Allah's statement
إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ
(Verily, We have inspired you...) (4:163) emphasized the Prophet's Prophethood and refuted the idolators and People of the Scripture who denied him.
Allah said,
لَّـكِنِ اللّهُ يَشْهَدُ بِمَا أَنزَلَ إِلَيْكَ
...
But Allah bears witness to that which He has sent down unto you,
meaning, even if they deny, defy and disbelieve in you, O Muhammad, Allah testifies that you are His Messenger to whom He sent down His Book, the Glorious Qur'an that,
لاَا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلاَا مِنْ خَلْفِهِ
تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ
(Falsehood cannot come to it from before it or behind it, (it is) sent down by the All-Wise, Worthy of all praise). (41:42)
Allah then said,
...
أَنزَلَهُ بِعِلْمِهِ
...
He has sent it down with His knowledge,
The knowledge of His that He willed His servants to have access to.
Knowledge about the clear signs of guidance and truth, what Allah likes and is pleased with, what He dislikes and is displeased with, and
knowledge of the Unseen, such as the past and the future.
This also includes knowledge about His honorable attributes that no sent Messenger or illustrious angel can even know without Allah's leave.
Similarly, Allah said,
وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاء
And they will never compass anything of His knowledge except that which He wills. (2:255)
and,
وَلاَ يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا
but they will never compass anything of His knowledge. (20:110)
Allah's statement,
...
وَالْمَليِكَةُ يَشْهَدُونَ
...
and the angels bear witness.
to the truth of what you came with and what was revealed and sent down to you, along with Allah's testimony to the same.
...
وَكَفَى بِاللّهِ شَهِيدًا
And Allah is All-Sufficient as a Witness.
Allah said,
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ وَصَدُّواْ عَن سَبِيلِ اللّهِ قَدْ ضَلُّواْ ضَلَلاً بَعِيدًا
ہمارے ایمان اور کفر سے اللہ تعالیٰ بےنیاز ہے
چونکہ سابقہ آیتوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا ثبوت تھا اور آپ کی نبوت کے منکروں کی تردید تھی ، اس لئے یہاں فرماتا ہے کہ گو کچھ لوگ تجھے جھٹلائیں ، تیری مخالفت خلاف کریں لیکن اللہ خود تیری رسالت کا شاہد ہے ۔ وہ فرماتا ہے کہ اس نے اپنی پاک کتاب قرآن مجید و فرقان حمید تجھ پر نازل فرمایا ہے جس کے پاس باطل پھٹک ہی نہیں سکتا ، اس کتاب میں ان چیزوں کا علم ہے جن پر اس نے اپنے بندوں کو مطلع فرمانا چاہا یعنی دلیلیں ، ہدایت اور فرقان ، اللہ کی رضامندی اور ناراضگی کے احکام اور ماضی کی اور مستقبل کی خبریں ہیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی وہ مقدس صفتیں ہیں جنہیں نہ تو کوئ نبی مرسل جانتا ہے اور نہ کوئی مقرب فرشتہ ، بجز اس کے کہ وہ خود معلوم کرائے ۔ جیسے ارشاد ہے آیت ( وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ) 2 ۔ البقرۃ:255 ) اور فرماتا ہے آیت ( وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِهٖ عِلْمًا ) 20-طہ:110 ) حضرت عطاء بن سائب جب حضرت ابو عبدالرحمٰن سلمی سے قرآن شریف پڑھ چکتے ہیں تو آپ فرماتے ہیں تو نے اللہ کا علم حاصل کیا ہے پس آج تجھ سے افضل کوئی نہیں ، بجز اس کے جو عمل میں تجھ سے بڑھ جائے ، پھر آپ نے آیت ( انزلہ بعلمہ ) سے آخر تک پڑھی ۔ پھر فرماتا ہے کہ اللہ کی شہادت کے ساتھ ہی ساتھ فرشتوں کی شہادت بھی ہے کہ تیرے پاس جو علم آیا ہے ، جو وحی تجھ پر اتری ہے وہ بالکل سچ اور سراسر حق ہے ۔ یہودیوں کی ایک جماعت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتی ہے تو آپ فرماتے ہیں خدا کی قسم مجھے پختہ طور پر معلوم ہے کہ تم میری رسالت کا علم رکھتے ہو ، ان لوگوں نے اس کا انکار کر دیا پس اللہ عزوجل نے یہ آیت اتاری ۔ پھر فرماتا ہے جن لوگوں نے کفر کیا ، حق کی اتباع نہ کی ، بلکہ اور لوگوں کو بھی راہ حق سے روکتے رہے ، یہ صحیح راہ سے ہٹ گئے ہیں اور حقیقت سے الگ ہو گئے اور ہدایت سے ہٹ گئے ہیں ۔ یہ لوگ جو ہماری آیتوں کے منکر ہیں ، ہماری کتاب کو نہیں مانتے ، اپنی جان پر ظلم کرتے ہیں ہماری راہ سے روکتے اور رکتے ہیں ، ہمارے منع کردہ کام کو کر رہے ہیں ، ہمارے احکام سے منہ پھیرتے ہیں ، انہیں ہم بخشیں گے نہ خیر و بھلائی کی طرف ان کی رہبری کریں گے ۔ ہاں انہیں جہنم کا راستہ دکھا دیں گے جس میں وہ ہمیشہ پڑے رہیں گے ۔ لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر اللہ کے رسول آ گئے ، تم اس پر ایمان لاؤ اور اس کی فرمانبرداری کرو ، یہی تمہارے حق میں اچھا ہے اور اگر تم کفر کرو گے تو اللہ تم سے بےنیاز ہے ، تمہارا ایمان نہ اسے نفع پہنچائے ، نہ تمہارا کفر اسے ضرر پہنچائے ۔ زمین و آسمان کی تمام چیزیں اس کی ملکیت میں ہیں ۔ یہی قول حضرت موسیٰ کا اپنی قوم سے تھا کہ تم اور روئے زمین کے تمام لوگ بھی اگر کفر پر اجماع کرلیں تو اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ۔ وہ تمام جہان سے بےپرواہ ہے ، وہ علیم ہے ، جانتا ہے کہ مستحق ہدایت کون ہے اور مستحق ضلالت کون ہے؟ وہ حکیم ہے اس کے اقوال ، اس کے افعال ، اس کی شرع اس کی تقدیر سب حکمت سے پر ہیں ۔