Allah says;
وَمِن قَوْمِ مُوسَى أُمَّةٌ يَهْدُونَ بِالْحَقِّ وَبِهِ يَعْدِلُونَ
And of the people of Musa there is a community who lead (the men) with truth and establish justice therewith.
Allah stated that of the Children of Israel there are some who follow the truth and judge by it, just as He said in other Ayat,
مِّنْ أَهْلِ الْكِتَـبِ أُمَّةٌ قَأيِمَةٌ يَتْلُونَ ءَايَـتِ اللَّهِ ءَانَأءَ الَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ
A party of the people of the Scripture stand for the right, they recite the verses of Allah during the hours of the night, prostrating themselves in prayer. (3:113)
وَإِنَّ مِنْ أَهْلِ الْكِتَـبِ لَمَن يُوْمِنُ بِاللَّهِ وَمَأ أُنزِلَ إِلَيْكُمْ وَمَأ أُنزِلَ إِلَيْهِمْ خَـشِعِينَ للَّهِ لاَ يَشْتَرُونَ بِـَايَـتِ اللَّهِ ثَمَناً قَلِيلً أُوْلـيِكَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
And there are, certainly, among the People of the Scripture, those who believe in Allah and in that which has been revealed to you, and in that which has been revealed to them, humbling themselves before Allah. They do not sell the verses of Allah for a small price, for them is a reward with their Lord. Surely, Allah is Swift in account. (3:199)
الَّذِينَ ءَاتَيْنَـهُمُ الْكِتَـبَ مِن قَبْلِهِ هُم بِهِ يُوْمِنُونَ
وَإِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ قَالُواْ ءَامَنَّا بِهِ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّنَأ إنَّا كُنَّا مِن قَبْلِهِ مُسْلِمِينَ
أُوْلَـيِكَ يُوْتُونَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُواْ
Those to whom We gave the Scripture before it, they believe in it (the Qur'an). And when it is recited to them, they say: "We believe in it. Verily, it is the truth from our Lord. Indeed even before it we have been from those who submit themselves. These will be given their reward twice over, because they are patient. (28:52-54)
and,
قُلْ ءَامِنُواْ بِهِ أَوْ لاَ تُوْمِنُواْ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُواْ الْعِلْمَ مِن قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ لِلٌّذْقَانِ سُجَّدًا
وَيَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَأ إِن كَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً
وَيَخِرُّونَ لِلٌّذْقَانِ يَبْكُونَ وَيَزِيدُهُمْ خُشُوعًا
Verily, those who were given knowledge before it, when it (this Qur'an) is recited to them, fall down on their faces in humble prostration. And they say: "Glory be to our Lord! Truly, the promise of our Lord must be fulfilled." And they fall down on their faces weeping and it increases their humility. (17:107-109)
انبیاء کا قاتل گروہ
خبر ہے کہ امت موسیٰ میں بھی ایک گروہ حق کا ماننے والا ہے ۔ جیسے فرمان ہے آیت ( لَيْسُوْا سَوَاۗءً ۭ مِنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ اُمَّةٌ قَاۗىِٕمَةٌ يَّتْلُوْنَ اٰيٰتِ اللّٰهِ اٰنَاۗءَ الَّيْلِ وَھُمْ يَسْجُدُوْنَ ١١٣ ) 3-آل عمران:113 ) ، اہل کتاب میں سے ایک جماعت حق پر قائم ہے ، راتوں کو اللہ کے کلام کی تلاوت کرتی رہتی ہے اور برابر سجدے کیا کرتی ہے اور آیت میں ہے ( وَاِنَّ مِنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ لَمَنْ يُّؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْھِمْ خٰشِعِيْنَ لِلّٰهِ ۙ لَا يَشْتَرُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ثَـمَنًا قَلِيْلًا ۭ اُولٰۗىِٕكَ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ ١٩٩ ) 3-آل عمران:199 ) ، یعنی اہل کتاب میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور اس پر جو تمہاری طرف نازل کیا گیا ہے اور اس پر جو ان کی طرف اتارا گیا ہے ایمان کا اور اس کی حقانیت کا اعلان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اس سے پہلے ہی مسلمان تھے انہیں ان کے صبر کا دوہرا اجر ہے اور آیت میں ہے ( اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰھُمُ الْكِتٰبَ يَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖ ۭ اُولٰۗىِٕكَ يُؤْمِنُوْنَ بِهٖ ۭ وَمَنْ يَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰۗىِٕكَ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ ١٢١ۧ ) 2- البقرة:121 ) ، جو لوگ ہماری کتاب پائے ہوئے ہیں اور اسے حق تلاوت کی ادائیگی کے ساتھ پڑھتے ہیں وہ اس قرآن پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور فرمان ہے آیت ( قُلْ اٰمِنُوْا بِهٖٓ اَوْ لَا تُؤْمِنُوْا ۭ اِنَّ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهٖٓ اِذَا يُتْلٰى عَلَيْهِمْ يَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًا ١٠٧ۙ{السجدہ} ) 17- الإسراء:107 ) جو لوگ پہلے علم دیئے گئے ہیں وہ ہمارے پاک قرآن کی آیتیں سن کر سجدوں میں گر پڑتے ہیں ۔ ہماری پاکیزگی کا اظہار کر کے ہمارے وعدوں کی سچائی بیان کرتے ہیں ۔ اپنی ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے سجدے کرتے ہیں اور عاجزی اور اللہ سے خوف کھانے میں سبقت لے جاتے ہیں امام ابن جریر نے اپنی تفسیر میں اس جگہ ایک عجیب خبر لکھی ہے کہ ابن جریج فرماتے ہیں جب بنی اسرائیل نے کفر کیا اور اپنے نبیوں کو قتل کیا ان کے بارہ گروہ تھے ان میں سے ایک گروہ اس نالائق گروہ سے الگ رہا اللہ تعالیٰ سے معذورت کی اور دعا کی کہ ان میں اور ان گیارہ گروہوں میں وہ تفریق کر دے ۔ چنانچہ زمین میں ایک سرنگ ہو گئی یہ اس میں چلے گئے اور چین کے پرلے پار نکل گئے وہاں پر سچے سیدھے مسلمان انہیں ملے جو ہمارے قبلہ کی طرف نمازیں پڑھتے تھے ۔ کہتے ہیں کہ آیت ( وَّقُلْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ لِبَنِيْٓ اِسْرَاۗءِيْلَ اسْكُنُوا الْاَرْضَ فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَةِ جِئْنَا بِكُمْ لَفِيْفًا ١٠٤ۭ ) 17- الإسراء:104 ) کا یہی مطلب ہے ۔ اس آیت میں جس دوسرے وعدے کا ذکر ہے یہ آخرت کا وعدہ ہے ۔ کہتے ہیں اس سرنگ میں ڈیڑھ سال تک وہ چلتے رہے ۔ کہتے ہیں اس قوم کے اور تمہارے درمیان ایک نہر ہے ۔