44 The about question had already made the listeners to think seriously, This additional sentence was meant to make them think even more seriously, as if to say, `It is in our own interest individually that we should consider and decide the question of guidance and misguidance rightly. For if we are misguided, we shall ourselves bear the consequences of our error; you will not be held answerable for it. Therefore, it is in our own interest that we should consider seriously, before adopting a creed, that we are not following a wrong way. Likewise, you also should think seriously for your own sake, not for our sake in any way, and make sure that you are not investing your life's capital in a false creed. For if you committed an error in this regard, you would be harming only your own selves and not us. "
سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :44
اوپر کی بات سامعین کو پہلے ہی سوچنے پر مجبور کر چکی تھی ۔ اس پر مزید ایک فقرہ یہ فرما دیا گیا تاکہ وہ اور زیادہ تفکر سے کام لیں ۔ اس سے ان کو یہ احساس دلایا گیا کہ ہدایت اور گمراہی کے اس معاملے کا ٹھیک ٹھیک فیصلہ کرنا ہم میں سے ہر ایک کے اپنے مفاد کا تقاضا ہے ۔ فرض کرو کہ ہم گمراہ ہیں تو اپنی اس گمراہی کا خمیازہ ہم ہی بھگتیں گے ، تم پر اس کی کوئی پکڑ نہ ہو گی ۔ اس لیے یہ ہمارے اپنے مفاد کا تقاضا ہے کہ کوئی عقیدہ اختیار کرنے سے پہلے خوب سوچ لیں کہ کہیں ہم غلط راہ پر تو نہیں جا رہے ہیں ۔ اسی طرح تم کو بھی ہماری کسی غرض کے لیے نہیں بلکہ خود اپنی ہی خیر خواہی کی خاطر ایک عقیدے پر جمنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لینا چاہیے کہ کہیں تم کسی باطل نظریے پر تو اپنی زندگی کی ساری پونجی نہیں لگا رہے ہو ۔ اس معاملے میں اگر تم نے ٹھوکر کھائی تو تمہارا اپنا ہی نقصان ہو گا ، ہمارا کچھ نہ بگڑے گا ۔