Surat un Naba

Surah: 78

Verse: 22

سورة النبأ

لِّلطَّاغِیۡنَ مَاٰبًا ﴿ۙ۲۲﴾

For the transgressors, a place of return,

سرکشوں کا ٹھکانا وہی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

لِلْطَّاغِينَ ... for the Taghun, These are the disobedient rejectors who oppose the Messengers. ... مَأبًا A dwelling place, meaning, a place of return, final destination, final outcome, and residence. Allah said, لاَابِثِينَ فِيهَا أَحْقَابًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٦] مِرْصَاد بمعنی گھات یا تاک لگا کر بیٹھنے کی جگہ جہاں شکاری غافل شکار کو پھانسنے کے لیے بیٹھتا ہے۔ پھر جب شکار اس کی زد میں آجاتا ہے تو یکدم اسے قابو کرلیتا ہے۔ آخرت کے منکر بھی جہنم کے غافل شکار ہیں جو انجام سے بیخبر اور لاپروا ہو کر زمین میں آزادانہ زندگی بسر کر رہے ہیں۔ ان کے مرنے کی دیر ہے کہ جہنم فوراً انھیں اپنے قبضہ میں لے لے گی۔ وہ تو پہلے ہی اس انتظار میں ہے کہ اسے کب کوئی شکار مہیا ہوتا ہے ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

لِّلطَّاغِينَ مَآبًا ([ It is ] an abode for the rebellious people... 78:22). The combined sense of verses 21 and 22 is that the bridge of Hell is set in ambush for all, the good and the bad. They will have to go over it. But Hell is the abode of the rebellious people. The word taghin is the plural of taghi, being derived from tughyan, meaning &rebellion&. Thus the word taghi refers to a &person who exceeds the limit in disobeying the authority [ of Allah ] &. This is possible only when he gives up his faith. Hence, the word thin in this context would refer to the disbelievers. It may also refer to the stray groups of Muslims who have deviated from the limits of Qur&an and Sunnah, though they may not have adopted kufr expressly, such as Rawafid, Khawarij, Mu&tazilah and others. [ as in Mazhari ].

لِّلطَّاغِيْنَ مَاٰ با ظاہر یہ ہے کہ للطغین، ماباً کے متعلق ہے اور یہ ان جھنم کانت کی دوسری خبر ہے، اس طرح معنے دونوں جملوں کے یہ ہوئے کہ جسر جھنم تو ہر نیک وبد کے لئے انتظار گاہ ہے سبھی کو اس کے اوپر سے گزرنا ہے اور جہنم طاغین کے لئے مستقر اور ٹھکانا ہے۔ طاغین طاغی کی جمع ہے طغیان سے مشتق ہے جس کے معنے ہیں سرکشی اور طاغی اس شخص کو کہا جاتا ہے جو سرکشی اور نافرمانی میں حد سے گزر جائے اور یہ جبھی ہوسکتا ہے جبکہ وہ ایمان ہی سے نکل جائے اس لئے طاغین سے مردا اس جگہ کافر ہوں گے اور یہ بھی احتمال ہے کہ اس سے مراد وہ بدعقیدہ گمراہ مسلمانوں کے فرقے ہوں جو قرآن و سنت کی حدود سے نکلے ہوئے ہیں اگرچہ صراحتہ کفر اختیار نہیں کیا جیسے روافض، خوارج، معتزلہ وغیرہ (کما فی المظہری)

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

لِّلطَّاغِيْنَ مَاٰبًا۝ ٢٢ ۙ طغی طَغَوْتُ وطَغَيْتُ «2» طَغَوَاناً وطُغْيَاناً ، وأَطْغَاهُ كذا : حمله علی الطُّغْيَانِ ، وذلک تجاوز الحدّ في العصیان . قال تعالی: اذْهَبْ إِلى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغى[ النازعات/ 17] ( ط غ ی) طغوت وطغیت طغوانا وطغیانا کے معنی طغیان اور سرکشی کرنے کے ہیں اور أَطْغَاهُ ( افعال) کے معنی ہیں اسے طغیان سرکشی پر ابھارا اور طغیان کے معنی نافرمانی میں حد سے تجاوز کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : إِنَّهُ طَغى[ النازعات/ 17] وہ بےحد سرکش ہوچکا ہے ۔ أوب الأَوْبُ : ضرب من الرجوع، وذلک أنّ الأوب لا يقال إلا في الحیوان الذي له إرادة، والرجوع يقال فيه وفي غيره، يقال : آب أَوْباً وإِيَاباً ومَآباً. قال اللہ تعالی: إِنَّ إِلَيْنا إِيابَهُمْ [ الغاشية/ 25] وقال : فَمَنْ شاءَ اتَّخَذَ إِلى رَبِّهِ مَآباً [ النبأ/ 39] ، والمآب : المصدر منه واسم الزمان والمکان . قال اللہ تعالی: وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآبِ [ آل عمران/ 14] ، ( او ب ) الاوب ۔ گو اس کے معنی رجوع ہونا کے ہیں لیکن رجوع کا لفظ عام ہے جو حیوان اور غیر حیوان دونوں کے لوٹنے پر بولا جاتا ہے ۔ مگر اواب کا لفظ خاص کر حیوان کے ارادہ لوٹنے پر بولا جاتا ہے ۔ اب اوبا ویابا ومآبا وہ لوٹ آیا قرآن میں ہے ۔ { إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ } ( سورة الغاشية 25) بیشک ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے ۔ { فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ مَآبًا } ( سورة النبأ 39) اپس جو شخص چاہے اپنے پروردگار کے پاس ٹھکانا بنائے ۔ المآب۔ یہ مصدر ( میمی ) ہے اور اسم زمان اور مکان بھی ۔ قرآن میں ہے :۔ { وَاللهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآبِ } ( سورة آل عمران 14) اور اللہ کے پاس اچھا ٹھکانا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(78:22) للطغین مابا۔ اگر آیت 21 میں جھنم کو فقط کفار کے لئے مرصاد لیا جائے تو طغین آیت 21 کے ساتھ آئے گا ای ان جھنم کانت مرصادا للطغین : (بےشک دوزخ طاغین کی گھات میں ہے۔ اس صورت میں مابا بدل ہوگا مرصادا سے۔ اور اگر آیت 21 میں جہنم کو کفار و مؤمنین دونوں کے لئے مراد لیا جائے تو مابا خبر ثانی ہوگی کانت للطغین کی، (لوٹنے کی جگہ) مابا مصدر بھی ہے اور اسم ظرف مکان وزمان بھی۔ یعنی لوٹنا۔ لوٹنے کی جگہ، لوٹنے کا وقت۔ اوب ایاب بھی مصدر ہیں۔ اب یئوب (باب نصر) اواب اوابین اسی سے مشتق ہیں ۔ تاویب دن کے چلنے کو کہتے ہیں۔ طاغی جمع طغین۔ گناہوں میں حد سے بڑھ جانے والے ۔ طغی یطغی طغیان (باب ضرب) سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر۔ طغین بحالت جر و نصب، طاغون بحالت رفع۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿ لِّلطَّاغِيْنَ مَاٰبًاۙ٠٠٢٢﴾ (دوزخ سرکشی کرنے والوں کے لوٹنے کی جگہ ہوگی) یعنی دوزخ ان کا ٹھکانہ ہوگا وہ اسی میں رہیں گے۔ سب سے بڑی سرکشی کفر اور شرک ہے کافروں و مشرکوں کے لیے یہ بات طے شدہ ہے کہ انہیں دوزخ ہی میں رہنا ہوگا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(22) سرکشوں کی جائے باز گشت ہے۔