Surat un Najam

Surah: 53

Verse: 21

سورة النجم

اَلَکُمُ الذَّکَرُ وَ لَہُ الۡاُنۡثٰی ﴿۲۱﴾

Is the male for you and for Him the female?

کیا تمہارے لئے لڑکے اور اللہ کے لئے لڑکیاں ہیں؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

then Allah said, أَلَكُمُ الذَّكَرُ وَلَهُ الاُْنثَى Is it for you the males and for Him the females? Allah asked the idolators, `do you choose female offspring for Allah and give preference to yourselves with the males If you made this division between yourselves and the created, it would be, تِلْكَ إِذًا قِسْمَةٌ ضِيزَى

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

21۔ 1 مشرکین مکہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے، یہ اس کی تردید ہے، جیسا کہ متعدد جگہ یہ مضمون گزر چکا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢١{ اَلَـکُمُ الذَّکَرُ وَلَہُ الْاُنْثٰی ۔ } ” کیا تمہارے لیے بیٹے ہیں اور اس کے لیے بیٹیاں ؟ “ تم اپنے لیے تو بیٹے پسند کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کو تم نے الاٹ بھی کی ہیں تو بیٹیاں !

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

16 That is, "You held these goddesses as daughters of Allah, Lord of the worlds, and did not consider while inventing this absurd creed that as for yourselves you regarded the birth of a daughter as disgraceful, and desired to have only male children, but as for Allah you assign w Him only daughters!"

سورة النَّجْم حاشیہ نمبر :16 یعنی ان دیویوں کو تم نے اللہ رب العالمین کی بیٹیاں قرار دے لیا اور یہ بیہودہ عقیدہ ایجاد کرتے وقت تم نے یہ بھی نہ سوچا کہ اپنے لیے تو تم بیٹی کی پیدائش کو ذلت سمجھتے ہو اور چاہتے ہو کہ تمہیں اولاد نرینہ ملے ۔ مگر اللہ کے لیے تم اولاد بھی تجویز کرتے ہو تو بیٹیاں !

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

11: مشرکین مکہ فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہا کرتے تھے، یہ ان کے اس عقیدے کی طرف اشارہ ہے کہ تم خود تو بیٹیوں کو ناپسند کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی طرف بیٹیاں منسوب کر رکھی ہیں۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(53:21) الذکر۔ مرف ۔ خر۔ واحد اس کی جمع ذکور وذکران ہے ۔ الانثی مادہ۔ عورت۔ ہمزہ استفہامیہ ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

الکم ............ ضیزی (٣٥ : ٢٢) ” کیا بیٹے تمہارے لئے ہیں اور بیٹیاں خدا کے لئے ہیں۔ یہ تو پھر بڑی دھاندلی کی تقسیم ہوئی “ اس سے یعنی ان بتوں کے تعجب خیز ذکر کے بعد یہ تنقید بتائی ہے کہ یہ تینوں بت دراصل فرشتوں کے ناموں کے رمز تھے جن کو وہ اللہ کی بیٹیاں سمجھتے تھے۔ ان کی حالت اپنے ہاں یہ تھی کہ وہ اپنے گھروں میں بیٹیوں کی ولادت کو سخت مکروہ سمجھتے تھے لیکن اللہ کی طرف بیٹیوں کی نسبت کرنے میں شرم محسوس نہ کرتے تھے حالانکہ وہ فرشتوں کے بارے میں کچھ زیادہ نہ جانتے تھے اور نہ معلومات تھیں ان کو جن کی بنا پر وہ یوں کہتے ہوں۔ اللہ تعالیٰ خود ان کے تصورات اور ان کے افسانوی عقائد کی رو سے ان پر تنقید فرماتا ہے بلکہ ان کا تمسخر اڑاتا ہے کہ کیا خوب کہی۔ الکم ............ الانثیٰ (٣٥ : ١٢) ” کیا بیٹے تمہارے لئے اور بیٹیاں خدا کے لئے “ یہ تقسیم تو غیر منصفانہ ہے۔ اپنے حصہ تم نے کیا رکھا ہے اور اللہ کا حصہ کیا رکھا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

مشرکین کی ضلالت اور حماقت : مشرکین کے بڑے بڑے بتوں کی عاجزی اور محتاجی اور نفع و ضرر پر قدرت نہ رکھنے کی حالت بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا ﴿اَلَكُمُ الذَّكَرُ وَ لَهُ الْاُنْثٰى٠٠٢١﴾ (کیا تمہارے لیے نر ہو اور اللہ کے لیے مادہ ہو) اول تو یہ گمراہی کی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کردی پھر جو اولاد تجویز کی تو بیٹیاں تجویز کردیں اور فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں بتادیا حالانکہ اپنے لیے بیٹے پسند کرتے تھے اسی کو سورة الاسراء میں فرمایا ﴿ اَفَاَصْفٰىكُمْ رَبُّكُمْ بالْبَنِيْنَ وَ اتَّخَذَ مِنَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ اِنَاثًا ١ؕ اِنَّكُمْ لَتَقُوْلُوْنَ قَوْلًا عَظِيْمًا (رح) ٠٠٤٠﴾ (کیا تمہارے رب نے تمہیں بیٹیوں کے ساتھ خاص کردیا اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا ؟ بیشک تم بڑی بات کہتے ہو) ۔ سورة الصافات میں فرمایا ﴿فَاسْتَفْتِهِمْ اَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَ لَهُمُ الْبَنُوْنَۙ٠٠١٤٩ اَمْ خَلَقْنَا الْمَلٰٓىِٕكَةَ اِنَاثًا وَّ هُمْ شٰهِدُوْنَ ٠٠١٥٠ اَلَاۤ اِنَّهُمْ مِّنْ اِفْكِهِمْ لَيَقُوْلُوْنَۙ٠٠١٥١ وَلَدَ اللّٰهُ ١ۙ وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ ٠٠١٥٢ اَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِيْنَؕ٠٠١٥٣ مَا لَكُمْ ١۫ كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ ٠٠١٥٤﴾ سو ان لوگوں سے پوچھئے کہ کیا اللہ کے لیے بیٹیاں اور تمہارے لیے بیٹے ؟ کیا ہم نے فرشتوں کو عورت بنایا اس حال میں کہ وہ دیکھ رہے تھے۔ خوب سن لو کہ وہ لوگ اپنی سخن تراشی سے کہتے ہیں کہ اللہ صاحب اولاد ہے اور وہ یقینا جھوٹے ہیں۔ کیا اللہ تعالیٰ نے بیٹوں کے مقابلہ میں بیٹیاں پسند کیں تم لوگوں کو کیا ہوگیا، کیسا حکم لگاتے ہو) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

10:۔ ” الکم الذکر “ یہ سورت کے دوسرے دعوے کا بیان ہے یعنی اللہ کی بارگاہ میں کوئی شفیع غالب نہیں۔ مشرکین اپنے لیے تو بیٹے پسند کرتے لیکن اس کے ساتھ ہی فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے یعنی فرشتے اللہ تعالیٰ کو اس قدر محبوب ہیں جس طرح ایک باپ کو بیٹیاں محبوب ہوتی ہیں اس لیے اللہ تعالیٰ فرشتوں کی سفارش کو ہرگز رد نہیں کرتا۔ فرمایا یہ تقسیم تو سراسر بےانصافی پر مبنی اور عدل و انصاف سے ہٹی ہوئی ہے، کیونکہ وہ جس چیز کو خود ناپسند کرتے ہیں اس کی نسبت خدا کی طرف کرنے میں کوئی باک محسوس نہ کرتے۔ اس لیے ان کا یہ کہنا غلط ہے اور بےانصافی پر مبنی ہے کہ فرشتے خدا کی بیٹیاں اور اس کی بارگاہ میں شفیع قاہر ہیں۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(21) کیا تمہارے لئے بیٹے اور اللہ تعالیٰ کے لئے بیٹیاں۔