نِّعْمَۃً مِّنْ عِنْدِنَا ط ۔۔۔۔: اس میں اپنی نعمت کی عظمت کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے۔ لوط (علیہ السلام) اور ان کے گھر والوں کو اس عذاب سے بچانا ہماری خاص نعمت تھی ۔ اس سے اگلے جملے ” کَذٰلِکَ نَجْزِیْ مَنْ شَکَرَ “ سے ان کی اس نعمت کا اہل بننے کی وجہ بھی معلوم ہو رہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والے تھے : اس لیے ہم نے انہیں اس عظیم نعمت سے نوازا ، جیسا کہ فرمایا (لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ ) ( ابراہیم : ٧)” بیشک اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور ہی تمہیں زیادہ دوں گا “۔ اور صرف انہی کو نہیں بلکہ جو بھی ہماری نعمتوں کی قدر کرے ہم اسے ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔