Surat un Naba

Surah: 78

Verse: 25

سورة النبأ

اِلَّا حَمِیۡمًا وَّ غَسَّاقًا ﴿ۙ۲۵﴾

Except scalding water and [foul] purulence -

سوائے گرم پانی اور ( بہتی ) پیپ کے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Except Hamim, and Ghassaq Abu Al-`Aliyah said, - "The Hamim has been made an exception to the coolness, and - Ghassaq is the exception to the drink." This has also been said by Ar-Rabi` bin Anas. In reference to the Hamim, it is the heat that has reached its maximum temperature and point of boiling. The Ghassaq is gathered from the pus, sweat, tears, and wounds of the people of Hellfire. It is unbearably cold with an intolerable stench. May Allah save us from that by His beneficence and grace. Amin. Then He continues, جَزَاء وِفَاقًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

جو جہنمیوں کے جسموں سے نکلے گی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِلَّا حَمِيْمًا وَّغَسَّاقًا۝ ٢٥ ۙ حم الحمیم : الماء الشدید الحرارة، قال تعالی: وَسُقُوا ماءً حَمِيماً [ محمد/ 15] ، إِلَّا حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ عمّ/ 25] ، وقال تعالی: وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرابٌ مِنْ حَمِيمٍ [ الأنعام/ 70] ، وقال عزّ وجل : يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُؤُسِهِمُ الْحَمِيمُ [ الحج/ 19] ، ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْها لَشَوْباً مِنْ حَمِيمٍ [ الصافات/ 67] ، هذا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ [ ص/ 57] ، وقیل للماء الحارّ في خروجه من منبعه : حَمَّة، وروي : «العالم کالحمّة يأتيها البعداء ويزهد فيها القرباء» وسمي العَرَق حمیماعلی التشبيه، واستحمّ الفرس : عرق، وسمي الحمّام حمّاما، إمّا لأنه يعرّق، وإمّا لما فيه من الماء الحارّ ، واستحمّ فلان : دخل الحمّام، وقوله عزّ وجل : فَما لَنا مِنْ شافِعِينَ وَلا صَدِيقٍ حَمِيمٍ [ الشعراء/ 100- 101] ، وقوله تعالی: وَلا يَسْئَلُ حَمِيمٌ حَمِيماً [ المعارج/ 10] ، فهو القریب المشفق، فكأنّه الذي يحتدّ حماية لذويه، وقیل لخاصة الرّجل : حامّته، فقیل : الحامّة والعامّة، وذلک لما قلنا، ويدلّ علی ذلك أنه قيل للمشفقین من أقارب الإنسان حزانته أي : الذین يحزنون له، واحتمّ فلان لفلان : احتدّ وذلک أبلغ من اهتمّ لما فيه من معنی الاحتمام، وأحمّ الشّحم : أذابه، وصار کالحمیم، وقوله عزّ وجل : وَظِلٍّ مِنْ يَحْمُومٍ [ الواقعة/ 43] ، للحمیم، فهو يفعول من ذلك، وقیل : أصله الدخان الشدید السّواد ، وتسمیته إمّا لما فيه من فرط الحرارة، كما فسّره في قوله : لا بارِدٍ وَلا كَرِيمٍ [ الواقعة/ 44] ، أو لما تصوّر فيه من لفظ الحممة فقد قيل للأسود يحموم، وهو من لفظ الحممة، وإليه أشير بقوله : لَهُمْ مِنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِنَ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ [ الزمر/ 16] ، وعبّر عن الموت بالحمام، کقولهم : حُمَّ كذا، أي : قدّر، والحُمَّى سمّيت بذلک إمّا لما فيها من الحرارة المفرطة، وعلی ذلک قوله صلّى اللہ عليه وسلم : «الحمّى من فيح جهنّم» وإمّا لما يعرض فيها من الحمیم، أي : العرق، وإمّا لکونها من أمارات الحِمَام، لقولهم : «الحمّى برید الموت» ، وقیل : «باب الموت» ، وسمّي حمّى البعیر حُمَاماً بضمة الحاء، فجعل لفظه من لفظ الحمام لما قيل : إنه قلّما يبرأ البعیر من الحمّى. وقیل : حَمَّمَ الفرخ : إذا اسودّ جلده من الریش، وحمّم ( ح م م ) الحمیم کے معنی سخت گرم پانی کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ وَسُقُوا ماءً حَمِيماً [ محمد/ 15] اور ان کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا ۔ إِلَّا حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ عمّ/ 25] مگر گرم پانی اور یہی پیپ ۔ وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرابٌ مِنْ حَمِيمٍ [ الأنعام/ 70] اور جو کافر ہیں ان کے پینے کو نہایت گرم پانی ۔ يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُؤُسِهِمُ الْحَمِيمُ [ الحج/ 19]( اور ) ان کے سروں پر جلتا ہوا پانی دالا جائیگا ۔ ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْها لَشَوْباً مِنْ حَمِيمٍ [ الصافات/ 67] پھر اس ( کھانے ) کے ساتھ ان کو گرم پانی ملا کردیا جائے گا ۔ هذا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَغَسَّاقٌ [ ص/ 57] یہ گرم کھولتا ہوا پانی اور پیپ ( ہے ) اب اس کے مزے چکھیں ۔ اور گرم پانی کے چشمہ کو حمتہ کہا جاتا ہے ایک روایت میں ہے ۔ کہ عالم کی مثال گرم پانی کے چشمہ کی سی ہے جس ( میں نہانے ) کے لئے دور دور سے لوگ آتے ہیں ( اور شفایاب ہوکر لوٹتے ہیں ) اور قرب و جوار کے لوگ اس سے بےرغبتی کرتے ہیں ( اس لئے اس کے فیض سے محروم رہتے ہیں ) اور تشبیہ کے طور پر پسینہ کو بھی حمیم کہا جاتا ہے اسی سے استحم الفرس کا محاورہ ہے جس کے معنی گھوڑے کے پسینہ پسینہ ہونے کے ہیں اور حمام کو حمام یا تو اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ پسینہ آور ہوتا ہے اور یا اس لئے کہ اس میں گرم پانی موجود رہتا ہے ۔ استحم فلان ۔ حمام میں داخل ہونا ۔ پھر مجازا قریبی رشتہ دار کو بھی حمیم کہا جاتا ہے ۔ اس لئے کہ انسان اپنے رشتہ داروں کی حمایت میں بھٹرک اٹھتا ہے اور کسی شخص کے اپنے خاص لوگوں کو حامتہ خاص وعام کا محاورہ ہے ۔ قرآن میں ہے : فَما لَنا مِنْ شافِعِينَ وَلا صَدِيقٍ حَمِيمٍ [ الشعراء/ 100- 101] تو ( آج ) نہ کوئی ہمارا سفارش کرنے والا ہے اور نہ گرم جوش دوست نیز فرمایا ۔ وَلا يَسْئَلُ حَمِيمٌ حَمِيماً [ المعارج/ 10] اور کوئی دوست کسیز دوست کا پر سان نہ ہوگا ۔ اور اس کی دلیل یہ بھی ہوسکتی ہے کہ انسان کے قریبی مہر بانوں کو حزانتہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ وہ اس کے غم میں شریک رہتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے ۔ احتم فلان لفلان فلاں اس کے لئے غمگین ہوا یا اس کی حمایت کے لئے جوش میں آگیا ۔ اس میں باعتبار معنی اھم سے زیادہ زور پایا جاتا ہے کیونکہ اس میں غم زدہ ہونے کے ساتھ ساتھ جوش اور گرمی کے معنی بھی پائے جاتے ہیں ۔ احم الشحم چربی پگھلا ۔ یہاں تک کہ وہ گرم پانی کی طرح ہوجائے اور آیت کریمہ : وَظِلٍّ مِنْ يَحْمُومٍ [ الواقعة/ 43] اور سیاہ دھوئیں کے سایے میں ۔ میں یحموم حمیم سے یفعول کے وزن پر ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کے اصل معنی سخت سیاہ دھوآں کے ہیں اور اسے یحموم یا تو اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں شیت حرارت پائی جاتی ہے جیسا کہ بعد میں سے اس کی تفسیر کی ہے اور یا اس میں حممتہ یعنی کوئلے کی سی سیاہی کا تصور موجود ہے ۔ چناچہ سیاہ کو یحموم کہا جاتا ہے اور یہ حممتہ ( کوئلہ ) کے لفظ سے مشتق ہے چناچہ اسی معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : لَهُمْ مِنْ فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِنَ النَّارِ وَمِنْ تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ [ الزمر/ 16] ان کے اوپر تو اگ کے سائبان ہوں گے اور نیچے ( ان ) کے فرش پونگے اور حمام بمعنی موت بھی آجاتا ہے جیسا کہ کسی امر کے مقدر ہونے پر حم کذا کا محاورہ استعمال ہوتا ہے اور بخار کو الحمی کہنا یا تو اس لئے ہے کہ اس میں حرارت تیز ہوجاتی ہے ۔ چناچہ اسی معنی میں آنحضرت نے فرمایا : کہ بخار جہنم کی شدت ست ہے اور یا بخار کو حمی اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس میں پسینہ اترتا ہے اور یا اس لئے کہ یہ موت کی علامات میں سے ایک علامت ہے ۔ جیسا کہ عرب لوگ کہتے ہیں الحمی بریدالموت ( کہ بخار موت کا پیغام پر ہے ) اور بعض اسے باب الموت یعنی موت کا دروازہ بھی کہتے ہیں اور اونٹوں کے بخار کو حمام کہا جاتا ہے یہ بھی حمام ( موت ) سے مشتق ہے کیونکہ اونٹ کو بخار ہوجائے تو وہ شازو نادر ہی شفایاب ہوتا ہے ۔ حمم الفرخ پرندے کے بچہ نے بال وپر نکال لئے کیونکہ اس سے اس کی جلد سیاہ ہوجاتی ہے ۔ حمم وجھہ اس کے چہرہ پر سبزہ نکل آیا یہ دونوں محاورے حممتہ سے موخوز ہیں ۔ اور حمحمت الفرس جس کے معنی گھوڑے کے ہنہنانے کے ہیں یہ اس باب سے نہیں ہے ۔ غسق غَسَقُ اللیل : شدّة ظلمته . قال تعالی: إِلى غَسَقِ اللَّيْلِ [ الإسراء/ 78] ، والْغَاسِقُ : اللیل المظلم . قال : وَمِنْ شَرِّ غاسِقٍ إِذا وَقَبَ [ الفلق/ 3] ، وذلک عبارة عن النائبة باللیل کالطارق، وقیل : القمر إذا کسف فاسودّ. والْغَسَّاقُ : ما يقطر من جلود أهل النار، قال :إِلَّا حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ عمّ/ 25] ( غ س ق ) غسق اللیل کے معنی ( ابتدائے ) رات کی سخت تاریکی کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : إِلى غَسَقِ اللَّيْلِ [ الإسراء/ 78] رات کی تاریکی تک الغاسق تاریک رات قرآن میں ہے ۔: وَمِنْ شَرِّ غاسِقٍ إِذا وَقَبَ [ الفلق/ 3] اور شب تاریک کی برائی سے جب اسکی تاریکی چھا جائے ۔ اور اس سے مراد رات کے وقت پیش آنے والی مصیبت یا حادثہ کے ہیں جیسے طارق رات کے وقت آنے والا بعض نے کہا کہ غاسق چاند کو کہتے ہیں جب کہ وہ گہن لگ کر سیاہ ہوجائے الغساق دوزخیوں کے جسموں سے بہنے والا لہو یا پیب ۔ قرآن میں ہے :إِلَّا حَمِيماً وَغَسَّاقاً [ عمّ/ 25] مگر گرم پانی اور بہتی پیب ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

16 The word ghassaq as used in the original applies to pus, blood, pus-blood and all those fluids that flow out from the eyes and skins as a result of a grievous penalty. Besides, this word is also used for a thing which stinks and gives out horrid, offensive smell.

سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :16 اصل میں لفظ غساق استعمال ہوا ہے جس کا اطلاق پیپ ، لہو ، کچ لہو ، اور آنکھوں اور کھالوں سے بننے والی ان تمام رطوبتوں پر ہوتا ہے جو شدید تعذیب کی وجہ سے بہ نکلتی ہوں ۔ اس کے علاوہ یہ لفظ ایسی چیز کے لیے بھی بولا جاتا ہے جس میں سخت تعفن اور سڑاند ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(78:25) الا حمیما وغساقا : حمیما۔ سخت گرم۔ کھولتا ہوا پانی۔ غساقا پیپ، کج لہو۔ وہ گند کا مادہ جو زخموں سے نکلتا ہے۔ بہتی پیپ۔ اس صورت میں حمیما کا استثناء بردا سے ہے اور غساقا کا استثناء شرابا سے ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب دوزخیوں (طاغین) کو دوزخ کی آگ اندر سے اور باہر سے جلا رہی ہوگی اور وہ ٹھنڈک کے لئے بیتاب ہوں گے تو ان کو ٹھنڈک کی بجائے گرم اور کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا۔ جو ان پر گرمی کی شدت کو اور تیز کر دے گا۔ اسی طرح جب اب کو شراب کی طلب ہوگی یعنی پینے کی ایسی چیز جو کہ ذائقہ بھی ہو اور ان کی پیاس کو تسکین بھی بخشے تو ان کو پینے کے لئے کج لہو اور دوزخیوں کے زخموں سے بہتی ہوئی گندی پیپ پینے کو دی جائے گی جو پینے کو اور بھی ناقابل برداشت کر دے گی۔ آیت 24 میں بردا و شرابا ، یذوقون کے مفعول ہونے کی وجہ سے منصوب ہیں اور سارا جملہ لبثین کے ضمیر جمع مذکر سے حال ہے اور یہی صورت آیت 25 میں حمیما وغساقا کی ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 17 دوزخ کا ایک طبقہ مہریر بھی ہے جہاں بےانتہا سردی ہے اسے مزے کی ٹھنڈک نہیں کہہ سکتے۔ (وحیدی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

الا حمیما وغساقا (25:78) ” کچھ ملے گا تو بس گرم پانی اور زخموں کا دھوﺅن “۔ سخت گرم پانی جس سے ان کے حلق اور پیٹ جل بھن جائیں گے۔ یہ ان کے لئے ” ٹھنڈک “ ہے اور غساق وہ پانی جو جلے ہوئے لوگوں کے زخموں سے بہتا ہے یہ ہے ان کا مشروب۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿ اِلَّا حَمِيْمًا وَّ غَسَّاقًاۙ٠٠٢٥﴾ (پینے کے لیے انہیں گرم پانی اور غساق کے سوا کچھ نہیں دیا جائے گا) ۔ اس گرم پانی کے بارے میں سورة ٴ محمد میں فرمایا ﴿ وَ سُقُوْا مَآءً حَمِيْمًا فَقَطَّعَ اَمْعَآءَهُمْ ٠٠١٥﴾ (اور انہیں گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کو کاٹ ڈالے گا) اور غساق کے بارے میں حضرت ابو سعید خدری (رض) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد نقل کیا ہے کہ اگر غساق کا ایک ڈول دنیا میں ڈال دیا جائے تو تمام دنیا والے سڑ جائیں (مشکوٰۃ المصابیح) ۔ ” غساق “ کیا چیز ہے ؟ اس کے متعلق اکابر امت کے مختلف اقوال ہیں صاحب مرقاۃ نے چار قول نقل کیے ہیں : (١) دوزخیوں کی پیپ اور ان کا دھو ون مراد ہے۔ (٢) دوزخیوں کے آنسومراد ہے۔ (٣) زمہریر یعنی دوزخ کا ٹھنڈک والا عذاب مراد ہے۔ (٤) غساق سڑی ہوئی اور ٹھنڈی پیپ ہے جو ٹھنڈک کی وجہ سے پی نہ جاسکے گی۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(25) مگر ہاں گرم کھولتا ہوا پانی اور بہتی ہوئی پیپ۔