وَقُلْ سَلَامٌ (and say, Salam [ good-bye ]. Then soon they will come to know---43:89). At the end of the Surah, the same advice has been given to the Holy Prophet t that is always given to every preacher of truth. The gist of the advice is that one may reply to the arguments and doubts of the opponents, but when they start talking ignorantly, foolishly or are involved in hurling abuses, then instead of replying in their language, one should keep quiet. And the instruction to say Salam does not mean that &Assalamu ` alaikum|" is to be said to them, because this salutation is not permissible for any non-Muslim; rather it is an idiomatic expression for parting of ways. As such, the view of those who deduce from this verse that saying |"Assalamu &alaikum|" to non-Muslims is permissible does not carry much weight. (Ruh-ul-Ma’ ani). Alhamdulillah The Commentary on SUrah Az-Zukhruf (The Gold) Ends here
(آیت) وَقُلْ سَلٰمٌ الخ آخر میں وہی تلقین کی گئی ہے جو ہر داعی حق کو ہمیشہ کی گئی کہ مخالفین کے دلائل و شبہات کا جواب تو دے دو لیکن وہ جو جہالت و حماقت یا دشنام طرازی کی بات کریں، اس کا جواب انہی کی زبان میں دینے کے بجائے سکوت اختیار کرو۔ اور یہ جو فرمایا کہ کہہ دو تم کو سلام کرتا ہوں، اس سے مقصد یہ نہیں ہے کہ انہیں السلام علیکم کہا جائے، کیونکہ کسی غیر مسلم کو ان الفاظ سے سلام کرنا جائز نہیں، بلکہ یہ ایک محاورہ ہے کہ جب کسی شخص سے قطع تعلق کرنا ہوتا ہے تو کہتے ہیں کہ ” میری طرف سے سلام “ یا تمہیں سلام کرتا ہوں۔ اس سے حقیقی طور پر سلام کرنا مقصد نہیں ہوتا، بلکہ مطلب یہ ہوتا ہے کہ میں خوبصورتی کے ساتھ تم سے قطع تعلق کرنا چاہتا ہوں۔ لہٰذا جن حضرات نے اس آیت سے استدلال کر کے کافروں کو السلام علیکم یا سلام کہنا جائز قرار دیا ہے ان کا قول مرجوح ہے۔ (روح المعانی) الحمد للہ آج بتاریخ 3 رجب بروز دوشنبہ بوقت عشاء سورة زخرف کی تفسیر سات روز میں مکمل ہوئی۔