Surat ul Ankaboot

Surah: 29

Verse: 9

سورة العنكبوت

وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدۡخِلَنَّہُمۡ فِی الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۹﴾

And those who believe and do righteous deeds - We will surely admit them among the righteous [into Paradise].

اور جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک کام کئے انہیں میں اپنے نیک بندوں میں شمار کرلوں گا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And for those who believe and do righteous good deeds, surely, We shall make them enter with the righteous. In his Tafsir of this Ayah, At-Tirmidhi recorded that Sa`d said: "Four Ayat were revealed concerning me -- and he told his story. He said: "Umm Sa`d said: `Did Allah not command you to honor your parents By Allah, I will not eat or drink anything until I...  die or you renounce Islam.' When they wanted to feed her, they would force her mouth open. Then this Ayah was revealed: وَوَصَّيْنَا الاِْنسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِن جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَ تُطِعْهُمَا ... And We have enjoined on man to be dutiful to his parents; but if they strive to make you associate with Me, of which you have no knowledge, then obey them not." This Hadith was also recorded by Imam Ahmad, Muslim, Abu Dawud and An-Nasa'i. At-Tirmidhi said, "Hasan Sahih."   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

91یعنی اگر کسی کے والدین مشرک ہوں گے تو مومن بیٹا نیکوں کے ساتھ ہوگا، والدین کے ساتھ نہیں۔ اس لیے کہ گو والدین دنیا میں اس کے بہت قریب رہے ہوں گے لیکن اس کی محبت دینی اہل ایمان ہی کے ساتھ تھی بنابریں المرء مع من أحب کے تحت وہ زمرہ صالحین میں ہوگا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[ ١٤] یعنی ایسے نامساعد اور پریشان کن حالات میں جو شخص ایمان لائے اور نیکی کی راہ پر قائم رہے۔ جبکہ ان کے والدین یہی کافر تھے تو اللہ ایسے لوگوں کو صالحین کے زمرہ میں شامل فرما دے گا۔ نیز اللہ کا دستور یہ ہے کہ اگر والدین بھی مسلمان ہوں اور اولاد بھی تو اللہ تعالیٰ اولاد کو اپنے والدین کے ساتھ ملا ... دے گا۔ اگرچہ والاد کے نیک اعمال اپنے والد کے اعمال کے پایہ کے نہ ہوں۔ اگر والدین کافر تھے تو اللہ ان کی اولاد کو صالحین کے زمرہ میں شامل فرما دے گا۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ۔۔ : یعنی اگر کسی کے والدین مشرک ہوں گے تو مومن بیٹا نیکوں کے ساتھ ہوگا، مشرک والدین کے ساتھ نہیں، اس لیے کہ گو والدین دنیا میں اس کے بہت قریب رہے اور محبت بھی کرتے رہے مگر ان کی اس سے اور اس کی ان سے محبت طبعی تھی، دینی نہ تھی، جب کہ حقیقی محبت دینی محب... ت ہے جو والدین کی کفار کے ساتھ تھی اور اس کی اہل ایمان کے ساتھ تھی اور قیامت کے دن آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے اسے حقیقی (دینی) محبت ہوگی۔ عبداللہ بن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : ” یا رسول اللہ ! آپ اس شخص کے متعلق کیا فرماتے ہیں جو کچھ لوگوں سے محبت کرتا ہے مگر ابھی ان سے نہیں ملا ؟ “ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ( اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ) [ بخاري، الأدب، باب علامۃ الحب في اللہ۔۔ : ٦١٦٩ ] ” آدمی اس کے ساتھ ہوگا جس سے محبت رکھے گا۔ “ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۗىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَاۗءِ وَالصّٰلِحِيْنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰۗىِٕكَ رَفِيْقًا) [ النساء : ٦٩ ] ” اور جو اللہ اور رسول کی فرماں برداری کرے تو یہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا، نبیوں اور صدیقوں اور شہداء اور صالحین میں سے اور یہ لوگ اچھے ساتھی ہیں۔ “ اس لیے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے صالحین میں داخل فرمائے گا جن کے ساتھ ملانے کی دعا اللہ کے جلیل القدر پیغمبر کرتے رہے، جیسا کہ سلیمان (علیہ السلام) نے دعا کی : (وَاَدْخِلْنِيْ بِرَحْمَتِكَ فِيْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِيْنَ ) [ النمل : ١٩ ] ” اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما۔ “ اور یوسف (علیہ السلام) نے دعا کی : (تَوَفَّنِيْ مُسْلِمًا وَّاَلْحِقْنِيْ بالصّٰلِحِيْنَ ) [ یوسف : ١٠١ ] ” مجھے مسلم ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔ “ ان لوگوں کو صالحین میں داخل کرنے کی اس مقام پر ایک لطیف مناسبت ہے کہ جب والدین کے شرک کا حکم دینے کی صورت میں ان کی بات نہ ماننے کا حکم دیا گیا تو ظاہر ہے اس سے والدین اور اس کے درمیان دوری اور قطع تعلق قدرتی بات ہے، اللہ تعالیٰ نے ان سے اس جدائی کے بدلے اسے صالحین میں داخل فرمایا، تاکہ اسے ان سے انس حاصل ہو اور اس کا دل لگا رہے۔ (ابن عاشور) اپنے عزیزوں سے جدائی کے عوض اللہ تعالیٰ کی طرف سے انس عطا ہونے کی ایک مثال آسیہ[ کی دعا ہے، جس نے ایمان لانے کی وجہ سے خاوند اور گھر چھن جانے پر دعا کی : ( رَبِّ ابْنِ لِيْ عِنْدَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ ) [ التحریم : ١١ ] ” اے رب ! میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا دے۔ “ اس دعا میں ” عندک “ اور ” بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ “ کے الفاظ قابل غور ہیں، فرعون کے بدلے رب تعالیٰ کی ہمسائیگی اور گھر کے بدلے جنت کا گھر، کیا خوب جزا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ماں باپ اور دوسرے خویش و اقارب کی مزاحمت کے باوجود ایمان و عمل صالح پر ثابت قدم رہنے والوں کے لیے یہ بہت بڑا انعام ہے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَــنُدْخِلَنَّہُمْ فِي الصّٰلِحِيْنَ۝ ٩ دخل الدّخول : نقیض الخروج، ويستعمل ذلک في المکان، والزمان، والأعمال، يقال : دخل مکان کذا، قال تعالی: ادْخُلُوا هذِهِ الْقَرْيَةَ [ البقرة/ 58] ( دخ ل ) الدخول ( ن ) یہ خروج کی ضد ہے ۔ اور مکان وزمان اور اعمال س... ب کے متعلق استعمال ہوتا ہے کہا جاتا ہے ( فلاں جگہ میں داخل ہوا ۔ قرآن میں ہے : ادْخُلُوا هذِهِ الْقَرْيَةَ [ البقرة/ 58] کہ اس گاؤں میں داخل ہوجاؤ ۔ صالح الصَّلَاحُ : ضدّ الفساد، وهما مختصّان في أكثر الاستعمال بالأفعال، وقوبل في القرآن تارة بالفساد، وتارة بالسّيّئة . قال تعالی: خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] ( ص ل ح ) الصالح ۔ ( درست ، باترتیب ) یہ فساد کی ضد ہے عام طور پر یہ دونوں لفظ افعال کے متعلق استعمال ہوتے ہیں قرآن کریم میں لفظ صلاح کبھی تو فساد کے مقابلہ میں استعمال ہوا ہے اور کبھی سیئۃ کے چناچہ فرمایا : خَلَطُوا عَمَلًا صالِحاً وَآخَرَ سَيِّئاً [ التوبة/ 102] انہوں نے اچھے اور برے عملوں کے ملا دیا تھا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٩) البتہ تم میں سے جو ایمان لائے ہوں گے اور نیک کام کیے ہوں گے ان کو جنت میں نیک بندوں کے ساتھ داخل کردیں گے یعنی حضرت ابوبکر صدیق (رض) ، حضرت عمر فاروق (رض) حضرت عثمان غنی (رض) حضرت علی رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین شان نزول : ( آیت ) ”۔ ووصینا الانسان بوالدیہ “۔ (الخ) مسلم (رح) اور ترمذی (رح) ... نے حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت کی ہے کہ حضرت سعد (رض) کی والدہ نے ان سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے والدین کے ساتھ بھلائی کا حکم نہیں دیا اللہ کی قسم میں نہ کوئی چیز کھاؤں گی اور نہ پیوں گی جب تک میں مرجاؤں یا تو کفر کرے اس پر یہ آیت نازل ہوئی یعنی ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔  Show more

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٩ (وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدْخِلَنَّہُمْ فِی الصّٰلِحِیْنَ ) ” نیک اہل ایمان کو صالحین کے گروہ میں شامل کرنے کا یہ وعدہ دنیا کے لیے بھی ہے اور آخرت کے لیے بھی۔ اس مژدۂ جانفزا کے مفہوم کو بھی مکہ کے مذکورہ حالات کے پس منظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے ‘ جہاں اہل ایمان اپنے پ... یاروں سے کٹ رہے تھے ‘ والدین اپنے جگر گوشوں کو چھوڑنے پر مجبور تھے ‘ اولاد والدین کی شفقت و محبت سے محروم ہو رہی تھی اور بھائی بھائیوں سے جدا ہو رہے تھے۔ جیسے سردار قریش عتبہ بن ربیعہ کے بڑے بیٹے حذیفہ (رض) ایمان لے آئے جبکہ چھوٹا بیٹا ولید کافر ہی رہا۔ (عتبہ اور اس کا بیٹا ولید غزوۂ بدر میں سب سے پہلے مارے جانے والوں میں سے تھے۔ ) اگر انسانی سطح پر دیکھا جائے تو حضرت حذیفہ (رض) کے لیے یہ بہت کڑا امتحان تھا۔ بہرحال جو صحابہ (رض) اس آزمائش اور امتحان سے دو چار ہوئے انہوں نے غیر معمولی حوصلے اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔ لیکن آخر تو وہ انسان تھے ‘ اندر سے ان کے دل زخمی تھے اور ان کے زخمی دلوں پر مرہم رکھنے کی ضرورت تھی۔ چناچہ آیت زیر نظر کو اس سیاق وسباق میں پڑھا جائے تو اس کا مفہوم یوں ہوگا کہ اے میرے جاں نثار بندو ! اگر تم لوگ مجھ پر اور میرے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لا کر اپنے والدین ‘ بھائی بہنوں اور عزیز رشتہ داروں سے کٹ چکے ہو تو رنجیدہ مت ہونا۔ دوسری طرف ہم نے تمہارے لیے نبی رحمت اور اہل ایمان کے گروہ کی صورت میں نئی محبتوں اور لازوال رفاقتوں کا بندوبست کردیا ہے۔ ہمارے ہاں تمہارے لیے ایک نئی برادری تشکیل پا رہی ہے جس کی بنیاد ایک مضبوط نظریے پر رکھی گئی ہے۔ اب تم لوگ اس نئی برادری کے رکن بن کر ہمارے برگزیدہ بندوں کے گروہ میں شامل ہوگئے ہو ‘ جہاں رحمۃٌ للعالمین (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ لوگوں کو اپنے سینے سے لگانے کے لیے منتظر ہیں اور جہاں ابوبکر صدیق (رض) اپنے ساتھیوں سمیت تم لوگوں پر اپنی محبت و شفقت کے جذبات نچھاور کرنے کو بےقرار ہیں۔ اس حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی بار بار یاد دہانی کرائی جا رہی ہے (سورۃ الحجر : ٨٨ اور سورة الشعراء : ٢١٥) کہ مؤمنین کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے کندھوں کو جھکا کر رکھیے اور ان کے ساتھ محبت و رأفت کا معاملہ کیجیے۔ دوسری طرف صالحین کے گروہ میں شمولیت کی اس خوشخبری کا تعلق آخرت سے بھی ہے ‘ جس کا واضح تر اظہار سورة النساء کی اس آیت میں نظر آتا ہے : (وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰٓءِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَآءِ وَالصّٰلِحِیْنَج وَحَسُنَ اُولٰٓءِکَ رَفِیْقًا ) ” اور جو کوئی اطاعت کرے گا اللہ کی اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تو ایسے لوگوں کو معیت حاصل ہوگی ان لوگوں کی جن پر اللہ کا انعام ہوا یعنی انبیاء کرام ‘ صدیقین ‘ شہداء اور صالحین۔ اور کیا ہی اچھے ہیں یہ لوگ رفاقت کے لیے ! “  Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

٩ تا ١١۔ مطلب یہ ہے کہ ہم ایمانداروں کو اور ان کو جنہوں نے اچھے عمل کئے ہیں اپنے نیک بندوں میں داخل کریں گے اس سے مقصود یہ ہے کہ نیک بندوں کے رہنے کی جگہ جنت میں ان کو رکھا جائے گا اس کے بعد ارشاد کیا کہ لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں ایمان لائے ہم اللہ پر لیکن وہ لوگ یہ بات صرف زبان سے کہتے...  ہیں ان کے دلوں میں ایمان داخل نہیں ہوا ہے اسی واسطے ان کا یہ حال ہے کہ جب ان کو کوئی تکلیف پہنچے تو پھر وہ لوگ دین اسلام سے پھرجاتے ہیں غرضیکہ ان لوگوں کو اگر بھلائی حاصل ہوئے تو اطمینان ہے اور اگر کچھ جانچ ہوئی تو پھرگئے۔ پھر فرمایا کہ ان لوگوں کا یہ حال ہے کہ اگر آجاوے مدد اور فتح تیرے رب کی طرف سے تو کہنے لگے ہم تمہارے ساتھ ہیں کیا اللہ کو خبر نہیں اس کو جو جہان کے لوگوں کے دلوں میں ہے وہ سب جانتا ہے جو ان کے دلوں میں پوشیدہ ہے اگرچہ وہ منافق ظاہر میں تمہارے ساتھ ہونے کا دم بھریں لیکن اللہ خوب جان لے گا ایمان والوں کو اور خوب جان لے گا منافقوں کو کہ کون مطیع ہے اور کون نافرمان ہے تفسیر ضحاک ١ ؎ میں ہے کہ مکہ میں بعضے لوگ ایسے تھے جو مشرکوں کی ایذا کی برداشت نہ کرسکے اور ایذا سے ڈر کر اسلام سے پھرگئے انہی کو فرمایا کہ انہوں نے دنیا کی تھوڑی سی ایذا کو عذاب آخرت کے برابر اس لیے سمجھ لیا کہ عذاب آخرت کا ان کو پورا یقین نہیں تھا یکیوں کہ اگر چذاب آخرت کا ان کو پورا یقین ہوتا تو مشرکوں کی ایذا سے بچنے کے لیے یہ لوگ زبانی باتوں میں مشرکوں کی ہاں میں ہاں ملا دیتے یہ تو دل سے مشرکوں کے شریک حال ہوگئے اب یہ مسلمانوں کی بہتری کے وقت اپنے آپ کو مسلمانوں کے ساتھی ہونے کا دعوٰے کریں تو اس سے کیا ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کو ان کے دل کے حال خوب معلوم ہے کس لیے کہ تمام جہان کے لوگوں کے دلوں کا حال اس سے پوشیدہ نہیں ہے سفیان ثوری کا قول ایک جگہ گزر چکا ہے جس میں انہوں نے فرمایا کہ سعید ١ ؎ بن جبیر ٢ ؎‘ عکرمہ ٣ ؎‘ ضحاک ٤ ؎ ان چار تابعیوں کے قول کا تفسیر کے باب میں بڑا اعتبار ہے معتبر سند سے تفسیر ابن ابی حاتم اور مستدرک حاکم کے حوالہ سے عماربن یاسر (رض) کے قصہ کی روایت سورت النحل میں گزر چکی ٢ ؎ ہے کہ عماربن یاسر (رض) نے مشرکوں کی ایذا سے بچنے کے لیے مشرکوں کی ہاں میں ہاں ملادی اور جب مدینہ میں آن کر آنحضرت صلعم سے انہوں نے اپنا قصہ بیان کیا تو آپ نے ان سے دریافت کیا کہ جس وقت تم نے مشرکوں کی ہاں میں ہاں ملائی تو تمہارے دل کیا کیا حال تھا عماربن یاسر (رض) نے عرض کیا کہ اس وقت میرے دل میں تو اسلام بسا ہوا تھا آپ نے فرمایا تو زبانی باتوں کا کچھ خیال نہ کرو اس حدیث سورة النحل کی آیت الا من اکرہ وقلبہ مطمئن بالا یمان سے ضحاک کے قول کی پوری تائید ہوتی ہے (١ ؎ تفسیر ابن جریر ص ١٣٢ ج ٢۔ ) (٢ ؎ صفحہ ٣٧٢ جلد ٣۔ )  Show more

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(29:9) لندخلنھم مضارع مجہول بلام تاکید و نون ثقیلہ۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ ہم ان کو ضرور داخل کریں گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

7 ۔ یعنی ان کا حشر نیکوں کے ساتھ کرینگے یا انہیں نیکوں کی جگہ (جنت) میں داخل کریں گے اور پھر ایسی اولاد اپنے مشرک والدین کے ساتھ نہیں اٹھائی جائے گی گو دنیا میں ان کے ساتھ سب سے زیادہ قریبی رشتہ تھا کیونکہ قیامت کے دن حشر انہی کے ساتھ ہوگا جن سے محبت دینی تھی۔ (ابن کثیر)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

7:۔ یہ بشارت اخروی ہے جو لوگ اللہ کی توحید پر ایمان لائے اور توھید کی راہ میں آنے والی ہر مصیبت اور تکلیف میں ثابت قدم رہے ان کو ہم صالحین میں شمار کریں گے اور انہیں ان جیسی ہی جزاء دیں گے۔ ای یجعلہم منھم و یدخلہم فی عدادھم کما یقال الفقیہ من العلماء (کبیر ج 6 ص 647) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

9۔ اور جو لوگ ایمان لائے ہوں گے اور نیک اعمال کے پابند رہے ہوں گے ان لوگوں کو ہم نیک اور شائستہ حضرات کے درجے میں داخل کردیں گے۔ صالحین کا درجہ بہشت ہے چناچہ یہ لوگ بہشت میں داخل کردیئے جائیں گے نیک اعمال میں کافروں کی ایذا رسائی پر صبر کرنا اور ان کی خندہ پیشانی کے ساتھ برداشت کرنا بھی داخل ہے۔ مطل... ب یہ ہے کہ جو لوگ ایمان پر مضبوطی سے قائم رہے اور کفار کی ایذا رسانی سے خواہ وہ قولا ً ہو یا فعلا ً ہو اس ایذا رسانی سے گھبرائے نہیں تو ہم ایسے لوگوں کو ضرور بہشت میں داخل کریں گے اور بہشت والوں میں شامل کرلیں گے ۔ آگے ان منافقین کا ذکر ہے جن کا ایمان پختہ نہیں چناچہ آگے ارشاد ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں دنیا میں ماں باپ سے زیادہ کسی کا حق نہیں پر اللہ کا حق ان سے زیادہ ہے ان کی خاطر دین نہ چھوڑئے۔ 12  Show more