Surat Yaseen

Surah: 36

Verse: 24

سورة يس

اِنِّیۡۤ اِذًا لَّفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۲۴﴾

Indeed, I would then be in manifest error.

پھر تو میں یقیناً کھلی گمراہی میں ہوں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Then verily, I should be in plain error. means, `if I were to take them as gods instead of Allah.' إِنِّي امَنتُ بِرَبِّكُمْ فَاسْمَعُونِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

24۔ 1 یعنی اگر میں بھی تمہاری طرح اللہ کو چھوڑ کر ایسے بےاختیار اور بےبس معبودوں کی عبادت شروع کر دوں، تو میں بھی کھلی گمراہی میں جا گروں گا۔ یا ضلال یہاں حسران کے معنی میں ہے، یعنی یہ تو نہایت واضح خسارے کا سودا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِنِّىْٓ اِذًا لَّفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : یعنی اگر میں ایسا کروں گا تو اس وقت میں یقیناً کھلی گمراہی میں ہوں گا۔ اس بستی والوں میں عقیدے اور عمل کی جو خرابیاں تھیں وہ سب اہل مکہ میں بھی پائی جاتی تھیں۔ اس بستی والوں کی مثال کے ساتھ مقصود اہل مکہ کو سمجھانا ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنِّىْٓ اِذًا لَّفِيْ ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ۝ ٢٤ ضل الضَّلَالُ : العدولُ عن الطّريق المستقیم، ويضادّه الهداية، قال تعالی: فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] ( ض ل ل ) الضلال ۔ کے معنی سیدھی راہ سے ہٹ جانا کے ہیں ۔ اور یہ ہدایۃ کے بالمقابل استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : فَمَنِ اهْتَدى فَإِنَّما يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّما يَضِلُّ عَلَيْها[ الإسراء/ 15] جو شخص ہدایت اختیار کرتا ہے تو اپنے سے اختیار کرتا ہے اور جو گمراہ ہوتا ہے تو گمراہی کا ضرر بھی اسی کو ہوگا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

اور اگر اللہ تعالیٰ کے علاوہ میں ان کو پوجنا شروع کردوں تو میں تو کھلی گمراہی میں جاپڑا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٤ { اِنِّیْٓ اِذًا لَّفِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ } ” تب تو میں یقینا بہت کھلی گمراہی میں پڑ جائوں گا۔ “ اگر میں معبودِ حقیقی کے ساتھ جھوٹے خدائوں کو شریک کرنے کی حماقت کرلوں جنہیں کسی چیز کا بھی اختیار نہیں تو ایسی صورت میں تو میں سیدھے راستے سے بالکل ہی بھٹک جائوں گا۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

20 "If I do so": "If I make them my gods in spite of knowing All this."

سورة یٰسٓ حاشیہ نمبر :20 یعنی یہ جانتے ہوئے بھی اگر میں ان کو معبود بناؤں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(36:24) اذا۔ تب ۔ ای اذا اتخذت من دونہ الھۃ یعنی اگر میں خدا کو چھوڑ کر ان بتوں کو معبود بنالوں تو اس صورت میں (ان فی ضلل مبین) میں صریح گمراہی میں جا پڑا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 یعنی یہ سب کچھ جاننے کے باوجود اگر میں انہیں اپنا مبعود بنا لوں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

انی اذا لفی ضلل مبین (36: 24) ” اگر میں ایسا کروں تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہوجاؤں گا “۔ اس رجل مومن نے لوگوں کے سامنے فطری سوچ تو پیش کردی ، نہایت ہی سچے اور عارفانہ اور واضح انداز میں۔ اب وہ خود اپنا فیصلہ ان کو سناتا ہے۔ وہ جو تکذیب پر تلے ہوئے ، وہ جو تشدد پر آمادہ ہیں۔ یہ فیصلہ وہ اس لئے سناتا ہے کہ یہ فطری آواز اس کے دل کو ایمان سے بھر چکی ہے۔ اس کا دل اب کسی دھمکی اور کسی نامعقول تہدید و تکذیب کو خاطر ہی میں نہیں لاتا۔ وہ کہتا ہے۔ انی امنت بربکم فاسمعون (36: 25) ” میں تمہارے ربپر ایمان لایا ہوں سن لو میری بات “۔ یوں اس نے نہایت اطمینان ، نہایت اعتماد کے ساتھ اپنے ایمان کا آخری اعلان کیا اور اس پر اس نے خود ان کو گواہ ٹھہرایا۔ اشارہ یہ دیا کہ جس طرح میں ایمان لایا ہوں تم بھی ایمان لاؤ کیونکہ میں جس رب پر ایمان لایا ہوں وہ تمہارا ہی رب ہے یا یہ کہ سن لو میں ایمان لایا ہوں جو چاہو کرو ، جو چاہو کہو۔ اس کے بعد اس رجل مومن کی تقریر پر جو تبصرہ آتا ہے ، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں نے اس شخص کو تو وہیں شہید کردیا۔ اگرچہ قرآن کریم نے اس کی صراحت نہیں کی۔ لیکن اس قصے کا وہ منظر جو اس دنیا سے تعلق رکھتا ہے۔ وہ ختم ہوجاتا ہے۔ پردہ گر جاتا ہے۔ دنیا اور اس کے اندر اس کی قوم کے ساتھ یہ مکالمہ ختم ہوتا ہے۔ اب یہ شہید آخرت میں نظر آتا ہے۔ جس نے کلمہ حق بلند کیا ، جس نے اپنی فطرت کی پکار پر لبیک کہا ، اور جس نے اپنے ایمان کا اعلان ان لوگوں کے سامنے جہارا کیا جو نبیوں کو بھی قتل اور تشدد کی دھکمیاں دے رہے تھے۔ اب یہ شخص عالم آخرت میں ہے۔ وہاں اللہ کے ہاں اس کا عظیم استقبال ہو رہا ہے۔ جیسا کہ مومنین صادقین اور شہداء کا وہاں ہوتا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

17:۔ انی اذا الخ، اگر میں اللہ کے سوا اوروں کو معبود اور کارساز بنا لوں اور ان کو خدا کی بارگاہ میں شفیع غالب سمجھنے لگوں تو میں صریح گمراہی میں ہوں گا، اس کے بعد مشرکین نے اس پر پتھر برسانے شروع کردئیے اس نے اسی حال میں اپنی قوم سے خطاب کر کے اپنا آخری اعلان کیا۔ میری قوم ! سن لو، میں تمہارے خالق ومالک کی توحید پر ایمان لا چکا ہوں، تمہیں بھی اس پر ایمان لانا چاہئے۔ یا یہ خطاب رسولوں سے ہے، جب مشرکین نے اسے قتل کرنا چاہا تو اس نے رسولوں سے مخاطب ہو کر کہا جس رب نے تمہیں بھیجا ہے میں اس پر ایمان لا چکا ہوں اس لیے میرا اقرار و اعلان سن لو اور اس پر گواہ رہنا (قرطبی، ابن کثیر، ابن جریر) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(24) اگر میں ایسا کروں تب تو میں یقینا صریح گمراہی میں مبتلا ہو جائوں گا۔ یعنی ایسا کرنا کہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر بےدست و پا قسم کے معبود اختیار کرنا صریح گمراہی ہے۔