45 Pharaoh probably sent heralds to the cities and towns throughout the country to proclaim what he said in his address to his ministers and courtiers in the capital. Pharaoh could not have availed of the services of a sycophantic press, controlled news agencies and official radio.
46 The words of the proclamation clearly show that ground was slipping from under the Pharaoh's feet. The miracles performed one after the other by the Prophet Moses had caused the common people's beliefs in their gods to waver and the Pharaoh's spell under which their dynasty was ruling over Egypt as representatives of the gods, was shattered. Thereupon, Pharaoh cried out: "O wretched people, can't you see who is ruling over this land and under whose control are the canals which have been dug out from the Nile, upon which depends your whole economy ? All these developments in this country have been brought about by me and my predecessors, but you arc being devoted, charmed and fascinated 6y this pauper! "
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :45
غالباً پوری قوم میں پکارنے کی عملی صورت یہ رہی ہو گی کہ فرعون نے جو بات اپنے دربار میں سلطنت کے اعیان و اکابر اور قوم کے بڑے بڑے سرداروں کو مخاطب کر کے کہی تھی ، اسی کو منادیوں کے ذریعہ سے پورے ملک کے شہروں اور قریوں میں نشر کرایا گیا ہو گا ۔ بے چارے کے پاس اس زمانہ میں یہ ذرائع نہ تھے کہ خوشامدی پریس ، خانہ ساز خبر رساں ایجنسیوں اور سرکاری ریڈیو سے منادی کراتا ۔
سورة الزُّخْرُف حاشیہ نمبر :46
منادی کا یہ مضمون ہی صاف بتا رہا ہے کہ ہز میجسٹی کے پاؤں تلے زمین نکلی جا رہی تھے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پے در پے معجزات نے ملک کے عوام کا عقیدہ اپنے دیوتاؤں پر سے متزلزل کر دیا تھا ۔ اور فراعنہ کا باندھا ہوا وہ سارا طلسم ٹوٹ گیا تھا جس کے ذریعہ سے خداؤں کا اوتار بن کر یہ خاندان مصر اپنی خداوندی چلا رہا تھا ۔ اسی صورت حال کو دیکھ کر فرعون چیخ اٹھا کہ کم بختو ، تمہیں آنکھوں سے نظر نہیں آتا کہ اس ملک میں بادشاہی کس کی ہے اور دریائے نیل سے نکلی ہوئی یہ نہریں جن پر تمہاری ساری معیشت کا انحصار ہے ، کس کے حکم سے جاری ہیں؟ یہ ترقیات ( Developments ) کے کام تو میرے اور میرے خاندان کے لیے ہوئے ہیں ، اور تم گرویدہ ہو رہے ہو اس فقیر کے ۔