Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَلدَّھْرُ: (زمانہ) اصل میں مدت عالم کو کہتے ہیں یعنی ابتداء آفرینش سے لے کر اس سے اختتام تک کا عرصہ چنانچہ آیت کریمہ: (ہَلۡ اَتٰی عَلَی الۡاِنۡسَانِ حِیۡنٌ مِّنَ الدَّہۡرِ ) (۷۶۔۱) بے شک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آچکا ہے۔ میں اَلدَّھْرْ:سے یہی معنیٰ مراد ہیں پھر(مجازاً) اس سے ہر طویل مدت مراد لی جاتی ہے۔برخلاف لفظ ’’زمان‘‘ کے کہ یہ مدت قبیلہ اور کثیرہ دونوں پر بولا جاتا ہے اور دَھْرٌ فُلَانٌ کے معنیٰ اس کی مدت حیاۃ کے ہیں اور جو عادت زندگی بھرباقی رہے اس پر بھی استعارۃً دَھْرٌ کا لفظ بولا جاتا ہے۔مثلاً کہا جاتا ہے: مَادَھْرِیْ بِکَذَا: میںاس کا عادی نہیں ہوں۔اور خلیل نے حکایت کی ہے: (دَھَرَ فُلَانًا نَائِبَۃٌ دَھْراً) : (یعنی فلاں پر مصیبت نازل ہوگئی) تو یہاں دَھْر کا لفظ مصدر ہے اور بعض نے دَھْرٌ دَاھِرٌ وَدَھِیرٌ: زمانہ بے انتہا وقت ایک حدیث میں ہے: (1) (۱۲۹) لَاتَسُوُّا الدَّھْرَ فَاِنَّ اﷲَ ھُوَ الدَّھْرُ۔ (کہ زمانہ کو برا مت کہو کیونکہ اﷲ تعالیٰ ہی زمانہ ہے) بعض نے اﷲ تعالیٰ کے دَھْر ہونے کے یہ معنیٰ بیان کئے ہیں کہ جو خیر و شر اور خوشی اور ناخوشی زمانہ کی طرف منسوب ہوتی ہے اسکا فاعل حقیقی چونکہ اﷲ تعالیٰ ہی ہے لہذا جب تم زمانہ کو برا بھلا کہوگے جو تمہارے اعتقاد کے مطابق فاعل ہے۔ تو گویا اﷲ تبارک وتعالیٰ کو گالیاں دے رہے ہو۔اور بعض نے کہا ہے کہ حدیث میں دَھْرثانی دَھر اول کا غیر ہے اور یہ مصدر بمعنیٰ فاعل ہے۔یعنی فَاِنَّ اﷲَ ھُوَ الدَّھْرُ اور معنیٰ یہ ہیں کہ ہر قسم کا تصرف و تدبر اور جو کچھ رونما ہوتا ہے اس کا فیضان اﷲ تعالیٰ کے قبضۂ قدرت میں ہے مگر معنیٰ اول اظہر وانسب ہے اور قرآن پاک نے مشرکین عرب کے قول کی حکایت کرتے ہوئے فرمایا: (مَا ہِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنۡیَا نَمُوۡتُ وَ نَحۡیَا وَ مَا یُہۡلِکُنَاۤ اِلَّا الدَّہۡرُ) (۴۵۔۲۴) کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا ہی کی ہے کہ (یہیں) مرتے اور جیتے ہیں اور یہ صرف زمانہ ہی ہے جو ہمیں بلاک کردیتا ہے۔ اس کی تفسیرمیں بعض نے کہا ہے کہ یہاں دَھْرٌ سے مراد زمانہ ہی ہے۔
Surah:45Verse:24 |
زمانہ
the time"
|
|
Surah:76Verse:1 |
زمانے
time
|