Surat un Naziaat

Surah: 79

Verse: 31

سورة النازعات

اَخۡرَجَ مِنۡہَا مَآءَہَا وَ مَرۡعٰہَا ﴿۪۳۱﴾

He extracted from it its water and its pasture,

اس میں سے پانی اور چارہ نکالا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And brought forth therefrom its water and its pasture. It already has been mentioned previously in Surah Ha Mim As-Sajdah that the earth was created before the heaven was created, but it was only spread out after the creation of the heaven. This means that He brought out what was in it with a forceful action. This is the meaning of what was said by Ibn `Abbas and others, and it was the explanation preferred by Ibn Jarir. In reference to the statement of Allah, وَالْجِبَالَ أَرْسَاهَا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَخْرَجَ مِنْہَا مَاۗءَہَا وَمَرْعٰىہَا۝ ٣١ ۠ خرج خَرَجَ خُرُوجاً : برز من مقرّه أو حاله، سواء کان مقرّه دارا، أو بلدا، أو ثوبا، وسواء کان حاله حالة في نفسه، أو في أسبابه الخارجة، قال تعالی: فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] ، ( خ رج ) خرج ۔ ( ن) خروجا کے معنی کسی کے اپنی قرار گاہ یا حالت سے ظاہر ہونے کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ قرار گاہ مکان ہو یا کوئی شہر یا کپڑا ہو اور یا کوئی حالت نفسانی ہو جو اسباب خارجیہ کی بنا پر اسے لاحق ہوئی ہو ۔ قرآن میں ہے ؛ فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] موسٰی وہاں سے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔ ماء قال تعالی: وَجَعَلْنا مِنَ الْماءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍ [ الأنبیاء/ 30] ، وقال : وَأَنْزَلْنا مِنَ السَّماءِ ماءً طَهُوراً [ الفرقان/ 48] ، ويقال مَاهُ بني فلان، وأصل ماء مَوَهٌ ، بدلالة قولهم في جمعه : أَمْوَاهٌ ، ومِيَاهٌ. في تصغیره مُوَيْهٌ ، فحذف الهاء وقلب الواو، ( م ی ہ ) الماء کے معنی پانی کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلْنا مِنَ الْماءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍ [ الأنبیاء/ 30] اور تمام جاندار چیزیں ہم نے پانی سے بنائیں ۔ وَأَنْزَلْنا مِنَ السَّماءِ ماءً طَهُوراً [ الفرقان/ 48] پاک ( اور نتھرا ہوا پانی اور محاورہ ہے : ۔ ماء بنی فلان فلاں قبیلے کا پانی یعنی ان کی آبادی ماء اصل میں موہ ہے کیونکہ اس کی جمع امراۃ اور میاہ آتی ہے ۔ اور تصغیر مویۃ پھر ہا کو حزف کر کے واؤ کو الف سے تبدیل کرلیا گیا ہے رعی الرَّعْيُ في الأصل : حفظ الحیوان، إمّا بغذائه الحافظ لحیاته، وإمّا بذبّ العدوّ عنه . يقال : رَعَيْتُهُ ، أي : حفظته، وأَرْعَيْتُهُ : جعلت له ما يرْعَى. والرِّعْيُ : ما يرعاه، والْمَرْعَى: موضع الرّعي، قال تعالی: كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعامَكُمْ [ طه/ 54] ، أَخْرَجَ مِنْها ماءَها وَمَرْعاه[ النازعات/ 31] ، وَالَّذِي أَخْرَجَ الْمَرْعى [ الأعلی/ 4] ، وجعل الرَّعْيُ والرِّعَاءُ للحفظ والسّياسة . قال تعالی: فَما رَعَوْها حَقَّ رِعايَتِها[ الحدید/ 27] ، أي : ما حافظوا عليها حقّ المحافظة . ويسمّى كلّ سائس لنفسه أو لغیره رَاعِياً ، وروي : «كلّكم رَاعٍ ، وكلّكم مسئول عن رَعِيَّتِهِ» قال الشاعر : ولا المرعيّ في الأقوام کالرّاعي وجمع الرّاعي رِعَاءٌ ورُعَاةٌ. ومُرَاعَاةُ الإنسان للأمر : مراقبته إلى ماذا يصير، وماذا منه يكون، ومنه : رَاعَيْتُ النجوم، قال تعالی: لا تَقُولُوا : راعِنا وَقُولُوا انْظُرْنا [ البقرة/ 104] ، وأَرْعَيْتُهُ سمعي : جعلته راعیا لکلامه، وقیل : أَرْعِنِي سمعَك، ويقال : أَرْعِ علی كذا، فيعدّى بعلی أي : أبق عليه، وحقیقته : أَرْعِهِ مطّلعا عليه . ( ر ع ی ) الرعی ۔ اصل میں حیوان یعنی جاندار چیز کی حفاظت کو کہتے ہیں ۔ خواہ غذا کے ذریعہ ہو جو اسکی زندگی کی حافظ ہے یا اس سے دشمن کو دفع کرنے کے ذریعہ ہو اور رعیتہ کے معنی کسی کی نگرانی کرنے کے ہیں اور ارعیتہ کے معنی ہیں میں نے اسکے سامنے چارا ڈالا اور رعی چارہ یا گھاس کو کہتے ہیں مرعی ( ظرف ) چراگاہ ۔ قرآن میں ہے ۔ كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعامَكُمْ [ طه/ 54] تم بھی کھاؤ اور اپنے چارپاؤں کو بھی چراؤ ۔ أَخْرَجَ مِنْها ماءَها وَمَرْعاها[ النازعات/ 31] اس میں سے اس کا پانی اور چارہ نکالا ۔ وَالَّذِي أَخْرَجَ الْمَرْعى [ الأعلی/ 4] اور جس نے ( خوش نما ) چارہ ( زمین سے ) نکالا ۔ رعی اور رعاء کا لفظ عام طور پر حفاظت اور حسن انتظام کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : فَما رَعَوْها حَقَّ رِعايَتِها[ الحدید/ 27] لیکن جیسے اس کی نگہداشت کرنا چاہئے تھی انہوں نے نہ کی ۔ اور ہر وہ آدمی جو دوسروں کا محافظ اور منتظم ہوا اسے راعی کہا جاتا ہے ۔ حدیث میں ہے ( 157) کلھم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ تم میں سے ہر شخص راعی ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے متعلق سوال ہوگا شاعر نے کہا ہے ( السریع ) ولا المرعيّ في الأقوام کالرّاعی اور محکوم قومیں حاکم قوموں کے برابر نہیں ہوسکتیں ۔ اور راعی کی جمع رعاء ورعاۃ آتی ہے ۔ المراعاۃ کسی کام کے انجام پر غور کرنا اور نہ دیکھنا کہ اس سے کیا صادر ہوتا ہے کہا جاتا ہے ۔ راعیت النجوم میں نے ستاروں کے غروب ہونے پر نگاہ رکھی ۔ قرآن میں ہے : لا تَقُولُوا : راعِنا وَقُولُوا انْظُرْنا[ البقرة/ 104]( مسلمانو پیغمبر سے ) راعنا کہہ کر مت خطاب کیا کرو بلکہ انظرنا کہا کرو ۔ کہا جاتا ہے : ارعیتہ سمعی ۔ میں نے اس کی بات پر کان لگایا یعنی غور سے اس کی بات کو سنا اسی طرح محاورہ ہے ۔ ارعنی سمعک میری بات سنیے ۔ اور ارع علٰی کذا ۔ کے معنی کسی پر رحم کھانے اور اسکی حفاظت کرنے کے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

17 "Pasture" here dces not only imply pasture and fodder for the animals but all kinds of herbal produce suitable for consumption both by man and by animal. An example of the use of rat'. which is generally used in Arabic for the grazing animals, is found in Surah Yusuf: 12, signifying that this word is sometimes used for man also. The brothers of Joseph said to their father: "Send Joseph with us tomorrow that he may frcely graze and enjoy sport. " Here, the word grace (rat`) for the child has been used in the meaning that he thay move about freely in the jungle and pluck and eat fruit.

سورة النّٰزِعٰت حاشیہ نمبر :17 چارہ سے مراد اس جگہ صرف جانوروں کا چارہ نہیں ہے بلکہ تمام نباتات مراد ہے جو انسان اور حیوان دونوں کی غذا کے کام آتے ہیں ۔ رعی اور رتع اگرچہ بالعموم عربی زبان میں جانور کے چرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں مگر کبھی کبھی انسان کے لیے بھی استعمال کر لیے جاتے ہیں ۔ مثلاً سورہ یوسف میں آیا ہے کہ حضرت یوسف کے بھائیوں نے اپنے والد ماجد سے کہا ارسلہ معنا غدا یرتع و یلعب ۔ آپ کل یوسف کو ہمارے ساتھ بھیج دیں کہ کچھ چر چگ لے اور کھیلے ۔ ( آیت 12 ) ۔ یہاں بچے کے چرنے ( رتع ) کا لفظ جنگل میں چل پھر کر پھل توڑنے اور کھانے کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(79:31) اخرج منھا مآء ھا ومرعھا : مرعھا مضاف مضاف الیہ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب الارض کے لئے ہے مرعی اسم ظرف مکان ہے۔ رعی ورعایۃ (باب فتح مصدر سے بمعنی چراگاہ جانوروں اور انسانوں کی خوراک یعنی گھاس۔ غلہ۔ پھل وغیرہ کو بھی مرعی کہتے ہیں۔ اصل میں رعی کا معنی ہے جاندار کی حفاظت اور اس کو باقی رکھنا۔ حفاظت کی تین صورتیں ہیں :۔ (1) خوراک کے ذریعہ سے۔ (2) دشمنوں سے حفاظت کرنا۔ (3) مناسب انتظام کرکے۔ اچھی سیاست کرکے۔ حق دار کو اس کا حق دے کر۔ ہر چیز کا اس کے مناسب لحاظ کرکے۔ انہی معانی کا لحاظ رکھتے ہوئے راعی چروا ہے کو بھی کہتے ہیں اور حاکم کو بھی اور ہر نگران کو بھی۔ یہاں آیت میں مراد زمین میں پیدا ہونے والی جانوروں اور انسانوں کی خوراک ہے۔ (سیوطی) مطلب یہ کہ :۔ اللہ تعالیٰ نے زمین سے چشموں وغیرہ کی صورت میں پینے اور آبپاشی کے لئے پانی نکالا اور خوراک کے لئے سبزہ گھاس وغیرہ اگایا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 17 یعنی زمین میں دریا اور چشمے جاری کئے اور کھانے کے لئے درخت اور میوے آگائے اور جانوروں کے لئے گھاس اگائی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿ اَخْرَجَ مِنْهَا مَآءَهَا وَ مَرْعٰىهَا۪٠٠٣١﴾ (زمین سے اس کا پانی نکالا اور اس کا چارہ نکالا) جو جانوروں کے کام آتا ہے۔ ﴿وَالْجِبَالَ اَرْسٰىهَاۙ٠٠٣٢﴾ (اور پہاڑوں کو جما دیا) ﴿ مَتَاعًا لَّكُمْ وَ لِاَنْعَامِكُمْؕ٠٠٣٣﴾ (تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے فائدہ کے لیے) یعنی رات اور دن کا وجود اور زمین کا پھیلاؤ اور زمین میں پانی کا ہونا اور چارہ پیدا ہونا اور بہت وزنی پہاڑوں کا زمین پر جما رہنا تاکہ حرکت نہ کریں یہ سب چیزیں انسانوں کے لیے اور ان کے مویشیوں کے لیے بڑے نفع کی چیزیں ہیں، انسان پر لازم ہے کہ اپنے رب کا شکر گزار ہو اور اس کے نبیوں اور کتابوں کی خبروں کے مطابق وقوع قیامت کا اقراری ہو اور اس دن کے لیے فکر مند ہو۔ آسمان اور زمین کی پیدائش میں جو ترتیب ہے اس کا ذکر سورة ٴ بقرہ میں اور سورة ٴ حم السجدہ کی تفسیر میں دیکھ لیا جائے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(31) زمین کو بچھا کر اس سے اس کا پانی اور چارا نکالا۔