23 What is meant to be said have is: "When they will be rounded up to be presented in the Court of Allah," though the words used are to the effect: "When they will be gathered to be driven to Hell," for Hell in any case will be their final destination.
24 That is, All the former and latter generations and races will be gathered together at a time and called to account together, For whatever a person does in his lifetime, whether good yr evil, its influence and impact dces not end with his life; but continues to operate even after his death for long periods of time, for which he is totally responsible. Likewise, whatever a generation does in its own time, its influence continues to affect the later generations for. centuries, and it is responsible for its heritage. It is inevitable to examine All these influences and their results and to collect their evidences. For that very reason, generation after generation of the people will go on arriving and will be withheld. The Court will start its work when All the former and latter generations will have assembled together in the Plain of Resurrection. (For further explanation, see AI-A'raf: 3839 and E.N. 30 on it).
سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :23
اصل مدعا یہ کہنا ہے کہ جب وہ اللہ کی عدالت میں پیش ہونے کے لیے گھیر لائے جائیں گے ۔ لیکن اس مضمون کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے کہ دوزخ کی طرف جانے کے لیے گھیر لائے جائیں گے ۔ کیونکہ ان کا انجام آخر کار دوزخ ہی میں جانا ہے ۔
سورة حٰمٓ السَّجْدَة حاشیہ نمبر :24
یعنی ایسا نہیں ہو گا کہ ایک ایک نسل اور ایک ایک پشت کا حساب کر کے اس کا فیصلہ یکے بعد دیگرے کیا جاتا رہے ، بلکہ تمام اگلی پچھلی نسلیں بیک وقت جمع کی جائیں گی اور ان سب کا اکٹھا حساب کیا جائے گا ۔ اس لیے کہ ایک شخص اپنی زندگی میں جو کچھ بھی اچھے اور برے اعمال کرتا ہے اس کے اثرات اس کی زندگی کے ساتھ ختم نہیں ہو جاتے بلکہ اس کے مرنے کے بعد بھی مدت ہائے دراز تک چلتے رہتے ہیں اور وہ ان اثرات کے لیے ذمہ دار ہوتا ہے ۔ اسی طرح ایک نسل اپنے دور میں جو کچھ بھی کرتی ہے اس کے اثرات بعد کی نسلوں میں صدیوں جاری رہتے ہیں اور اپنے اس ورثے کے لیے وہ ذمہ دار ہوتی ہے ۔ محاسبے اور انصاف کے لیے ان سارے ہی آثار و نتائج کا جائزہ لینا اور ان کی شہادتیں فراہم کرنا ناگزیر ہے ۔ اسی وجہ سے قیامت کے روز نسل پر نسل آتی جائے گی اور ٹھہرائی جاتی رہے گی ۔ عدالت کا کام اس وقت شروع ہو گا جب اگلے پچھلے سب جمع ہو جائیں گے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد دوم ، الاعراف ، حاشیہ ۳ )