Creating Fear of the Punishment of Allah
Allah says,
قُلْ
...
Say, (`O Muhammad, even though you are the Messenger of Allah:')
...
إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ
Verily, if I disobey my Lord, I am afraid of the torment of a great Day.
meaning the Day of Resurrection.
This is a conditional sentence, and if what is referred to here applies to the Prophet, it applies even more so to others,
قُلِ اللَّهَ أَعْبُدُ مُخْلِصًا لَّهُ دِينِي
حکم ہوتا ہے کہ لوگوں میں اعلان کر دو کہ باوجودیکہ میں اللہ کا رسول ہوں لیکن عذاب الٰہی سے بےخوف نہیں ہوں ۔ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو قیامت کے دن کے عذاب سے میں بھی بچ نہیں سکتا تو دوسرے لوگوں کو تو رب کی نافرمانی سے بہت زیادہ اجتناب کرنا چاہئے ۔ تم اپنے دین کا بھی اعلان کر دو کہ میں پختہ اور یکسوئی والا موحد ہوں ۔ تم جس کی چاہو عبادت کرتے رہو ۔ اس میں بھی ڈانٹ ڈپٹ ہے نہ کہ اجازت ۔ پورے نقصان میں وہ ہیں جنہوں نے خود اپنے آپ کو اور اپنے والوں کو نقصان میں پھنسا دیا ۔ قیامت کے دن ان میں جدائی ہو جائے گی ۔ اگر ان کے اہل جنت میں گئے تو یہ دوزخ میں جل رہے ہیں اور ان سے الگ ہیں اور اگر سب جہنم میں گئے تو وہاں برائی کے ساتھ ایک دوسرے سے دور رہیں اور محزون و مغموم ہیں ۔ یہی واضح نقصان ہے ۔ پھر ان کا حال جو جہنم میں ہو گا اس کا بیان ہو رہا ہے کہ اوپر تلے آگ ہی آگ ہو گی ۔ جیسے فرمایا ( لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ ۭوَكَذٰلِكَ نَجْزِي الظّٰلِمِيْنَ 41 ) 7- الاعراف:41 ) یعنی ان کا اوڑھنا بچھونا سب آتش جہنم سے ہو گا ۔ ظالموں کا یہی بدلہ ہے اور آیت میں ہے قیامت والے دن انہیں نیچے اوپر سے عذاب ہو رہا ہو گا ۔ اور اوپر سے کہا جائے گا کہ اپنے اعمال کا مزہ چکھو ۔ یہ اس لئے ظاہر و باہر کر دیا گیا اور کھول کھول کر اس وجہ سے بیان کیا گیا کہ اس حقیقی عذاب سے جو یقینا آنے والا ہے میرے بندے خبردار ہو جائیں اور گناہوں اور نافرمانیوں کو چھوڑ دیں ۔ میرے بندو میری پکڑ دکڑ سے میرے عذاب و غضب سے میرے انتقام اور بدلے سے ڈرتے رہو ۔