Surat ul Qalam

Surah: 68

Verse: 27

سورة القلم

بَلۡ نَحۡنُ مَحۡرُوۡمُوۡنَ ﴿۲۷﴾

Rather, we have been deprived."

نہیں نہیں بلکہ ہماری قسمت پھوٹ گئی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Nay! Indeed we are deprived (of the fruits)! meaning, `nay, this is it, but we have no portion and no share (of harvest).'

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

27۔ 1 پھر جب غور کیا تو جان گئے کہ یہ آفت زدہ اور تباہ شدہ باغ ہمارا ہی ہے جسے اللہ نے ہمارے طرز عمل کی پاداش میں ایسا کردیا اور واقعی یہ ہماری بدنصیبی ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ۝ ٢٧ محروم والحَرَمُ : سمّي بذلک لتحریم اللہ تعالیٰ فيه كثيرا مما ليس بمحرّم في غيره من المواضع وکذلک الشهر الحرام، وقیل : رجل حَرَام و حلال، ومحلّ ومُحْرِم، قال اللہ تعالی: يا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ ما أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضاتَ أَزْواجِكَ [ التحریم/ 1] ، أي : لم تحکم بتحریم ذلک ؟ وكلّ تحریم ليس من قبل اللہ تعالیٰ فلیس بشیء، نحو : وَأَنْعامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُها [ الأنعام/ 138] ، وقوله تعالی: بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ [ الواقعة/ 67] ، أي : ممنوعون من جهة الجدّ ، وقوله : لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ [ الذاریات/ 19] ، أي : الذي لم يوسّع عليه الرزق کما وسّع علی غيره . ومن قال : أراد به الکلب فلم يعن أنّ ذلک اسم الکلب کما ظنّه بعض من ردّ عليه، وإنما ذلک منه ضرب مثال بشیء، لأنّ الکلب کثيرا ما يحرمه الناس، أي : يمنعونه . والمَحْرَمَة والمَحْرُمَة والحُرْمَة، واستحرمت الماعز کناية عن إرادتها الفحل . الحرم کو حرام اس لئے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے اس کے اندر بہت سی چیزیں حرام کردی ہیں جو دوسری جگہ حرام نہیں ہیں اور یہی معنی الشہر الحرام کے ہیں یعنی وہ شخص جو حالت احرام میں ہو اس کے بالمقابل رجل حلال ومحل ہے اور آیت کریمہ : يا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ ما أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضاتَ أَزْواجِكَ [ التحریم/ 1] کے معنی یہ ہیں کہ تم اس چیز کی تحریم کا حکم کیون لگاتے ہو جو اللہ نے حرام نہیں کی کیونکہ جو چیز اللہ تعالیٰ نے حرام نہ کی ہو وہ کسی کے حرام کرنے سے حرام نہیں ہوجاتی جیسا کہ آیت : ۔ وَأَنْعامٌ حُرِّمَتْ ظُهُورُها [ الأنعام/ 138] اور ( بعض ) چار پائے ایسے ہیں کہ ان کی پیٹھ پر چڑھنا حرام کردیا گیا ہے ۔ میں مذکور ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ بَلْ نَحْنُ مَحْرُومُونَ [ الواقعة/ 67] بلکہ ہم ( برکشتہ نصیب ) بےنصیب ہیں ان کے محروم ہونے سے بد نصیبی مراد ہے ۔ اور آیت کریمہ : لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ [ الذاریات/ 19] مانگنے والے اور نہ مانگنے ( دونوں ) میں محروم سے مراد وہ شخص ہے جو خوشحالی اور وسعت رزق سے محروم ہو اور بعض نے کہا ہے المحروم سے کتا مراد ہے تو اس کے معنی نہیں ہیں کہ محروم کتے کو کہتے ہیں جیسا ان کی تردید کرنے والوں نے سمجھا ہے بلکہ انہوں نے کتے کو بطور مثال ذکر کیا ہے کیونکہ عام طور پر کتے کو لوگ دور ہٹاتے ہیں اور اسے کچھ نہیں دیتے ۔ المحرمۃ والمحرمۃ کے معنی حرمت کے ہیں ۔ استحرمت الما ر عذ بکری نے نر کی خواہش کی دیہ حرمۃ سے ہے جس کے معنی بکری کی جنس خواہش کے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٧{ بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ ۔ } ” نہیں نہیں (باغ تویہی ہے ) ہم تو محروم ہوگئے ہیں۔ “ ہماری تو قسمت ہی پھوٹ گئی ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

16 That is, on seeing the garden they didn't believe it was their own garden, and they said: "Perhaps we have lost our way and come to another place." But, when they considered it seriously and found it was their own garden, they cried out: "Alas we are undone!"

سورة الْقَلَم حاشیہ نمبر :16 یعنی پہلے تو انہیں باغ کو دیکھ کر یقین نہ آیا کہ یہ انہی کا باغ ہے اور کہنے لگے شاید ہم راستہ بھول کر کسی اور جگہ آئے ہیں ۔ پھر غور کیا اور معلوم ہوا کہ یہ ان کا اپنا باغ ہی ہے تو چیخ اٹھے کہ ہماری قسمت پھوٹ گئی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(68:27) بل نحن محرومون ۔ بل حرف اضراب ہے۔ ماقبل کی نفی اور مابعد کی تائید کے لئے آیا ہے۔ نہیں نہیں ہم راستہ نہیں بھولے (باغ وہی ہے) بلکہ ہم اس کے پھل سے محروم ہوگئے ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

بل نحن محرومون (٨٦ : ٧٢) ” نہیں ، بلکہ ہم محروم رہ گئے “۔ اور یہ ہے اصل حقیقت۔ اب سازش اور مکاری کے انجام نے انہیں گھیر لیا تھا۔ سرکشی اور دوسروں کے حقوق مارنے کا انجام انہوں نے دیکھا۔ اب ان میں سے معتدل ، عقلمند اور صالح آدمی یہ تبصرہ کرتا ہے : معلوم ہوتا ہے کہ جب یہ لوگ اس حرکت کا فیصلہ کررہے تھے تو اس نے ان کو غریبوں کی اس حق تلفی سے منع کیا تھا۔ اس نے چونکہ اپنی رائے پر اصرار نہ کیا تھا اس لئے اسے بھی دوسروں کے ساتھ نقصان میں شریک ہونا پڑا۔ لیکن وہ انہیں یاد دلاتا ہے کہ تم نے میری بات نہ سنی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(27) نہیں بلکہ ہماری قسمت ہی پھوٹ گئی۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں پہلے اپنا مکان نہ پہچانا کہ کہیں اور جا نکلے پیچھے سمجھا کہ ہم بےنصیب ہوئے۔