Surat ul Fatah

Surah: 48

Verse: 7

سورة الفتح

وَ لِلّٰہِ جُنُوۡدُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیۡزًا حَکِیۡمًا ﴿۷﴾

And to Allah belong the soldiers of the heavens and the earth. And ever is Allah Exalted in Might and Wise.

اور اللہ ہی کے لئے آسمانوں اور زمین کے لشکر ہیں اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And to Allah belong the armies of the heavens and the earth. And Allah is Ever All-Powerful, All-Wise.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

7۔ 1 اللہ تعالیٰ اپنے دشمنوں کو ہر طرح ہلاک کرنے پر قادر ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ اپنی حکمت ومشیت کے تحت ان کو جتنی چاہے مہلت دے دے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧] یہ لشکر فرشتے ہوں یا ہوائیں ہوں غرضیکہ جتنے بھی باطنی اسباب ہیں۔ سب اللہ کے قبضہ میں ہیں وہ ان سے یہ کام بھی لے سکتا ہے کہ میدان جنگ میں ان سے مسلمانوں کی مدد کرے اور کافروں کو پٹوا دے اور یہ کام بھی لے سکتا ہے کہ بدکردار لوگوں کے مکر و فریب کی چالوں کو انہی پر الٹ دے اور حالات ہی ایسے پیدا کردے کہ وہ خود ہی اپنے پھیلائے ہوئے جال میں پھنس جائیں۔ اور یہ سب کچھ اس کی اپنی حکمت اور صوابدید پر منحصر ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

واللہ جنود السموت والارض …: یہ جملہ پہلے بھی گزر چکا ہے، یہاں اللہ کے جنود سے ڈرانا اور کفار و منافقین کو عذاب، غضب اور لعنت کی وعید سنانا مقصود ہے، جس کیساتھ عزیز کی صفت مناسبت رکھتی ہے، یعنی اللہ تعالیٰ جیسے عذاب دینا چاہے یا ذلیل و رسوا کرنا چاہے کوئی اسے روک نہیں سکتا اور نہ ہی کوئی اس کے مقابلے میں غالب آسکتا ہے، مگر حکیم بھی ہے، اسلئے اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق نافرمانوں کو فوراً نہیں پکڑتا، بلکہ انہیں ملہت دیتا ہے، تاکہ وہ باز آجائیں، مگر جب پکڑتا ہے تو اس کی گرفت بہت سخت ہوتی ہے جس سے بچ کر کوئی نکل نہیں سکتا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَلِلہِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ۝ ٠ ۭ وَكَانَ اللہُ عَزِيْزًا حَكِــيْمًا۝ ٧ جند يقال للعسکر الجُنْد اعتبارا بالغلظة، من الجند، أي : الأرض الغلیظة التي فيها حجارة ثم يقال لكلّ مجتمع جند، نحو : «الأرواح جُنُودٌ مُجَنَّدَة» «2» . قال تعالی: إِنَّ جُنْدَنا لَهُمُ الْغالِبُونَ [ الصافات/ 173] ( ج ن د ) الجند کے اصل معنی سنگستان کے ہیں معنی غفلت اور شدت کے اعتبار سے لشکر کو جند کہا جانے لگا ہے ۔ اور مجازا ہر گروہ اور جماعت پر جند پر لفظ استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے ( حدیث میں ہے ) کہ ارواح کئ بھی گروہ اور جماعتیں ہیں قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ جُنْدَنا لَهُمُ الْغالِبُونَ [ الصافات/ 173] اور ہمارا لشکر غالب رہے گا ۔ سما سَمَاءُ كلّ شيء : أعلاه، قال بعضهم : كلّ سماء بالإضافة إلى ما دونها فسماء، وبالإضافة إلى ما فوقها فأرض إلّا السّماء العلیا فإنها سماء بلا أرض، وحمل علی هذا قوله : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق/ 12] ، ( س م و ) سماء ہر شے کے بالائی حصہ کو سماء کہا جاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے ( کہ یہ اسماء نسبیہ سے ہے ) کہ ہر سماء اپنے ماتحت کے لحاظ سے سماء ہے لیکن اپنے مافوق کے لحاظ سے ارض کہلاتا ہے ۔ بجز سماء علیا ( فلک الافلاک ) کے کہ وہ ہر لحاظ سے سماء ہی ہے اور کسی کے لئے ارض نہیں بنتا ۔ اور آیت : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق/ 12] خدا ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ویسی ہی زمنینیں ۔ کو اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ عزیز ، وَالعَزيزُ : الذي يقهر ولا يقهر . قال تعالی: إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [ العنکبوت/ 26] ، يا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنا [يوسف/ 88] ( ع ز ز ) العزیز العزیز وہ ہے جو غالب ہو اور مغلوب نہ ہو قرآن ، میں ہے : ۔ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ [ العنکبوت/ 26] بیشک وہ غالب حکمت والا ہے ۔ يا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنا [يوسف/ 88] اے عزیز میں اور ہمارے اہل و عیال کو بڑی تکلیف ہورہی ہے ۔ اعزہ ( افعال ) کے معنی کسی کو عزت بخشے کے ہیں ۔ ) حكيم والحِكْمَةُ : إصابة الحق بالعلم والعقل، فالحکمة من اللہ تعالی: معرفة الأشياء وإيجادها علی غاية الإحكام، ومن الإنسان : معرفة الموجودات وفعل الخیرات . وهذا هو الذي وصف به لقمان في قوله عزّ وجلّ : وَلَقَدْ آتَيْنا لُقْمانَ الْحِكْمَةَ [ لقمان/ 12] ، ونبّه علی جملتها بما وصفه بها، فإذا قيل في اللہ تعالی: هو حَكِيم «2» ، فمعناه بخلاف معناه إذا وصف به غيره، ومن هذا الوجه قال اللہ تعالی: أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْكَمِ الْحاكِمِينَ [ التین/ 8] ، وإذا وصف به القرآن فلتضمنه الحکمة، نحو : الر تِلْكَ آياتُ الْكِتابِ الْحَكِيمِ [يونس/ 1] ( ح ک م ) الحکمتہ کے معنی علم وعقل کے ذریعہ حق بات دریافت کرلینے کے ہیں ۔ لہذا حکمت الہی کے معنی اشیاء کی معرفت اور پھر نہایت احکام کے ساتھ انکو موجود کرتا ہیں اور انسانی حکمت موجودات کی معرفت اور اچھے کو موں کو سرانجام دینے کا نام ہے چناچہ آیت کریمہ : وَلَقَدْ آتَيْنا لُقْمانَ الْحِكْمَةَ [ لقمان/ 12] اور ہم نے لقمان کو دانائی بخشی ۔ میں حکمت کے یہی معنی مراد ہیں جو کہ حضرت لقمان کو عطا کی گئی تھی ۔ لهذا جب اللہ تعالے کے متعلق حکیم کا لفظ بولاجاتا ہے تو اس سے وہ معنی مراد نہیں ہوتے جو کسی انسان کے حکیم ہونے کے ہوتے ہیں اسی بنا پر اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے متعلق فرمایا ہے ۔ أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْكَمِ الْحاكِمِينَ [ التین/ 8] کیا سب سے بڑا حاکم نہیں ہے ؟

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

اور فرشتوں اور مومنین کا سب لشکر اللہ ہی کا ہے ان کے زریعہ سے اپنے بندوں میں جسکی چاہے وہ مدد کرے اور وہ کفار اور منافقین کو سزا دینے میں زبردست اور مسلمانوں کو بزرگی اور فضیلت عطا کرنے میں حکمت والا ہے یا یہ کہ اپنی بادشاہت اور سلطنت میں غالب اور اپنے حکم و فیصلہ اور اپنے نبی کی مدد فرمانے میں حکمت والا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧{ وَلِلّٰہِ جُنُوْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا } ” اور آسمانوں اور زمین کے لشکر ُ کل کے کل اللہ ہی کے اختیار میں ہیں۔ اور اللہ زبردست ہے ‘ کمال حکمت والا۔ “ آیت ٤ کے آخر پر بھی ہو بہو یہی الفاظ آئے ہیں۔ صرف یہ فرق ہے کہ آیت ٤ کا اختتام ” علیمًا حکیمًا “ پر ہوتا ہے ‘ جبکہ یہ آیت ” عزیزًا حکیمًا “ پر ختم ہو رہی ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

13 Here the theme of verse 4 has been reiterated for another object. There, the object was to state that AIlah instead of employing His supernatural hosts to fight the disbelievers had employed the believers for it only because He willed to favor them. Here, the theme has been repeated to say that in order to punish the one whom Allah wills to punish He can employ whichever of His countless hosts He likes for the purpose; no one has the power to avert His punishment by his own plans.

سورة الْفَتْح حاشیہ نمبر :13 یہاں اس مضمون کو ایک دوسرے مقصد کے لیے دہرایا گیا ہے ۔ آیت نمبر 4 میں اسے اس غرض کے لیے بیان کیا گیا تھا کہ اللہ تعالی نے کفار کے مقابلے میں لڑنے کا کام اپنے فوق الفطری لشکروں سے لینے کے بجائے مومنین سے اس لیے لیا ہے کہ وہ ان کو نوازنا چاہتا ہے ۔ اور یہاں اس مضمون کو دوبارہ اس لیے بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالی جس کو سزا دینا چاہے اس کی سرکوبی کے لیے وہ اپنے بے شمار لشکروں میں سے جس کو چاہے استعمال کر سکتا ہے ، کسی میں یہ طاقت نہیں ہے کہ اپنی تدبیروں سے وہ اس کی سزا کو ٹال سکے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(48:7) وللّٰہ جنود السموت والارض وکان اللّٰہ عزیزا حکیما۔ (ملاحظہ ہو آیت 4 متذکرۃ الصدر) عزیزا غالب ، زبردست، قوی۔ عزۃ سے فعیل کے وزن پر بمعنی فاعل۔ مبالغہ کا صیغہ ہے۔ فائدہ : علامہ مودودی تفہیم القرآن میں رقمطراز ہیں :۔ یہاں اس مضمون کو ایک دوسرے مقصد کے لئے دوہرایا گیا ہے۔ آیت نمبر 4 میں اسے اس غرض کے لئے بیان کیا گیا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے کفار کے مقابلہ میں لڑنے کا کام اپنے مافوق الفطرت لشکروں سے لینے کے بجائے مؤمنین سے اس لئے لیا ہے کہ وہ ان کو آزمانا چاہتا ہے (جو امتحان میں ثابت قدم رہے ہوں) ۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اسمائے گرامی میں سے ہے ، کیونکہ آپ قیامت میں امت کے گواہ ہوں گے۔ اور دنیا میں تعلیم ربانی کے بتلا نے والے ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 4 اس سے مراد اسی حقیقت کی تائید ہے جو اوپر بیان ہوئی

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

4۔ یعنی پوری قدرت والا ہے اگر چاہتا کسی لشکر سے ان سب کی ایک دم سے صفائی کردیتا کہ یہ اس کے مستحق ہیں، لیکن چونکہ وہ حکمت والا ہے اس لئے بمصلحت عقوبت میں توقف فرماتا ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(7) اور آسمان و زمین کے تمام لشکر اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں اور اللہ تعالیٰ کمال قوت و حکمت کا مالک ہے۔ اس کا لشکر فرشتے اور دیگر مخلوقات جس سے چاہیں کام لیتے ہیں اور باوجود اتنی بڑی قوت کے کوئی کام بغیر مصلحت اور حکمت کے نہیں ہوتا۔