Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 58

سورة ص

وَّ اٰخَرُ مِنۡ شَکۡلِہٖۤ اَزۡوَاجٌ ﴿ؕ۵۸﴾

And other [punishments] of its type [in various] kinds.

اس کے علاوہ اور طرح طرح کے عذاب ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And other of similar kind (opposite pairs) -- all together! means, and other things of this kind, a thing and its opposite, serving as punishments. Al-Hasan Al-Basri said, concerning the Ayah: وَاخَرُ مِن شَكْلِهِ أَزْوَاجٌ (And other of similar kind -- all together! "Different kinds of punishments." Others said, such as intense cold and intense heat, and drinking Hamim and eating the bitter tree of Az-Zaqqum, and being lifted up and thrown down, and other kinds of paired opposites, all of which are means of punishment. The Disputes of the People of Hell Allah says: هَذَا فَوْجٌ مُّقْتَحِمٌ مَّعَكُمْ لاَ مَرْحَبًا بِهِمْ إِنَّهُمْ صَالُوا النَّارِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَّاٰخَرُ مِنْ شَكْلِهٖٓ اَزْوَاجٌ : ” وَّاٰخَرُ “ مبتدا ہے، ” مِنْ شَكْلِهٖٓ“ ” کَاءِنٌ“ کے متعلق ہو کر اس کی صفت ہے اور ” اَزْوَاجٌ“ خبر ہے۔ یعنی ان کا عذاب صرف حمیم و غسّاق ہی نہیں ہوگا، بلکہ حمیم و غسّاق سے ملتی جلتی کئی شکلوں کا اور عذاب بھی ہوگا، مثلاً زمہریر، سموم، زقّوم اور صعود وغیرہ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَّاٰخَرُ مِنْ شَكْلِہٖٓ اَزْوَاجٌ۝ ٥٨ۭ شكل الْمُشَاكَلَةُ في الهيئة والصّورة، والنّدّ في الجنسيّة، والشّبه في الكيفيّة، قال تعالی: وَآخَرُ مِنْ شَكْلِهِ أَزْواجٌ [ ص/ 58] ، أي : مثله في الهيئة وتعاطي الفعل، والشِّكْلُ قيل : هو الدّلّ ، وهو في الحقیقة الأنس الذي بين المتماثلین في الطّريقة، ومن هذا قيل : الناس أَشْكَالٌ وألّاف «3» ، وأصل الْمُشَاكَلَةُ من الشَّكْل . أي : تقييد الدّابّة، يقال شَكَلْتُ الدّابّةَ. والشِّكَالُ : ما يقيّد به، ومنه استعیر : شَكَلْتُ الکتاب، کقوله : قيدته، ودابّة بها شِكَالٌ: إذا کان تحجیلها بإحدی رجليها وإحدی يديها كهيئة الشِّكَالِ ، وقوله : قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلى شاكِلَتِهِ [ الإسراء/ 84] ، أي : علی سجيّته التي قيّدته، وذلک أنّ سلطان السّجيّة علی الإنسان قاهر حسبما بيّنت في الذّريعة إلى مکارم الشّريعة «1» ، وهذا کما قال صلّى اللہ عليه وسلم : «كلّ ميسّر لما خلق له» «2» . والْأَشْكِلَةُ : الحاجة التي تقيّد الإنسان، والْإِشْكَالُ في الأمر استعارة، کالاشتباه من الشّبه . ( ش ک ل ) المشاکلۃ کے معنی شکل و صورت میں مشابہ ہونے کے ہیں اور شبہ کے معنی جنس میں شریک ہونے کے ہیں اور شبہ کے معنی کیفیت میں مماثلث کے ہیں ۔ چناچہ آیت کریمہ : وَآخَرُ مِنْ شَكْلِهِ أَزْواجٌ [ ص/ 58] اور اس طرح کے اور بہت سے ( عذاب ہوں گے ) میں ہیئت اور تعاطی فعل کے لحاظ سے مماثلث مراد ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ شکل کے معنی دل یعنی عورت کے نازو انداز کے ہیں لیکن اصل میں اس نسبت کو کہتے ہیں دوہم مشرب وہم پیشہ شخصوں میں پائی جاتی ہے ۔ چناچہ اسی سے محاورہ ہے ۔ الناس اشکال والاف کہ لوگ باہم مشابہ اور الفت والے ہیں ۔ اصل میں مشاکلۃ شکل سے ہے اور شکلت الدابۃ کے معنی ہیں میں نے جانور کی ٹانگیں ( شکال سے ) باندھ دیں اور شکال اس رسی کو کہتے ہیں جس سے اس کی ٹانگیں باندھ دی جاتی ہیں پھر اس سے استعارہ کے طور پر فیدت الکتاب کی طرح شکلت الکتاب کا محاورہ استعمال ہوتا ہے جس کے معنی کتاب کو اعراب لگانے کے ہیں ۔ دابۃ بھا شکال وہ جانور جس کے ایک اگلے اور ایک پچھلے پاؤں میں شکال یعنی پائے بند کی طرح سفیدی ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلى شاكِلَتِهِ [ الإسراء/ 84] کہو کہ ہر ایک اپنے طریق کے مطابق عمل کرتا ہے ۔ یعنی اپنی فطرت کے مطابق عمل کرتا ہے جو اسے پائے بند کئے ہوئے ہے کیونکہ فطرت انسان پر سلطان قاہر کی طرح غالب رہتی ہے جیسا کہ ہم اپنی کتاب الذریعۃ الٰی مکارم الشریعۃ میں بیان کرچکے ہیں ۔ اور یہ ایسے ہی ہے جیسا کہ آنحضرت نے فرمایا ہے ( 199) «كلّ ميسّر لما خلق له» ( فکر ہر کس بقدر ہمت اوست ) والْأَشْكِلَةُ حاجت جو انسان کو پابند کردے اور الاشکال کے معنی ( بطور استعارہ ) کسی کام کے پیچیدہ ہوجانے کے ہیں ۔ جیسا کہ اشتتباہ کا لفظ شبۃ سے مشتق ہے اور مجازا کسی امر کے مشتبہ ہونے پر بولاجاتا ہے ۔ زوج يقال لكلّ واحد من القرینین من الذّكر والأنثی في الحیوانات الْمُتَزَاوِجَةُ زَوْجٌ ، ولكلّ قرینین فيها وفي غيرها زوج، کالخفّ والنّعل، ولكلّ ما يقترن بآخر مماثلا له أو مضادّ زوج . قال تعالی: فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنْثى[ القیامة/ 39] ، وقال : وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ [ البقرة/ 35] ، وزَوْجَةٌ لغة رديئة، وجمعها زَوْجَاتٌ ، قال الشاعر : فبکا بناتي شجوهنّ وزوجتي وجمع الزّوج أَزْوَاجٌ. وقوله : هُمْ وَأَزْواجُهُمْ [يس/ 56] ، احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] ، أي : أقرانهم المقتدین بهم في أفعالهم، وَلا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلى ما مَتَّعْنا بِهِ أَزْواجاً مِنْهُمْ [ الحجر/ 88] ، أي : أشباها وأقرانا . وقوله : سُبْحانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْواجَ [يس/ 36] ، وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] ، فتنبيه أنّ الأشياء کلّها مركّبة من جو هر وعرض، ومادّة وصورة، وأن لا شيء يتعرّى من تركيب يقتضي كونه مصنوعا، وأنه لا بدّ له من صانع تنبيها أنه تعالیٰ هو الفرد، وقوله : خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] ، فبيّن أنّ كلّ ما في العالم زوج من حيث إنّ له ضدّا، أو مثلا ما، أو تركيبا مّا، بل لا ينفكّ بوجه من تركيب، وإنما ذکر هاهنا زوجین تنبيها أنّ الشیء۔ وإن لم يكن له ضدّ ، ولا مثل۔ فإنه لا ينفكّ من تركيب جو هر وعرض، وذلک زوجان، وقوله : أَزْواجاً مِنْ نَباتٍ شَتَّى [ طه/ 53] ، أي : أنواعا متشابهة، وکذلک قوله : مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ [ لقمان/ 10] ، ثَمانِيَةَ أَزْواجٍ [ الأنعام/ 143] ، أي : أصناف . وقوله : وَكُنْتُمْ أَزْواجاً ثَلاثَةً [ الواقعة/ 7] ، أي : قرناء ثلاثا، وهم الذین فسّرهم بما بعد وقوله : وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ [ التکوير/ 7] ، فقد قيل : معناه : قرن کلّ شيعة بمن شایعهم في الجنّة والنار، نحو : احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] ، وقیل : قرنت الأرواح بأجسادها حسبما نبّه عليه قوله في أحد التّفسیرین : يا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلى رَبِّكِ راضِيَةً مَرْضِيَّةً [ الفجر/ 27- 28] ، أي : صاحبک . وقیل : قرنت النّفوس بأعمالها حسبما نبّه قوله : يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ ما عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُحْضَراً وَما عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ [ آل عمران/ 30] ، وقوله : وَزَوَّجْناهُمْ بِحُورٍ عِينٍ [ الدخان/ 54] ، أي : قرنّاهم بهنّ ، ولم يجئ في القرآن زوّجناهم حورا، كما يقال زوّجته امرأة، تنبيها أن ذلک لا يكون علی حسب المتعارف فيما بيننا من المناکحة . ( ز و ج ) الزوج جن حیوانات میں نر اور مادہ پایا جاتا ہے ان میں سے ہر ایک دوسرے کا زوج کہلاتا ہے یعنی نر اور مادہ دونوں میں سے ہر ایک پر اس کا اطلاق ہوتا ہے ۔ حیوانات کے علاوہ دوسری اشیاء میں جفت کو زوج کہا جاتا ہے جیسے موزے اور جوتے وغیرہ پھر اس چیز کو جو دوسری کی مماثل یا مقابل ہونے کی حثیت سے اس سے مقترن ہو وہ اس کا زوج کہلاتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنْثى [ القیامة/ 39] اور ( آخر کار ) اس کی دو قسمیں کیں ( یعنی ) مرد اور عورت ۔ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ [ البقرة/ 35] اور تیری بی بی جنت میں رہو ۔ اور بیوی کو زوجۃ ( تا کے ساتھ ) کہنا عامی لغت ہے اس کی جمع زوجات آتی ہے شاعر نے کہا ہے فبکا بناتي شجوهنّ وزوجتیتو میری بیوی اور بیٹیاں غم سے رونے لگیں ۔ اور زوج کی جمع ازواج آتی ہے چناچہ قرآن میں ہے : ۔ هُمْ وَأَزْواجُهُمْ [يس/ 56] وہ اور ان کے جوڑے اور آیت : ۔ احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] جو لوگ ( دنیا میں ) نا فرمانیاں کرتے رہے ہیں ان کو اور ان کے ساتھیوں کو ( ایک جگہ ) اکٹھا کرو ۔ میں ازواج سے ان کے وہ ساتھی مراد ہیں جو فعل میں ان کی اقتدا کیا کرتے تھے اور آیت کریمہ : ۔ إِلى ما مَتَّعْنا بِهِ أَزْواجاً مِنْهُمْ [ الحجر/ 88] اس کی طرف جو مختلف قسم کے لوگوں کو ہم نے ( دنیاوی سامان ) دے رکھے ہیں ۔ اشباہ و اقران یعنی ایک دوسرے سے ملتے جلتے لوگ مراد ہیں اور آیت : ۔ سُبْحانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْواجَ [يس/ 36] پاک ہے وہ ذات جس نے ( ہر قسم کی ) چیزیں پیدا کیں ۔ نیز : ۔ وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ خَلَقْنا زَوْجَيْنِ [ الذاریات/ 49] اور تمام چیزیں ہم نے دو قسم کی بنائیں ۔ میں اس بات پر تنبیہ کی ہے ۔ کہ تمام چیزیں جوہر ہوں یا عرض مادہ و صورت سے مرکب ہیں اور ہر چیز اپنی ہیئت ترکیبی کے لحا ظ سے بتا رہی ہے کہ اسے کسی نے بنایا ہے اور اس کے لئے صائع ( بنانے والا ) کا ہونا ضروری ہے نیز تنبیہ کی ہے کہ ذات باری تعالیٰ ہی فرد مطلق ہے اور اس ( خلقنا زوجین ) لفظ سے واضح ہوتا ہے کہ روئے عالم کی تمام چیزیں زوج ہیں اس حیثیت سے کہ ان میں سے ہر ایک چیز کی ہم مثل یا مقابل پائی جاتی ہے یا یہ کہ اس میں ترکیب پائی جاتی ہے بلکہ نفس ترکیب سے تو کوئی چیز بھی منفک نہیں ہے ۔ پھر ہر چیز کو زوجین کہنے سے اس بات پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ اگر کسی چیز کی ضد یا مثل نہیں ہے تو وہ کم از کم جوہر اور عرض سے ضرور مرکب ہے لہذا ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر زوجین ہے ۔ اور آیت أَزْواجاً مِنْ نَباتٍ شَتَّى [ طه/ 53] طرح طرح کی مختلف روئیدگیاں ۔ میں ازواج سے مختلف انواع مراد ہیں جو ایک دوسری سے ملتی جلتی ہوں اور یہی معنی آیت : ۔ مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ [ لقمان/ 10] ہر قسم کی عمدہ چیزیں ( اگائیں ) اور آیت کریمہ : ۔ ثَمانِيَةَ أَزْواجٍ [ الأنعام/ 143]( نر اور مادہ ) آٹھ قسم کے پیدا کئے ہیں ۔ میں مراد ہیں اور آیت کریمہ : ۔ وَكُنْتُمْ أَزْواجاً ثَلاثَةً [ الواقعة/ 7] میں ازواج کے معنی ہیں قرناء یعنی امثال ونظائر یعنی تم تین گروہ ہو جو ایک دوسرے کے قرین ہو چناچہ اس کے بعد اصحاب المیمنۃ سے اس کی تفصیل بیان فرمائی ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَإِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ [ التکوير/ 7] اور جب لوگ باہم ملا دیئے جائیں گے ۔ میں بعض نے زوجت کے یہ معنی بیان کئے ہیں کہ ہر پیروکار کو اس پیشوا کے ساتھ جنت یا دوزخ میں اکٹھا کردیا جائیگا ۔ جیسا کہ آیت : ۔ احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْواجَهُمْ [ الصافات/ 22] میں مذکور ہوچکا ہے اور بعض نے آیت کے معنی یہ کئے ہیں کہ اس روز روحوں کو ان کے جسموں کے ساتھ ملا دیا جائیگا جیسا کہ آیت يا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلى رَبِّكِ راضِيَةً مَرْضِيَّةً [ الفجر/ 27- 28] اے اطمینان پانے والی جان اپنے رب کی طرف لوٹ آ ۔ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی ۔ میں بعض نے ربک کے معنی صاحبک یعنی بدن ہی کئے ہیں اور بعض کے نزدیک زوجت سے مراد یہ ہے کہ نفوس کو ان کے اعمال کے ساتھ جمع کردیا جائیگا جیسا کہ آیت کریمہ : ۔ يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ ما عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُحْضَراً وَما عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ [ آل عمران/ 30] جب کہ ہر شخص اپنے اچھے اور برے عملوں کو اپنے سامنے حاضر اور موجود پائیگا ۔ میں بھی اس معنی کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے اور آیت کریمہ : ۔ وَزَوَّجْناهُمْ بِحُورٍ عِينٍ [ الدخان/ 54] اور ہم انہیں حورعین کا ساتھی بنا دیں گے ۔ میں زوجنا کے معنی باہم ساتھی اور رفیق اور رفیق بنا دینا ہیں یہی وجہ ہے کہ قرآن نے جہاں بھی حور کے ساتھ اس فعل ( زوجنا ) کا ذکر کیا ہے وہاں اس کے بعد باء لائی گئی ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ حوروں کے ساتھ محض رفاقت ہوگی جنسی میل جول اور ازواجی تعلقات نہیں ہوں گے کیونکہ اگر یہ مفہوم مراد ہوتا تو قرآن بحور کی بجائے زوجناھم حورا کہتا جیسا کہ زوجتہ امرءۃ کا محاورہ ہے یعنی میں نے اس عورت سے اس کا نکاح کردیا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥٨ { وَّاٰخَرُ مِنْ شَکْلِہٖٓ اَزْوَاجٌ } ” اور اسی طرح کی کئی دوسری چیزیں بھی۔ “ اور اسی طرح کی مزید خوفناک ‘ گندی اور بدذائقہ چیزیں بھی اہل جہنم کو کھانے اور پینے کے لیے دی جائیں گی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:58) واخر ای عذاب اخر۔ من شکلہ ای من شکل ھذا العذاب اس عذاب کی مانند۔ اس عذاب کی طرح کا۔ ازواج ہم مثل۔ اور ایک اور عذاب ہوگا مذکورہ حمیم و غساق کی طرح کا (لیکن) قسم قسم کا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(58) اور بھی اسی قسم کے عذاب کی مختلف چیزیں ہیں اور عذاب ہیں مانند اس کے طرح طرح کے۔ یعنی یہ گرم کھولتے ہوئے پانی اور کچلہہ کے علاوہ اور بھی اسی قسم کے مختلف عذاب ہیں اور طرح بطرح کے عذاب ہوں گے شاید یہ پہلے جو لوگ داخل ہوں گے یہ سردار اور متبوع ہوں گے ان کے بعد جب فوج درفوج بنا کر تابع جہنم کے کنارے پر پہنچیں گے تو دوزخ کے اندر سے ان کو دیکھ کر وہ متبوع کہیں گے۔