Surat ul Maarijj

Surah: 70

Verse: 18

سورة المعارج

وَ جَمَعَ فَاَوۡعٰی ﴿۱۸﴾

And collected [wealth] and hoarded.

اور جمع کرکے سنبھال رکھتا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Calling (all) such as turn their backs and turn away their faces. And collect and hide it. meaning, the Fire will call out to its children whom Allah created for it, determining that they will perform the deeds deserving of it in the worldly life. So it will call them on the Day of Judgement with an eloquent and articulate tongue. Then it will pick them out from the people of the gathering just as birds pick seeds. This is because they were, as Allah said, of those who turned their backs and turned away. This means they denied with their hearts and abandoned the performance of deeds with their limbs. وَجَمَعَ فَأَوْعَى And collect and hide it. meaning, he gathered wealth piling it up, and he concealed it, meaning he hid it and refused to give the obligatory right of Allah that was due on it of spending and paying the Zakah. It has been recorded in a Hadith that the Prophet said, لاَا تُوعِي فَيُوعِيَ اللهُ عَلَيْك Do not hold back (your wealth) or else Allah will hold back from you.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

18۔ 1 یعنی دنیا میں حق سے پیٹھ پھیرتا اور منہ موڑتا تھا اور مال جمع کرکے خزانوں میں سنبھال سنبھال کر رکھتا تھا، اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا تھا نہ اس میں سے زکوٰۃ نکالتا تھا۔ اللہ تعالیٰ جہنم کو قوت گویائی عطا فرمائے گا اور جہنم بزبان قال خود ایسے لوگوں کو پکارے گی، بعض کہتے ہیں، پکارنے والے فرشتے ہی ہونگے اسے منسوب جہنم کی طرف کردیا گیا ہے۔ بعض کہتے ہیں کوئی نہیں پکارے گا، یہ صرف تمثیل کے طور پر ایسا کہا گیا ہے۔ مطلب ہے کہ مذکورہ افراد کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَجَمَعَ فَاَوْعٰى۝ ١٨ وعی الوَعْيُ : حفظ الحدیث ونحوه . يقال : وَعَيْتُهُ في نفسه . قال تعالی: لِنَجْعَلَها لَكُمْ تَذْكِرَةً وَتَعِيَها أُذُنٌ واعِيَةٌ [ الحاقة/ 12] . والإِيعَاءُ : حفظ الأمتعة في الوِعَاءِ. قال تعالی: وَجَمَعَ فَأَوْعى[ المعارج/ 18] قال الشاعر : وقال تعالی: فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعاءِ أَخِيهِ ثُمَّ اسْتَخْرَجَها مِنْ وِعاءِ أَخِيهِ [يوسف/ 76] ( و ع ی ) الوعی ( ض ) کے معنی ( عموما ) بات وغیر کو یاد کرلینا کے ہوتے ہیں جیسے وعیتہ فی نفسی میں نے اسے یاد کرلیا قرآن میں ہے : ۔ لِنَجْعَلَها لَكُمْ تَذْكِرَةً وَتَعِيَها أُذُنٌ واعِيَةٌ [ الحاقة/ 12] تاکہ اس کو تمہارے لئے یاد گار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں ۔ الایعاء ( افعال ) کے معنی سازو و سامان کو وعاء ظرف میں محفوظ کرنا کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَجَمَعَ فَأَوْعى[ المعارج/ 18] مال جمع کیا اور بند رکھا الوعاء کے معنی بوری یا تھیلا کے ہیں جس میں دوسری چیزیں اکٹھی کرکے رکھی جائیں جمع اوعیۃ آتی ہے قرآن میں ہے : فَبَدَأَ بِأَوْعِيَتِهِمْ قَبْلَ وِعاءِ أَخِيهِ ثُمَّ اسْتَخْرَجَها مِنْ وِعاءِ أَخِيهِ [يوسف/ 76] پھر یوسف نے ا پنے بھائی کے شلیتے سے پہلے ان کے شلیتوں کو دیکھنا شرو ع کیا پھر اپنے بھائی کے شلیتے میں سے اس کو نکال لیا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٨{ وَجَمَعَ فَاَوْعٰی ۔ } ” اور جو مال جمع کرتا رہا پھر اسے سینت سینت کر رکھتا رہا۔ “ جس نے اپنی ساری زندگی مال جمع کرنے اور اسے سنبھال سنبھال کر رکھنے میں بتادی تھی۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

12 Here also, as in Al-Haaqqah: 33-34, two causes have been mentioned of a person's evil end in the Hereafter: (1) His repudiation of the Truth and refusal to affirm faith; and (2) his worship of the world and stinginess because of which he amasses wealth and refuses to spend it on any good cause.

سورة الْمَعَارِج حاشیہ نمبر :12 یہاں بھی سورہ الحاقہ 33 ۔ 34 کی طرح آخرت میں آدمی کے برے انجام کے دو وجوہ بیان کیے گئے ہیں ۔ ایک حق سے انحراف اور ایمان لانے سے انکار ۔ دوسرے دنیا پرستی اور بخل ، جس کی بنا پر آدمی مال جمع کرتا ہے اور اسے کسی بھلائی کے کام میں خرچ نہیں کرتا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

5: یعنی مال پر اﷲ تعالیٰ نے جو حقوق عائد فرمائے ہیں، ان کو ادا کئے بغیر وہ اُسے جمع کرتا رہا ہوگا۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(70:18) وجمع فاوعی : اس کا عطف بھی من ادبر پر ہے واؤ عاطفہ ہے۔ جمع ای جمع مال الدنیا۔ اور دنیا کا مال اکٹھا کیا۔ فاوعی میں فاء تعقیب کا ہے اوعی۔ ماضی کا صیغہ واحد مذکر ایعاء (افعال) مصدر سے۔ جس کے معنی مال و اسباب کو کسی چیز میں محفوظ کر رکھنے کے ہیں۔ وجمع فاوعی : اور (دوزخ کی آگ اس کو بھی پکارے گی) جس نے دنیا کا مال اکٹھا کیا پھر محفوظ کرکے اسے بند کرلیا اور جہاں اسے خرچ کرنا چاہیے تھا وہاں خرچ نہ کیا۔ الوعاء کے معنی بوری یا تھیلہ کے ہیں جس میں دوسری چیزیں اکٹھی کرکے رکھی جاتی ہیں اس کی جمع ادعیۃ ہے۔ قرآن مجید میں ہے :۔ ثم استخرجھا من وعاء اخیہ (12:76) پھر اپنے بھائی کے شلیتے میں سے اس کو نکال لیا۔ وعی مادہ

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

7۔ مطلب یہ کہ حقوق اللہ و حقوق العباد کو تلف کیا ہوگا، یا اشارہ ہے فساد عقائد و فساد اخلاق کی طرف، خلاصہ یہ ہے کہ ایسے صفات موجب استحقاق نار ہیں اور اس مجرم میں یہ صفات پائے جاتے تھے، پھر نجات عن العذاب کب متصور ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(18) اور جس نے مال جمع کیا ہوگا اور اسمال کو محفوظ جگہ میں سینت سینت کررکھا ہوگا۔ یعنی اگر یہ اختیار ہو کہ اس دن کوئی فدیہ دیدے اور تمام روئے زمین کا مال یا انسان اپنے کو عذاب سے چھڑانے کے لئے پیش کردے تب بھی عذاب سے نجات نہیں مل سکے گی۔ لظیٰ بھڑکتی ہوئی دہکتی ہوئی خالص شعلے اور لھب کہتے ہیں جس میں دھواں وغیرہ کچھ نہ ہو بلکہ خالص آگ کا شعلہ ہو۔ درکات جہنم میں سے دوسرے درک کا نام بھی لظیٰ ۔ شویٰ آدمی کے اطراف مثلاً ہاتھ اور پائوں یا انسان کی کھال ، دماغ کی کھال، کلیجہ نکال لینے والی، بہرحال وہ آگ ایسی تیز ہے کہ کھال کھینچ لیتی ہے پھر یہ کہ وہ خود ایک ایک کافر اور منافق اور مال جمع کرنے والے کو بلاتی ہے یہ الی یا کافر یا منافق وغیرہ کہہ کر پکارتی ہے یا یہ مطلب ہے کہ جو منکر روگردانی کرتارہا اور دین حق سے پیٹھ پھیر کرجاتا رہا اس کو اس طرح جذب کرلیتی اور کھینچ لیتی جیسے مقناطیس لوہے کو کھینچ لیتا ہے یہ چونکہ اعمال سیہ کا عادی تھا اور اعمال سیئہ کی مداومت نے اس میں آگ کی خاصیت پیدا کردی تھی اس لئے اسجنس یمیل الی الجنس آگ کو آگ کھینچ لے گی۔ من ادبر وتولی کے ساتھ اس کافر کے بخل اور حرص کی طرف بھی اشارہ فرمایا کہ مال جمع کرتا ہے اول تو مال کے جمع کرنے ہی میں احتیاط سے کام نہیں لیتا پھر مال میں جو حقوق واجبہ اور نافلہ ہیں ان کو پورا نہیں کرتا بلکہ مال کو سینت سینت کر رکھتا رہا اور حقوق اللہ اور حقوق العباد کو تلف کرتا رہا تو ایسے کافر عذاب سے کس طرح بچ سکتے ہیں، اگرچہ عذاب کی وجہ کفر ہی ہے کیونکہ کفار فروع کے مکلف نہیں ہاں بعض فروع کی وجہ سے اشتداد عذاب متحقق ہے اس لئے شوافع کے استدلال کی اس آیت میں کوئی گنجائش نہیں ملتی۔