Surat Suaad

Surah: 38

Verse: 77

سورة ص

قَالَ فَاخۡرُجۡ مِنۡہَا فَاِنَّکَ رَجِیۡمٌ ﴿۷۷﴾ۚ ۖ

[ Allah ] said, "Then get out of Paradise, for indeed, you are expelled.

ارشاد ہوا کہ تو یہاں سے نکل جا تو مردود ہوا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

(Allah) said: "Then get out from here; for verily, you are outcast." وَإِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِي إِلَى يَوْمِ الدِّينِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ فَاخْرُجْ مِنْہَا فَاِنَّكَ رَجِيْمٌ۝ ٧٧ۚۖ خرج خَرَجَ خُرُوجاً : برز من مقرّه أو حاله، سواء کان مقرّه دارا، أو بلدا، أو ثوبا، وسواء کان حاله حالة في نفسه، أو في أسبابه الخارجة، قال تعالی: فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] ، ( خ رج ) خرج ۔ ( ن) خروجا کے معنی کسی کے اپنی قرار گاہ یا حالت سے ظاہر ہونے کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ قرار گاہ مکان ہو یا کوئی شہر یا کپڑا ہو اور یا کوئی حالت نفسانی ہو جو اسباب خارجیہ کی بنا پر اسے لاحق ہوئی ہو ۔ قرآن میں ہے ؛ فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] موسٰی وہاں سے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔ رجم الرِّجَامُ : الحجارة، والرَّجْمُ : الرّمي بالرِّجَامِ. يقال : رُجِمَ فهو مَرْجُومٌ ، قال تعالی: لَئِنْ لَمْ تَنْتَهِ يا نُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ [ الشعراء/ 116] ، أي : المقتولین أقبح قتلة، وقال : وَلَوْلا رَهْطُكَ لَرَجَمْناكَ [هود/ 91] ، إِنَّهُمْ إِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ يَرْجُمُوكُمْ [ الكهف/ 20] ، ويستعار الرّجم للرّمي بالظّنّ ، والتّوهّم، وللشّتم والطّرد، نحو قوله تعالی: رَجْماً بِالْغَيْبِ وما هو عنها بالحدیث المرجّم «7» وقوله تعالی: لَأَرْجُمَنَّكَ وَاهْجُرْنِي مَلِيًّا [ مریم/ 46] ، أي : لأقولنّ فيك ما تكره والشّيطان الرَّجِيمُ : المطرود عن الخیرات، وعن منازل الملإ الأعلی. قال تعالی: فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطانِ الرَّجِيمِ [ النحل/ 98] ، وقال تعالی: فَاخْرُجْ مِنْها فَإِنَّكَ رَجِيمٌ [ الحجر/ 34] ، وقال في الشّهب : رُجُوماً لِلشَّياطِينِ [ الملک/ 5] ( ر ج م ) الرجام ۔ پتھر اسی سے الرجیم ہے جس کے معنی سنگسار کرنا کے ہیں ۔ کہا جاتا ہے رجمۃ ۔ اسے سنگسار کیا اور جسے سنگسار کیا گیا ہوا سے مرجوم کہتے ہیں ۔ قرآن میں ہے ؛ لَئِنْ لَمْ تَنْتَهِ يا نُوحُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمَرْجُومِينَ [ الشعراء/ 116] کہ تم ضرور سنگسار کردیئے جاؤ گے ۔ إِنَّهُمْ إِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ يَرْجُمُوكُمْ [ الكهف/ 20] کیونکہ تمہاری قوم کے لوگ تمہاری خبر پائیں گے تو تمہیں سنگسار کردیں گے ۔ پھر استعارہ کے طور پر رجم کا لفظ جھوٹے گمان تو ہم ، سب وشتم اور کسی کو دھتکار دینے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے رَجْماً بِالْغَيْب یہ سب غیب کی باتوں میں اٹکل کے تکے چلاتے ہیں ۔ (176) ، ، وماھو عنھا بالحدیث المرکم ، ، اور لڑائی کے متعلق یہ بات محض انداز سے نہیں ہے ۔ اور شیطان کو رجیم اس لئے کہاجاتا ہے کہ وہ خیرات اور ملائم اعلیٰ کے مراتب سے راندہ ہوا ہے قرآن میں ہے :۔ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطانِ الرَّجِيمِ [ النحل/ 98] تو شیطان مردود کے وسواس سے خدا کی پناہ مانگ لیاکرو ۔ فَاخْرُجْ مِنْها فَإِنَّكَ رَجِيمٌ [ الحجر/ 34] تو بہشت سے نکل جا کہ راندہ درگاہ ہے ۔ اور شھب ( ستاروں ) کو رجوم کہا گیا ہے قرآن میں ہے :۔ رُجُوماً لِلشَّياطِينِ [ الملک/ 5] ان کی شیاطین کے لئے ایک طرح کا زوبنایا ہے ۔ رجمۃ ورجمۃ ۔ قبر کا پتھر جو بطور نشان اس پر نصب کیا جاتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٧٧۔ ٧٨) ارشاد ہوا اچھا تو فرشتوں کے لباس سے اتر اور تو ملعون اور میری رحمت و عنایت سے مردود ہے اور حساب کے دن تک تجھ پر میرا عذاب اور غضب رہے گا۔ اور کہا گیا ہے کہ جزائر بحر کی طرف اس کو پھینک دیا کہ جہاں چوروں کی طرح یہ آتا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧٧ { قَالَ فَاخْرُجْ مِنْہَا فَاِنَّکَ رَجِیْمٌ} ” اللہ نے فرمایا : نکل جائو یہاں سے ! اب تم مردود ہوگئے ہو۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

65 "From here": from the place where Adam was created and where the angels were commanded to bow down before Adam, and where Iblis committed disobedience of Allah. 66 Lexically, the word rajim, as used in the original, means "cast off" or "smitten"; in common usage it is used for the person, who has been thrown down from a place of honour and humiliated. In Surah AI-A`raf, the same thing has been expressed thus: "Get out: you are indeed one of those who wish themselves ignominy." (v. 13).

سورة صٓ حاشیہ نمبر :65 یعنی اس مقام سے جہاں آدم کے آگے فرشتوں کو سجدہ کرنے کا حکم ہوا اور جہاں ابلیس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا ارتکاب کیا ۔ سورة صٓ حاشیہ نمبر :66 اصل میں لفظ رَجِیْم استعمال ہوا ہے جس کے لغوی معنی ہیں پھینکا ہوا یا مارا ہوا ۔ اور محاورے میں یہ لفظ اس شخص کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جسے مقام عزت سے گرا دیا گیا ہو اور ذلیل و خوار کر کے رکھ دیا گیا ہو ۔ سورہ اعراف میں یہی مضمون ان الفاظ میں ادا کیا گیا ہے : فَاخْرُجْ اِنَّکَ مِنَ الصَّاغِرِیْنَ ، پس تو نکل جا ، تو ذلیل ہستیوں میں سے ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(38:77) قال : ای قال اللّٰہ تعالیٰ ۔ فاخرج منھا۔ الفاء للترتیب۔ اور ھا ضمیر واحد مؤنث غائب الجنۃ کی طرف راجع ہے جہاں وہ دوسرے ملائکہ کے ساتھ رہتا تھا ۔ ابن عباس (رض) سے ہے کہ وہ جنت عدن میں نہ کہ جنت خلد میں رہتا تھا۔ یا ھا ضمیر کا مرجع زمرۃ الملائکہ ہے جن کے ساتھ وہ رہتا تھا۔ یا جیسا کہ حسن اور ابو العالیہ نے کہا ہے :۔ اس بناوٹ (اور خوبصورت تخلیق سے) نکل جا جس میں تو بنایا گیا ہے۔ چناچہ اس حکم کے بعد ابلیس کا رنگ سیاہ ہوگیا اور خوبصورتی بدصورتی میں بدل گئی۔ فانک رجیم۔ یہ فقرہ حکم خروج کی علت ہے (یعنی تجھے نکل جانے کا حکم اس لئے دیا گیا ہے کہ اب تو راندہ درگاہ ہوگیا ہے) رجیم۔ ملعون ۔ راندہ ہوا۔ مردود۔ رجم (رجم یرجم باب نصر سے مصدر) سے فعیل بمعنی مفعول یعنی مرجوم ہے۔ سنگسار کرنا۔ لعنت کرنا۔ برا بھلا کہنا۔ دھتکارنا۔ پھٹکارنا۔ شیطان چونکہ اللہ تعالیٰ کی درگاہ سے راندہ ہوا اور مردود ہے اس لئے یہ اس کی مخصوص صفت ہے اور قرآن مجید میں جہاں بھی یہ لفظ آیا ہے اسی کی صفت میں آیا ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 15 یعنی جنت سے یا آسمان سے، یا ہماری درگاہ سے، یا فرشتوں کی جماعت سے نکل جا۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

آیت نمبر 77 تا 78 یہ واضح نہیں ہے کہ منہا کی ضمیر کس طرف عائد ہوتی ہے۔ کیا یہ جنت کی طرف راجع ہے اور یہ خبیث جنت میں تھا۔ یا اس کا مرجع رحمت الہیہ ہے۔ دونوں کی طرف یہ ضمیر راجع ہوسکتی ہے۔ اس پر کسی مباحثہ کی ضرورت نہیں ہے۔ غرض شیطان راندۂ درگاہ ہوگیا اس پر اللہ کی لعنت ہوئی اور غضب ہوا کیوں ؟ اس لیے کہ اس نے امرالہٰی کے مقابلے میں سرکشی اختیار کی اور اللہ کے احکام کے مقابلے میں جرات اور جسارت کا مظاہرہ کیا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(77) ارشاد ہوا جانکل یہاں سے یقینا تو مردود ہوگیا۔