Surat un Naziaat

Surah: 79

Verse: 32

سورة النازعات

وَ الۡجِبَالَ اَرۡسٰہَا ﴿ۙ۳۲﴾

And the mountains He set firmly

اور پہاڑوں کو ( مضبوط ) گاڑ دیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And the mountains He has fixed firmly, meaning, He settled them, made them firm, and established them in their places. And He is the Most Wise, the All-Knowing. He is Most Kind to His creation, Most Merciful. Allah then says, مَتَاعًا لَّكُمْ وَلاَِنْعَامِكُمْ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَالْجِبَالَ اَرْسٰىہَا۝ ٣٢ ۙ جبل الجَبَل جمعه : أَجْبَال وجِبَال، وقال عزّ وجل : أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] ( ج ب ل ) قرآن میں ہے : ۔ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا |" ۔ اور پہاڑوں کو ( اس کی میخیں ) نہیں ٹھہرایا ؟ رسا يقال : رَسَا الشیء يَرْسُو : ثبت، وأَرْسَاهُ غيره، قال تعالی: وَقُدُورٍ راسِياتٍ [ سبأ/ 13] ، وقال تعالی: ارْكَبُوا فِيها بِسْمِ اللَّهِ مَجْراها وَمُرْساها من : أجریت، وأَرْسَيْتُ ، فالمُرْسَى يقال للمصدر، والمکان، والزمان، والمفعول، وقرئ : ( مجريها ومرسيها) ( ر س و ) رسا الشئی ۔ ( ن ) کے معنی کسی چیز کے کسی جگہ پر ٹھہرنے اور استوار ہونے کے ہیں اور ارسٰی کے معنی ٹھہرانے اور استوار کردینے کے ۔ قرآن میں ہے : وَقُدُورٍ راسِياتٍ [ سبأ/ 13] اور بڑی بھاری بھاری دیگیں جو ایک پر جمی رہیں ۔ اور قرآن میں جو ہے ۔ ارْكَبُوا فِيها بِسْمِ اللَّهِ مَجْراها وَمُرْساها«3» اللہ کے نام سے اس کا چلنا اور لنگر انداز ہونا ہے ۔ تو یہ اجریت وارسیت ( باب افعال ) سے موخوذ ہے ۔ اور مرسی کا لفظ مصدر میمی آتا ہے اور صیغہ ظرف زمان ومکان اور اسم مفعول بھی استعمال ہوتا ہے اور آیت نذکورۃ الصدر میں ایک قرات وقرئ : ( مجريها ومرسيها) بھی ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(79:32) والجبال ارسھا : ارسی ارساء (افعال) مصدر سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے ارسی کے معنی ٹھیرانے اور استوا کرنے کے ہیں۔ لنگر باندھنا، ثابت رکھنا۔ (کھونٹے کا زمین میں) گاڑنا۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور اس نے (زمین کو ٹھیرانے کے لئے اور استوار رکھنے کے لئے) پہاڑوں کو (اس میں ) گاڑ دیا۔ مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ :۔ جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا تو وہ ہلنے لگی پروردگار نے پہاڑوں کو پیدا کرکے زمین پر گاڑ دیا جس سے وہ ٹھہر گئی ۔ (ابن کثیر) پہاڑوں کو معنی ثبات کے اعتبار سے اور جگہ قرآن مجید میں اوتادا فرمایا (یعنی میخیں سورة النباء آیت 67 میں ہے الم نجعل الارض مھدا والجبال اوتادا کیا ہم نے نہیں بنایا زمین کو بچھونا اور پہاڑوں کو میخیں۔ ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث الجبال کیلئے ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 یعنی ان کی وجہ سے وہ دبی رہتی ہے اور ہچکولے نہیں کھاتی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(32) اور پہاڑوں کو اس پر قائم کردیا۔