Surat Saba

Surah: 34

Verse: 30

سورة سبأ

قُلۡ لَّکُمۡ مِّیۡعَادُ یَوۡمٍ لَّا تَسۡتَاۡخِرُوۡنَ عَنۡہُ سَاعَۃً وَّ لَا تَسۡتَقۡدِمُوۡنَ ﴿۳۰﴾٪  9 النصف

Say, "For you is the appointment of a Day [when] you will not remain thereafter an hour, nor will you precede [it]."

جواب دیجئے کہ وعدے کا دن ٹھیک معین ہے جس سے ایک ساعت نہ تم پیچھے ہٹ سکتے ہو نہ آگے بڑھ سکتے ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Say: "The appointment to you is for a Day, which you cannot for an hour move back nor forward." meaning, `you have an appointed time which is fixed and cannot be changed or altered. When it comes, you will not be able to put it back or bring it forward,' as Allah says: إِنَّ أَجَلَ اللَّهِ إِذَا جَأءَ لاَ يُوَخَّرُ Verily, the term of Allah when it comes, cannot be delayed. (71:4) وَمَا نُوَخِّرُهُ إِلاَّ لاًّجَلٍ مَّعْدُودٍ يَوْمَ يَأْتِ لاَ تَكَلَّمُ نَفْسٌ إِلاَّ بِإِذْنِهِ فَمِنْهُمْ شَقِىٌّ وَسَعِيدٌ And We delay it only for a term (already) fixed. On the Day when it comes, no person shall speak except by His leave. Some among them will be wretched and (others) blessed. (11:104-105)

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

30۔ 1 یعنی اللہ نے قیامت کا دن مقرر کر رکھا ہے جس کا علم صرف اسی کو ہے، تاہم جب وہ وقت مقرر آجائے گا تو ایک ساعت بھی آگے، پیچھے نہیں ہوگا (اِ نَّ اَجَلَ اللّٰہِ اِ ذَا جَآءَ لَا یُئَوخَّرُ ) 71 ۔ نوح :4)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[ ٤٥] یعنی یہ تو اللہ ہی کو معلوم ہے کہ ابھی اس نے کتنے انسان اور پیدا کرنے ہیں۔ جن کا اسی دنیا اور اس نظام کائنات کے تحت امتحان لیا جانے والا ہے۔ اور یہ سب کچھ اس کے پہلے سے طے شدہ سکیم کے مطابق ہو رہا ہے۔ وہ ہو کے رہے گا۔ تمہاری طلب کرنے یا جلدی مچانے سے یا پوچھتے رہنے سے وہ وقت سے پہلے نہیں آسکتا ہاں جب اس کا وقت آگیا تو پھر اس میں تاخیر ناممکن ہے۔ لہذا کرنے کا کام یہ ہے کہ اس دن کے آنے سے پہلے پہلے جو بہتر سے بہتر کام تم اپنے لئے کرسکتے ہو کرلو۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قُلْ لَّكُمْ مِّيْعَادُ يَوْمٍ لَّا تَسْتَاْخِرُوْنَ عَنْهُ سَاعَةً ۔۔ : یعنی تمہارے لیے اس کا ایک وقت مقرر کیا گیا ہے جس سے تم نہ ایک گھڑی پیچھے رہو گے کہ تمہیں توبہ اور رجوع کی مہلت ملے، نہ ایک گھڑی آگے ہو گے کہ مقرر وقت سے پہلے عذاب آجائے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے جتنی مہلت طے کر رکھی ہے وہ پوری ہونے کے بعد ہی عذاب آئے گا، خواہ تم کتنی ہی جلدی مچاتے رہو۔ خلاصہ یہ کہ یہ مت پوچھو کہ وہ وقت کب آئے گا، بلکہ اس کے لیے تیاری کرو۔ مزید دیکھیے سورة یونس (٤٩) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قُلْ لَّكُمْ مِّيْعَادُ يَوْمٍ لَّا تَسْتَاْخِرُوْنَ عَنْہُ سَاعَۃً وَّلَا تَسْتَــقْدِمُوْنَ۝ ٣٠ۧ وعد الوَعْدُ يكون في الخیر والشّرّ. يقال وَعَدْتُهُ بنفع وضرّ وَعْداً ومَوْعِداً ومِيعَاداً ، والوَعِيدُ في الشّرّ خاصّة . يقال منه : أَوْعَدْتُهُ ، ويقال : وَاعَدْتُهُ وتَوَاعَدْنَا . قال اللہ عزّ وجلّ : إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِ [إبراهيم/ 22] ، أَفَمَنْ وَعَدْناهُ وَعْداً حَسَناً فَهُوَ لاقِيهِ [ القصص/ 61] ، ( وع د ) الوعد ( وعدہ کرنا ) کا لفظ خیر وشر یعنی اچھے اور برے ( وعدہ دونوں پر بولا جاتا ہے اور اس معنی میں استعمال ہوتا ہے مگر الوعید کا لفظ خاص کر شر ( یعنی دھمکی اور تہدید ) کے لئے بولا جاتا ہے ۔ اور اس معنی میں باب اوعد ( توقد استعمال ہوتا ہے ۔ اور واعدتہ مفاعلۃ ) وتوا عدنا ( تفاعل ) کے معنی باہم عہدو پیمان کر نا کے ہیں ( قرآن کریم میں ودع کا لفظ خيٰر و شر دونوں کے لئے استعمال ہوا ہے ( چناچہ وعدہ خیر کے متعلق فرمایا إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِ [إبراهيم/ 22] جو ودعے خدا نے تم سے کیا تھا وہ تو سچا تھا ۔ أَفَمَنْ وَعَدْناهُ وَعْداً حَسَناً فَهُوَ لاقِيهِ [ القصص/ 61] بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا ۔ أخر ( تاخیر) والتأخير مقابل للتقدیم، قال تعالی: بِما قَدَّمَ وَأَخَّرَ [ القیامة/ 13] ، ما تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَما تَأَخَّرَ [ الفتح/ 2] ، إِنَّما يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصارُ [إبراهيم/ 42] ، رَبَّنا أَخِّرْنا إِلى أَجَلٍ قَرِيبٍ [إبراهيم/ 44] ( اخ ر ) اخر التاخیر یہ تقدیم کی ضد ہے ( یعنی پیچھے کرنا چھوڑنا ۔ چناچہ فرمایا :۔ { بِمَا قَدَّمَ وَأَخَّرَ } ( سورة القیامة 13) جو عمل اس نے آگے بھیجے اور جو پیچھے چھوڑے ۔ { مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ } ( سورة الفتح 2) تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ { إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ } ( سورة إِبراهيم 42) وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب کہ دہشت کے سبب آنکھیں کھلی کی کھلی ۔ رہ جائیں گی ۔ { رَبَّنَا أَخِّرْنَا إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ } ( سورة إِبراهيم 44) اسے ہمارے پروردگار ہمیں تھوڑی سی مہلت عطا کر ساعة السَّاعَةُ : جزء من أجزاء الزّمان، ويعبّر به عن القیامة، قال : اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ [ القمر/ 1] ، يَسْئَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ [ الأعراف/ 187] ( س و ع ) الساعۃ ( وقت ) اجزاء زمانہ میں سے ایک جزء کا نام ہے اور الساعۃ بول کر قیامت بھی مراد جاتی ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ [ القمر/ 1] قیامت قریب آکر پہنچی ۔ يَسْئَلُونَكَ عَنِ السَّاعَةِ [ الأعراف/ 187] اے پیغمبر لوگ ) تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

آپ ان سے فرما دیجیے کہ قیام قیامت کے لیے ایک خاص دن کا وقت مقرر ہے کہ اس وقت سے نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکتے ہو اور نہ آگے بڑھ سکتے ہو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٠ { قُلْ لَّکُمْ مِّیْعَادُ یَوْمٍ لَّا تَسْتَاْخِرُوْنَ عَنْہُ سَاعَۃً وَّلَا تَسْتَقْدِمُوْنَ } ” آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دیجیے کہ تمہارے لیے ایک خاص دن کی میعاد مقرر ہے ‘ جس سے تم نہ تو ایک گھڑی پیچھے ہٹ سکو گے اور نہ آگے بڑھ سکو گے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

49 In other words, the reply means: "Allah's judgments arc not subject to your whims that He should be bound to do a thing at the time which you have fixed for it. He carries out His designs only according to His own discretion. You cannot understand how long is mankind to be allowed to function in this world in the scheme of Allah, how many individuals and how many nations are to be put to the test in different ways, and what Will be the right time for the Day of Judgment and summoning mankind of all ages for rendering their accounts. All this will be accomplished only at the time which Allah has fixed for it in His scheme of things. Your demands can neither hasten it on by a second nor your supplications can withhold it by a second. "

سورة سَبـَا حاشیہ نمبر :49 دوسرے الفاظ میں اس جواب کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے تمہاری خواہشات کے تابع نہیں ہیں کہ کسی کام کے لیے جو وقت تم مقرر کرو اسی وقت پر وہ اس کام کو کرنے کا پابند ہو ۔ اپنے معاملات کو وہ اپنی ہی صوابدید کے مطابق انجام دیتا ہے ۔ تم اسے کیا سمجھ سکتے ہو کہ اللہ کی اسکیم میں نوع انسانی کو کب تک اس دنیا کے اندر کام کرنے کا موقع ملنا ہے ، کتنے اشخاص اور کتنی قوموں کی کس کس طرح آزمائش ہونی ہے ، اور کونسا وقت اللہ ہی کی اسکیم میں مقرر ہے اسی وقت پر یہ کام ہو گا ۔ نہ تمہارے تقاضوں سے وہ وقت ایک سکنڈ پہلے آئے گا اور نہ تمہاری التجاؤں سے وہ ایک سکنڈ کے لیے ٹل سکے گا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(34:30) میعاد۔ ظرف زمان۔ وقت وعدہ۔ مضاف ہے یوم مضاف الیہ ہے۔ لکم میعاد یوم تمہارے لئے وقت مقررہ اس دن کا ہے۔ لا تستاخرون عنہ ساعۃ جس سے تم ایک لمحہ بھی پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ ساعۃ بوجہ مفعول فیہ ہونے کے منصوب ہے۔ لا تستاخرون مضارع منفی کا صیغہ جمع مذکر حاضر استیخار (استفعال) مصدر جس کے معنی پیچھے ہونے اور دیر کرنے کے ہیں۔ جس سے تم ایک لمحہ بھی پیچھے نہیں ہوسکتے یا۔ ہو سکو گے۔ ولا تستقدمون۔ مضارع منفی جمع مذکر حاضر استقدام (استفعال) مصدر جس کے معنی آگے ہونے کے ہیں۔ آگے بڑھنے کی خواہش کرنے کے ہیں اور نہ تم آگے بڑھ سکتے ہو۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 10 توحید و رسالت کے بعد حشر کا بیان فرمایا اور کفار کے اس استہزا کا جواب دیا کہ قیامت کب آئیگی ؟ مطلب یہ ہے کہ اس میں نہ دیر ہوسکتی ہے نہ سویر وہ اپنے وقت پر آئیگی اور ضرور آئیگی۔ ای لا ستجال فیہ ولا امھال) (رازی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ یعنی گو ہم وقت نہ بتلادیں گے مگر آوے گی ضرور۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(30) آپ ان سے فرما دیجئے تمہارے لئے وعدہ کا ایک دن مقرر ہے تم اس دن سے نہ گھڑی بھر پیچھے ہٹ سکتے ہو اور نہ گھڑی بھر آگے بڑھ سکتے ہو۔ یعنی گو اس قیامت کا وقت نہ بتایا جائے مگر وہ آئے گی ضرور جو دن اس کا علم الٰہی میں مقرر ہے اس دن سے نہ تم پیش قدمی کرسکتے ہو نہ اس دن کو مؤخر کرنا تمہارے لئے ممکن ہے اس دن سے مراد قیامت کا دن ہے۔ ضحاک (رض) فرماتے ہیں موت کا دن بہرحال موت بھی اگر مراد لی جاتی تو وہ بھی مرنے والے کی قیامت ہی ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہے۔ من مات فقد قامت قیامتہ یعنی جو شخص مرگیا تو اس کی قیامت تو قائم ہوگئی۔