Surat Yaseen

Surah: 36

Verse: 16

سورة يس

قَالُوۡا رَبُّنَا یَعۡلَمُ اِنَّاۤ اِلَیۡکُمۡ لَمُرۡسَلُوۡنَ ﴿۱۶﴾

They said, "Our Lord knows that we are messengers to you,

ان ( رسولوں ) نے کہا ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ بیشک ہم تمہارے پاس بھیجے گئے ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

You are only human beings like ourselves, and the Most Gracious has revealed nothing. You are only telling lies." The Messengers said: "Our Lord knows that we have been sent as Messengers to you." This means that the three Messengers answered them saying: "Allah knows that we are His Messengers to you. If we were lying, He would have taken the utmost vengeance against us, but He will cause us to prevail and will make us victorious against you, and you will come to know whose will be the happy end in the Hereafter." This is like the Ayah: قُلْ كَفَى بِاللَّهِ بَيْنِى وَبَيْنَكُمْ شَهِيداً يَعْلَمُ مَا فِى السَّمَـوَتِ وَالاٌّرْضِ وَالَّذِينَ ءامَنُواْ بِالْبَـطِلِ وَكَفَرُواْ بِاللَّهِ أُوْلَـيِكَ هُمُ الْخَـسِرُونَ Say: "Sufficient is Allah for a witness between me and you. He knows what is in the heavens and on earth." And those who believe in falsehood, and disbelieve in Allah, it is they who are the losers. (29:52) وَمَا عَلَيْنَا إِلاَّ الْبَلَغُ الْمُبِينُ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

قَالُوْا رَبُّنَا يَعْلَمُ اِنَّآ اِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُوْنَ :” ہمارا رب جانتا ہے “ یہ الفاظ قسم کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ بلاغت کا اصول ہے کہ سننے والا جتنی شدت کے ساتھ کسی بات کا منکر ہو اتنی ہی تاکید کے ساتھ بات کی جائے۔ پیغمبروں کا حوصلہ دیکھیے، بستی والوں کے انھیں صاف جھوٹا کہنے پر بھی وہ برا فروختہ نہیں ہوئے، بلکہ قسم کھا کر انھیں اپنی رسالت کا یقین دلانے کی کوشش کی۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالُوْا رَبُّنَا يَعْلَمُ اِنَّآ اِلَيْكُمْ لَمُرْسَلُوْنَ۝ ١٦ قول القَوْلُ والقِيلُ واحد . قال تعالی: وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] ، ( ق و ل ) القول القول اور القیل کے معنی بات کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا[ النساء/ 122] اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے ۔ رب الرَّبُّ في الأصل : التربية، وهو إنشاء الشیء حالا فحالا إلى حدّ التمام، يقال رَبَّهُ ، وربّاه ورَبَّبَهُ. وقیل : ( لأن يربّني رجل من قریش أحبّ إليّ من أن يربّني رجل من هوازن) فالرّبّ مصدر مستعار للفاعل، ولا يقال الرّبّ مطلقا إلا لله تعالیٰ المتکفّل بمصلحة الموجودات، نحو قوله : بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ [ سبأ/ 15] ( ر ب ب ) الرب ( ن ) کے اصل معنی تربیت کرنا یعنی کس چیز کو تدریجا نشونما دے کر حد کہال تک پہنچانا کے ہیں اور ربہ ورباہ وربیہ تنیوں ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ کسی نے کہا ہے ۔ لان یربنی رجل من قریش احب الی من ان یربنی رجل من ھوازن ۔ کہ کسی قریشی کا سردار ہونا مجھے اس سے زیادہ عزیز ہے کہ بنی ہوازن کا کوئی آدمی مجھ پر حکمرانی کرے ۔ رب کا لفظ اصل میں مصدر ہے اور استعارۃ بمعنی فاعل استعمال ہوتا ہے اور مطلق ( یعنی اصافت اور لام تعریف سے خالی ) ہونے کی صورت میں سوائے اللہ تعالیٰ کے ، جو جملہ موجودات کے مصالح کا کفیل ہے ، اور کسی پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا چناچہ ارشاد ہے :۔ بَلْدَةٌ طَيِّبَةٌ وَرَبٌّ غَفُورٌ [ سبأ/ 15] عمدہ شہر اور ( آخرت میں ) گنا ه بخشنے والا پروردگار ،۔ علم العِلْمُ : إدراک الشیء بحقیقته، ( ع ل م ) العلم کسی چیز کی حقیقت کا ادراک کرنا رسل وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ، ( ر س ل ) الرسل اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھجے ہوئے ہی یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٦۔ ١٧) وہ رسول کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار گواہ ہے کہ ہم رسول ہیں اور ہمارے ذمہ تو صرف احکام خداوندی کا پہنچا دینا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٦ { قَالُوْا رَبُّنَا یَعْلَمُ اِنَّآ اِلَیْکُمْ لَمُرْسَلُوْنَ } ” انہوں نے کہا کہ ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم یقینا تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں۔ “ انہوں نے بستی والوں کی ہٹ دھرمی کے جواب میں کوئی اور دلیل تو نہیں دی۔ البتہ اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر ان کے سامنے اپنے اس یقین اور اذعان کا اظہار کیا کہ ہم اسی کی طرف سے بھیجے گئے رسول ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(36:16) ربنا یعلم انا الیکم لمرسلون۔ ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم یقینا تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ۔ لام تاکید کا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علم سے استشہاد قسم کے قائم ہے ! اذ تشھدوا بعلم اللہ تعالیٰ وھو یجری مجری القسم۔ جب اللہ تعالیٰ کے علم سے استشہاد کرلیا جائے تو وہ قسم کے قائم مقام ہوتا ہے :

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

قالوا ربنا یعلم ۔۔۔۔۔ البلغ المبین (36: 16 – 17) ” اللہ جانتا ہے کہ ہم رسول ہیں ، بس یہی ہمارے لیے کافی ہے۔ ہمارا فریضہ صرف یہ ہے کہ رب کا پیغام پہنچا دیں۔ اور یہ تو ہم نے ادا کردیا ہے۔ اس کے بعد لوگ آزاد ہیں اپنی زندگی میں جو تصرف چاہیں ، کریں۔ اور وہ جو رویہ بھی اختیار کریں گے ، اس کی ذمہ داری وہ اٹھائیں گے۔ رسولوں اور امتوں کے درمیان تعلق صرف فیضہ رسالت کی ادائیگی کا ہے۔ جب یہ فریضہ ادا کردیا گیا تو اس کے نتائج اللہ کے اختیار میں ہیں اور اللہ ہی کے حوالے ہیں۔ لیکن جاہلی گروہ اور جھٹلانے والے اس معاملے کو اس طرح سادگی سے اور آسانی سے نہیں لیتے۔ وہ داعیان حق کو برداشت کرنے کے روادار بھی نہیں ہوتے۔ ان کو ان کا غرور نفس مجبور کرتا ہے کہ وہ کوئی سخت قدم اٹھائیں۔ وہ محبت اور دلیل کے مقابلے میں تشدد اور بدمزاجی اور سخت کلامی کا سہارا لیتے ہیں کیونکہ باطل ہمیشہ تھڑدلا ہوتا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

11:۔ قالوا ربنا الخ، مشکرین کے انکار پر پیغمبروں نے نہایت زور دار مؤکد بالقسم اسلوب کے ساتھ اپنا دعوی دہرایا کہ خدا شاہد ہے کہ ہم اللہ کے رسول ہیں اور ہمیں اللہ نے تمہارے پاس بھیجا ہے، اگر تم ہماری دعوت کو قبول نہیں کرو گے تو اس سے ہمارا کوئی بھی نقصان نہیں کیونکہ ہمارا کام تو صرف دعوت توحید کو تم تک پہنچانا ہے اگر تم نہیں مانو گے تو اس کا وبال تم پر پڑے گا۔ ربنا یعلم کی تعبیر قسم کے قائم مقام ہے وربنا یعلم جار مجری القسم فی التوکید وکذلک قولہم شہد اللہ و علم اللہ (مدارک ج 4 ص 4) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(16) ان فرستادوں نے فرمایا ہمارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ بلاشبہ یقینا ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں اور اسی کے فرستادے ہیں۔