Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
لَامَ |
يَلُوْمُ |
لُمْ |
لَائِم |
مَلُوْم |
لَوْم/مَلَامَة |
لُمْتُہ: (ن) لَوْماً کے معنی کسی کو برے فعل کے ارتکاب پر برا بھلا کہنے اور ملامت کرنے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (فَلَا تَلُوۡمُوۡنِیۡ وَ لُوۡمُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ) (۱۴۔۲۲) تو آج مجھے ملامت نہ کرو اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔ (فَذٰلِکُنَّ الَّذِیۡ لُمۡتُنَّنِیۡ فِیۡہِ) (۱۲۔۳۲) یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم مجھے طعنے دیتی تھیں۔ (وَ لَا یَخَافُوۡنَ لَوۡمَۃَ لَآئِمٍ) (۵۔۵۴) اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں۔ اور مَلُوْمٌ ( ملامت کیا ہوا) صفت مفعولی ہے اور آیت کریمہ: (فَاِنَّہُمۡ غَیۡرُ مَلُوۡمِیۡنَ ) (۲۳۔۶) ان سے مباشرت کرنے میں انہیں ملامت نہیں ہے۔ تو اس سے زیادہ سرزنش کے وہ بالائی مستحق نہیں ہیں۔ اَلامَ: مستحق ملامت ہونا۔ قرآن پاک میں ہے: (فَنَبَذۡنٰہُمۡ فِی الۡیَمِّ وَ ہُوَ مُلِیۡمٌ) (۵۱۔۴۰) تو ان کو دریا میں پھینک دیا اور وہ کام ہی قابل ملامت کرتا تھا۔ اَلتَّلاوُمُ: ایک دوسرے کو ملامت کرنا۔ قرآن پاک میں ہے۔ (فَاَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَلَاوَمُوۡنَ) (۶۸۔۳۰) پھر لگے ایک دوسرے کو رو در رو ملامت کرنے۔ اور آیت کریمہ : (وَ لَاۤ اُقۡسِمُ بِالنَّفۡسِ اللَّوَّامَۃِ) (۷۵۔۲) اور نفس لوامہ کی قسم۔ کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے۔ کہ نفس لوامہ سے مراد نفس ہے جس نے کچھ فضائل حاصل کرلیے ہوں اور کسی غلطی کے ارتکاب پر صاحب نفس کو ملامت کرے۔ اس لحاظ سے لوامہ کا درجہ مطمئنہ سے کم ہوگا بعض نے کہا کہ ہے کہ نفس لوامہ اس نفس کو کہتے ہیں۔ جو بذات خود مطمئن ہو۔ علاوہ ازیں اس میں دوسروں کو تادیب کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہوچکی ہو۔ اس لحاظ سے یہ فنس مطمئنہ سے افضل ہوگا۔ رَجُلٌ لَوْمَۃٌ : وہ شخص جو دوسروں کو ملامت کرے مگر لَوْمَۃٌ ( بسکون وائو) وہ ہے جسے لوگ ملامت کرتے ہوں۔ جیسا کہ سُخَرَۃٌ وَسُخْرَۃٌ اور ھُزَئَ ۃٌ وَھُزْ ئَ ۃٌ میں فرق پایا جاتا ہے۔ اَللَّوْمَۃُ : کے معنی ملامت کے ہیں۔ اور لَائِمَۃٌ اس فعل کو کہتے ہیں۔ جس کا ارتکاب کرنے پر انسان قابل ملامت سمجھا جائے۔
Surah:5Verse:54 |
ملامت سے
the blame
|