ میں ایمانداروں کے لئے قدرت الٰہی کی بہت سی نشانیاں ہیں ۔ آپ نے اپنی قوم سے فرمایا کہ جن بتوں کو تم نے معبود بنا رکھاہے یہ تمہارا ایکا اور اتفاق دنیا تک ہی ہے ۔ مودۃ زبر کے ساتھ مفعول لہ ہے ۔ ایک قرأت میں پیش کے ساتھ بھی ہے یعنی تمہاری یہ بت پرستی تمہاری لئے گو دنیا کی محبت حاصل کرادے ۔ لیکن قیامت کے دن معاملہ برعکس ہوجائے گا مودۃ کی جگہ نفرت اور اتفاق کے بدلے اختلاف ہوجائے گا ۔ ایک دوسرے سے جھگڑوگے ایک دوسرے پر الزام رکھوگے ایک دوسرے پرلعنتیں بھیجوگے ۔ ہر گروہ دوسرے گروپ پر پھٹکار برسائے گا ۔ سب دوست دشمن بن جائیں گے ہاں پرہیزگار نیک کار آج بھی ایک دوسرے کے خیر خواہ اور دوست رہیں گے ۔ کفار سب کے سب میدان قیامت کی ٹھوکریں کھا کھا کر بالآخر جہنم میں جائیں گے ۔ گو اتنا بھی نہ ہوگا کہ ان کی کسی طرح مدد کرسکے ۔ حدیث میں ہے تمام اگلے پچھلوں کو اللہ تعالیٰ ایک میدان میں جمع کرے گا ۔ کون جان سکتا ہے کہ دونوں سمت میں کس طرف ؟ حضرت ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمشیرہ ہیں جواب دیا کہ اللہ اور اس کارسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی زیادہ علم والا ہے ۔ پھر ایک منادی عرش تلے سے آواز دے گا کہ اے موحدو! بت توحید والے اپنا سر اٹھائیں گے پھر یہی آواز لگائے گا پھر سہ بارہ یہی پکارے گا اور کہے اللہ تعالیٰ نے تمہاری تمام لغزشوں سے درگزر فرمالیا ۔ اب لوگ کھڑے ہونگے اور آپ کی ناچاقیوں اور لین دین کا مطالبہ کرنے لگیں گے تو اللہ وحدہ لاشریک لہ کی طرف سے آواز دی جائے گی کہ اے اہل توحید تم تو آپس میں ایک دوسرے کو معاف کردو تمہیں اللہ بدل دے گا ۔