Surat un Naba

Surah: 78

Verse: 30

سورة النبأ

فَذُوۡقُوۡا فَلَنۡ نَّزِیۡدَکُمۡ اِلَّا عَذَابًا ﴿۳۰﴾٪  1

"So taste [the penalty], and never will We increase you except in torment."

اب تم ( اپنے کئے کا ) مزہ چکھو ہم تمہارا عذاب ہی بڑھاتے رہیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

So taste you. No increase shall We give you, except in torment. This means that it will be said to the people of the Hellfire, "Taste that which you were in. We will never increase you in anything except torment according to its type (of sin), and something else similar to it." Qatadah reported from Abu Ayyub Al-Azdi, who reported from Abdullah bin Amr that he said, "Allah did not reveal any Ayah against the people of the Hellfire worse than this Ayah, فَذُوقُواْ فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلاَّ عَذَاباً (So taste you. No increase shall We give you, except in torment.)" Then he said, "They will continue increasing in torment forever."

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٩] بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اہل دوزخ کو جب دوزخ کے عذاب سہتے سہتے ایک طویل مدت گزر جائے گی تو پھر ان کی طبیعتیں ہی اس طرح کی ہوجائیں گی کہ وہ عذاب کو عذاب محسوس نہ کریں گے جیسا کہ کسی شاعر نے کہا ہے : رنج کا خوگر ہوا انسان تو مٹ جاتا ہے رنج مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آساں ہوگئیں اس آیت سے ان کے اس نظریہ کی تردید ہوگئی کیونکہ اہل دوزخ کو جو عذاب دیا جائے گا وہ ایک حالت پر نہ رہے گا کہ اہل دوزخ کی طبیعتیں اس کی عادی اور خوگر بن جائیں بلکہ اس عذاب میں مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا۔ نیز بعض لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ طویل زمانہ گزرنے کے بعد جہنم پر بھی ایک وقت ایسا آئے گا جب اس کی آگ ماند پڑجائے گی بلکہ بجھ جائے گی۔ خواہ اہل دوزخ اس میں ابھی موجود ہوں۔ اس آیت سے ان لوگوں کے نظریہ کی بھی تردید ہوجاتی ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فذوقوا فلن نزیدکم الا عذاباً : یعنی جس طرح تم کفر و تکذیب میں برابر بڑھتے چلے گئے اسی طرح ہم بھی تمہارا عذاب برابر بڑھاتے رہیں گے اور اسی لمحہ اس میں تخفیف نہیں کریں گے۔ دیکھیے سورة نسائ (٥٦) اور سورة بنی اسرائیل (٩٧) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

فَذُوقُوا فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلَّا عَذَابًا (|"So now taste! We will never add to you anything except torment.|"....78:30). In other words, in the world they continued to add disbelief. If death did not overtake them by coercion, they would have continued to add disbelief, and today their punishment will be increased. Thus far the punishment of disbelievers was depicted. As opposed to this, the reward and blessings of the righteous believers are depicted below.

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِيْدَكُمْ اِلَّا عَذَابًا۝ ٣٠ ۧ ذوق الذّوق : وجود الطعم بالفم، وأصله فيما يقلّ تناوله دون ما يكثر، فإنّ ما يكثر منه يقال له : الأكل، واختیر في القرآن لفظ الذّوق في العذاب، لأنّ ذلك۔ وإن کان في التّعارف للقلیل۔ فهو مستصلح للکثير، فخصّه بالذّكر ليعمّ الأمرین، وکثر استعماله في العذاب، نحو : لِيَذُوقُوا الْعَذابَ [ النساء/ 56] ( ذ و ق ) الذاق ( ن ) کے معنی سیکھنے کے ہیں ۔ اصل میں ذوق کے معنی تھوڑی چیز کھانے کے ہیں ۔ کیونکہ کسی چیز کو مقدار میں کھانے پر اکل کا لفظ بولا جاتا ہے ۔ قرآن نے عذاب کے متعلق ذوق کا لفظ اختیار کیا ہے اس لئے کہ عرف میں اگرچہ یہ قلیل چیز کھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے مگر لغوی معنی کے اعتبار سے اس میں معنی کثرت کی صلاحیت موجود ہے ۔ لہذا معنی عموم کثرت کی صلاحیت موجود ہے ۔ لہذا منعی عموم کے پیش نظر عذاب کے لئے یہ لفظ اختیار کیا ہے ۔ تاکہ قلیل وکثیر ہر قسم کے عذاب کو شامل ہوجائے قرآن میں بالعموم یہ لفظ عذاب کے ساتھ آیا ہے ۔ جیسے فرمایا : ۔ لِيَذُوقُوا الْعَذابَ [ النساء/ 56] تاکہ ( ہمیشہ ) عذاب کا مزہ چکھتے رہیں ۔ زاد الزِّيادَةُ : أن ينضمّ إلى ما عليه الشیء في نفسه شيء آخر، يقال : زِدْتُهُ فَازْدَادَ ، وقوله وَنَزْداد كَيْلَ بَعِيرٍ [يوسف/ 65] ( زی د ) الزیادۃ اس اضافہ کو کہتے ہیں جو کسی چیز کے پورا کرنے کے بعد بڑھا جائے چناچہ کہاجاتا ہے ۔ زدتہ میں نے اسے بڑھا یا چناچہ وہ بڑھ گیا اور آیت :۔ وَنَزْدادُكَيْلَ بَعِيرٍ [يوسف/ 65] اور ( اس کے حصہ کا ) ایک بار شتر غلہ اور لیں گے ۔ عذب والعَذَابُ : هو الإيجاع الشّديد، وقد عَذَّبَهُ تَعْذِيباً : أكثر حبسه في العَذَابِ. قال : لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] واختلف في أصله، فقال بعضهم : هو من قولهم : عَذَبَ الرّجلُ : إذا ترک المأكل والنّوم فهو عَاذِبٌ وعَذُوبٌ ، فَالتَّعْذِيبُ في الأصل هو حمل الإنسان أن يُعَذَّبَ ، أي : يجوع ويسهر، ( ع ذ ب ) العذاب سخت تکلیف دینا عذبہ تعذیبا اسے عرصہ دراز تک عذاب میں مبتلا رکھا ۔ قرآن میں ہے ۔ لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] میں اسے سخت عذاب دوں گا ۔ لفظ عذاب کی اصل میں اختلاف پا یا جاتا ہے ۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ عذب ( ض ) الرجل کے محاورہ سے مشتق ہے یعنی اس نے ( پیاس کی شدت کی وجہ سے ) کھانا اور نیند چھوڑدی اور جو شخص اس طرح کھانا اور سونا چھوڑ دیتا ہے اسے عاذب وعذوب کہا جاتا ہے لہذا تعذیب کے اصل معنی ہیں کسی کو بھوکا اور بیدار رہنے پر اکسانا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٣٠{ فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِیْدَکُمْ اِلَّا عَذَابًا ۔ } ” تو اب چکھو ! ہم ہرگز اضافہ نہیں کریں گے تمہارے لیے مگر عذاب ہی میں۔ “ تمہارے اس عذاب کی شدت ہر لحظہ بڑھتی چلی جائے گی۔۔۔۔ اب اگلی آیات میں اہل جنت کا ذکر ہے

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(78:30) فذوقوا فلن تزیدکم الا عذابا : ف سببیہ ہے اور بطور التفات (کلام کے رخ کو موڑنا) طغین کو خطاب ہے۔ وقیل الالتفات شاھد علی شدۃ الغضب۔ (التفات ضمائر شدت پر شاہد ہے) ۔ طاغین سے کہا جائے گا کہ : چونکہ ہم نے تمہارے اعمال کا احاطہ کرلیا ہے لہٰذا اب بسبب کفر عن الحساب و تکذیب آیات عذاب کا مزہ چکھو۔ فلن نزیدکم الا عذابا : ہم نہیں زیادہ کریں گے تم پر مگر عزاب کو، ف عاطفہ لن تزید مضارع نفی تاکیدبہ لن۔ صیغہ جمع متکلم۔ ہم ہرگز زیادہ نہیں کریں گے کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ الا حرف استثناء عذابا مستثنیٰ (تمیز) ہم ہرگز زیادہ نہیں کریں گے تم پر مگر عذاب قیل ھذہ الایۃ اشد ایۃ فی القران علی اہل النار کلما استغاثوا من نوع العذاب اغیثوا باشد منہ (الخازن) کہا گیا ہے کہ یہ آیت قرآن میں دوزخیوں کے خلاف سخت ترین آیت ہے جب بھی وہ ایک عزاب سے نجات کے لئے مدد طلب کریں گے ان کی اس عذاب سے زیادہ شدید عذاب سے مدد کی جائے گی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 2 یعنی جس طرح تم کفر و تکذیب میں برابر پڑھتے چلے گئے اسی طرح ہم بھی تمہارا عذاب برابر بڑھاتے رہیں گے اور کسی لمحہ اس میں تخفیف نہ کریں گے۔ (نساء :156، اسراء :57)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فذوقوا .................... عذابا (30:78) ” اب چکھو مزہ ، ہم تمہارے لئے عذاب کے سوا کسی چیز میں ہرگز اضافہ نہ کریں گے “۔ اب مقابل کا منظر پیش ہوتا ہے۔ یہ اہل تقویٰ اور ان نعمتوں کا منظر ہے جس میں وہ مزے سے رہ رہے ہیں۔ باغیوں اور نافرمانوں کے بعد یہ بھی ضروری تھا کہ ایک جھلک ان کی بھی دکھادی جائے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(30) کہا جائے گا کہ اب ان اپنے اعمال کا مزہ چکھو بس ہم تم پر عذاب ہی بڑھاتے جائیں گے یعنی تم پر سوائے عذاب کے اور کسی چیز کا اضافہ نہ ہوگا ہم تم پر عذاب ہی کی زیادتی کرتے رہیں گے ہم زیادہ نہ کریں گے تم کو مگر عذاب۔ آگے پرہیز گاروں اور متقیوں کا فیصلہ مذکور ہے سورة دہر سے لے کر اس سورت تک ہر دو فریق کا کم بیش ذکر فرمایا ہے۔