Surat us Saaffaat

Surah: 37

Verse: 20

سورة الصافات

وَ قَالُوۡا یٰوَیۡلَنَا ہٰذَا یَوۡمُ الدِّیۡنِ ﴿۲۰﴾

They will say, "O woe to us! This is the Day of Recompense."

اور کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی یہی جزا ( سزا ) کا دن ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

The Day of Recompense Allah tells us what the disbeliever will say on the Day of Resurrection; how they will blame themselves and admit that they wronged themselves in this world. When they see the horrors of the Day of Resurrection with their own eyes, they will be filled with regret at the time when regret will not avail them anything. وَقَالُوا يَا وَيْلَنَا هَذَا يَوْمُ الدِّينِ They will say: "Woe to us! This is the Day of Recompense!" And the angels and the believers will say: هَذَا يَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي كُنتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ

قیامت والے دن کفار کا اپنے تئیں ملامت کرنا اور پچھتانا اور افسوس و حسرت کرنا بیان ہو رہا ہے کہ وہ نادم ہو کر قیامت کے دہشت خیز اور وحشت انگیز امور کو دیکھ کر کہیں گے ہائے ہائے یہی تو روز جزا ہے ۔ تو مومن اور فرشتے بطور ڈانٹ ڈپٹ اور ندامت بڑھانے کے ان سے کہیں گے ہاں یہی تو وہ فیصلے کا دن ہے جسے تم سچا نہیں مانتے تھے ۔ اس دن اللہ کی طرف سے فرشتوں کو حکم ہوگا کہ ظالموں کو ان کے جوڑوں کو ان کے بھائی بندوں کو اور ان جیسوں کو ایک جاجمع کرو ۔ مثلاً زانی زانیوں کے ساتھ سود خوار سود خواروں کے ساتھ شرابی شرابیوں کے ساتھ وغیرہ ایک قول یہ بھی ہے کہ ظالموں کو اور ان کی عورتوں کو ، لیکن یہ غریب ہے ۔ ٹھیک مطلب یہی ہے کہ انہی جیسوں کو اور ان کے ساتھ ہی جن بتوں کو اور جن جن کو شریک اللہ یہ مقرر کئے ہوئے تھے سب کو جمع کرو ۔ پھر ان سب کو جہنم کا راستہ دکھاؤ جیسے فرمان ہے ۔ ( وَنَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ عَلٰي وُجُوْهِهِمْ عُمْيًا وَّبُكْمًا وَّصُمًّا ۭ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ ۭ كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِيْرًا 97؀ ) 17- الإسراء:97 ) ، یعنی انہیں ان کے منہ کے بل اندھے بہرے گونگے کرکے ہم جمع کریں گے پھر ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا جس کی آگ جب کبھی ہلکی ہوجائے ہم اسے اور بھڑکا دیں گے ۔ انہیں جہنم کے پاس کچھ دیر ٹھہرا دوتاکہ ہم ان سے پوچھ گچھ کرلیں ۔ ان سے حساب لے لیں ۔ ابن ابی حاتم میں ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جو شخص کسی کو کسی چیز کی طرف بلائے ۔ وہ قیامت کے دن اس کے ساتھ کھڑا کیا جائے گا نہ بیوفائی ہوگی نہ جدائی ہوگی گو ایک کو ہی بلایا ہو پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی حضرت عثمان بن زائدہ فرماتے ہیں سب سے پہلے انسان سے اس کے ساتھیوں کی بابت سوال کیا جائے گا ۔ پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ کیوں آج ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟ تم تو دنیا میں کہتے پھرتے تھے کہ ہم سب ایک ساتھ ہیں اور ایک دوسرے کے مددگار ہیں ۔ یہ تو کہاں ؟ بلکہ آج تو یہ ہتھیار ڈال چکے اللہ کے فرمانبردار بن گئے ۔ نہ اللہ کے کسی فرمان کا خلاف کریں نہ کرسکیں نہ اس سے بچ سکیں نہ وہاں سے بھاگ سکیں ۔ واللہ اعلم ۔

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٢] یہ کہنے والے مجرم خود بھی ہوسکتے ہیں جو ایک دوسرے سے یوں ہم کلام ہوں گے۔ فرشتے بھی ہوسکتے ہیں اور اہل ایمان بھی۔ بلکہ اس دن ہر کوئی یہ پکار اٹھے گا کہ && یہی وہ انصاف کا دن ہے جسے اے مجرمو ! تم جھٹلاتے ہی رہے &&

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَقَالُوْا يٰوَيْلَنَا ھٰذَا يَوْمُ الدِّيْنِ : قیامت کے دن کفار کے پچھتانے اور اپنے آپ کو ملامت کرنے کا ذکر ہو رہا ہے کہ وہ اس وقت اپنی ہلاکت کو آواز دیں گے اور کہیں گے، ہائے ہماری بربادی ! یہی جزا کا دن ہے، حالانکہ اس وقت ندامت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَقَالُوْا يٰوَيْلَنَا ھٰذَا يَوْمُ الدِّيْنِ۝ ٢٠ ويل قال الأصمعيّ : وَيْلٌ قُبْحٌ ، وقد يستعمل علی التَّحَسُّر . ووَيْسَ استصغارٌ. ووَيْحَ ترحُّمٌ. ومن قال : وَيْلٌ وادٍ في جهنّم، قال عز وجل : فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ [ البقرة/ 79] ، وَوَيْلٌ لِلْكافِرِينَ [إبراهيم/ 2] وَيْلٌ لِكُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ [ الجاثية/ 7] ، فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ كَفَرُوا [ مریم/ 37] ، فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا [ الزخرف/ 65] ، وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ [ المطففین/ 1] ، وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ [ الهمزة/ 1] ، يا وَيْلَنا مَنْ بَعَثَنا[يس/ 52] ، يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا ظالِمِينَ [ الأنبیاء/ 46] ، يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا طاغِينَ [ القلم/ 31] . ( و ی ل ) الویل اصمعی نے کہا ہے کہ ویل برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور حسرت کے موقع پر ویل اور تحقیر کے لئے ویس اور ترحم کے ویل کا لفظ استعمال ہوتا ہے ۔ اور جن لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ ویل جہنم میں ایک وادی کا نام ہے۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَهُمْ مِمَّا يَكْسِبُونَ [ البقرة/ 79] ان پر افسوس ہے اس لئے کہ بےاصل باتیں اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور پھر ان پر افسوس ہے اس لئے کہ ایسے کام کرتے ہیں وَوَيْلٌ لِلْكافِرِينَ [إبراهيم/ 2] اور کافروں کے لئے سخت عذاب کی جگہ خرابی ہے ۔ ۔ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا [ الزخرف/ 65] سو لوگ ظالم ہیں ان کی خرابی ہے ۔ وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ [ المطففین/ 1] ناپ تول میں کمی کر نیوالا کے لئے کر ابی ہے ۔ وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ [ الهمزة/ 1] ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغلخور کی خرابی ہے ۔ يا وَيْلَنا مَنْ بَعَثَنا[يس/ 52]( اے ہے) ہماری خواب گا ہوں سے کسی نے ( جگا ) اٹھایا ۔ يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا ظالِمِينَ [ الأنبیاء/ 46] ہائے شامت بیشک ہم ظالم تھے ۔ يا وَيْلَنا إِنَّا كُنَّا طاغِينَ [ القلم/ 31] ہائے شامت ہم ہی حد سے گبڑھ گئے تھے ۔ يوم اليَوْمُ يعبّر به عن وقت طلوع الشمس إلى غروبها . وقد يعبّر به عن مدّة من الزمان أيّ مدّة کانت، قال تعالی: إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعانِ [ آل عمران/ 155] ، ( ی و م ) الیوم ( ن ) ی طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کی مدت اور وقت پر بولا جاتا ہے اور عربی زبان میں مطلقا وقت اور زمانہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ خواہ وہ زمانہ ( ایک دن کا ہو یا ایک سال اور صدی کا یا ہزار سال کا ہو ) کتنا ہی دراز کیوں نہ ہو ۔ قرآن میں ہے :إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعانِ [ آل عمران/ 155] جو لوگ تم سے ( احد کے دن ) جب کہہ دوجماعتیں ایک دوسرے سے گتھ ہوگئیں ( جنگ سے بھاگ گئے ۔ دين والدِّينُ يقال للطاعة والجزاء، واستعیر للشریعة، والدِّينُ کالملّة، لكنّه يقال اعتبارا بالطاعة والانقیاد للشریعة، قال إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران/ 19] ( د ی ن ) دين الدین کے معنی طاعت اور جزا کے کے آتے ہیں اور دین ملت کی طرح ہے لیکن شریعت کی طاعت اور فرمانبردار ی کے لحاظ سے اسے دین کہا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران/ 19] دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٠{ وَقَالُوْا یٰوَیْلَنَا ہٰذَا یَوْمُ الدِّیْنِ } ” اور وہ کہیں گے : ہائے ہماری شامت ‘ یہ تو بدلے کا دن ہے ! “ یہ تو وہی جزاء و سزا کا دن آگیا ہے جس کے بارے میں ہمیں بار بار بتایا جاتا تھا اور ہم بار بار اس کی نفی کرتے تھے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(37:20) یویلنا۔ کلمہ حسرت و ندامت ، ہائے افسوس، ہائے ہماری موت، ہائے ہماری تباہی۔ یا تنبیہ کے لئے ہے۔ ویل کا معنی ہلاکت، تباہی، رسوائی۔ یوم الدین۔ مضاف مضاف الیہ، جزا وسزا کا دن۔ دین۔ دان یدین کا مصدر (باب ضرب) ہے وان بالملۃ الاسلامیۃ۔ دین اسلام قبول کرنا۔ دین کثیر المعانی لفظ ہے ۔ جزا، اطاعت، شریعت ۔ بدلہ دینا۔ اطاعت کرنا۔ حکم ماننا۔ شریعت کی اطاعت و فرمانبرداری دین کہلاتی ہے ! یہاں اس آیت میں روز جزا وسزا مراد ہے۔ جس روزاعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وقالوا ۔۔۔ الدین (20) ” “۔ یہ لوگ اسی حالت میں ہوں گے ، ان کے حواس ابھی تک درست نہ ہوں گے کہ اچانک ان کے کانوں سے ایک دوسری سخت آواز ٹکرائے گی ، بالکل خلاف توقع !

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(وَقَالُوْا یٰوَیْلَنَا ھٰذَا یَوْمُ الدِّیْنِ ) (اور کہیں گے ہائے ہماری کم بختی یہ تو روز جزا ہے) جس کا ہم انکار کیا کرتے تھے)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

9:۔ وقالوا یویلنا الخ :۔ منکرین قیامت قیامت کا ہولناک منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ کر بول اٹھیں گے مارے گئے ! یہ تو وہی روز جزا ہے جس سے ہمیں دنیا میں ڈرایا گیا۔ مگر ہم نے اس کا انکار کیا۔ ھذا یوم الفصل الخ، یہ بھی منکرین قیامت ہی کا کلام ہے۔ وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہیں گے یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ یا یہ فرشتوں کا کلام ہے وہ کافروں سے مخاطب ہو کر توبیخ و تہدید کے طور پر یہ الفاظ کہیں گے (مدارک، روح) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(20) اور منکرین بعث کہیں کے ہائے ہماری خرابی یہ تو وہی جزاء کا دن ہے۔