Surat ut Takveer

Surah: 81

Verse: 11

سورة التكوير

وَ اِذَا السَّمَآءُ کُشِطَتۡ ﴿۪ۙ۱۱﴾

And when the sky is stripped away

اور جب آسمان کی کھال اتار لی جائے گی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And when the heaven is Kushitat; Mujahid said, "It drawns away." As-Suddi said, "Stripped off." Concerning Allah's statement, وَإِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

11۔ 1 یعنی اس طرح ادھیڑ دیئے جائیں گے جس طرح چھت ادھڑی جاتی ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١١] کَشَطَ کا لغوی مفہوم :۔ کُشِطَتْ : کَشَطَ البعیر بمعنی اونٹ کی کھال اتارنا اور کشاط بمعنی اتری ہوئی کھال اور کشاط بمعنی کھال اتارنے والا قصائی یا قصاب، اس آیت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ آسمان محض ایک ٹھوس جسم ہی نہیں بلکہ اس کے جسم پر کھال کا پردہ بھی ہے اور جس طرح کھال اتارنے کے بعد جسم کے اندرونی اعضاء نظر آنے لگتے ہیں۔ اسی طرح آسمان کی کھال اتارنے کے بعد عالم بالا کی وہ چیزیں نظر آنے لگیں گی جو آج نظر نہیں آتیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(واذا السمآء کشطت :” کشط “ (ض)” الشیء “ کسی چیز سے وہ چیز اتار دینا جس نے اسے ڈھانپ رکھا ہو۔” کشط العبری “ اونٹ کی کھال اتارنا۔ عالم بالا پر آسمان کا پردہ جو کھال کی طرح چڑھا ہوا ہے اسے اتار کر تہ کردیا جائے گا۔ (طبری) جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :(یوم نطوی السمآء کطی السجل للکتب) (الانبیائ : ١٠٣)” جس دن ہم آسمان کو یوں لپیٹ دیں گے جیسے طو مار میں اوراق لپیٹ دیئے جاتے ہیں۔ “ کھال اتار دیئے جانے کے بعد عالم بالا سب کے سامنے آشکار ہوجائے گا۔۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

وَإِذَا السَّمَاءُ كُشِطَتْ (and when the sky will be stripped off...81:11) The word kushitat is derived from kasht, and it literally means &to strip off the skin of an animal. Probably, this condition will prevail at the first blowing of the Horn, which will happen in this world. The stars, the Sun and the Moon that contributed to the beauty of the sky will all lose their light and lustre and will be thrown into the ocean. The outlook of the sky will be changed. This phenomenon is termed in this verse as: &The sky will be stripped off. Some commentators interpret the word kasht in the sense of &folding up&. The verse, according to them, purports to say that the sky that surrounds the upper atmosphere over our heads will be folded up.

وَاِذَا السَّمَاۗءُ كُشِطَتْ ، کشط کے لغوی معنے جانور کی کھال اتارنے کے ہیں، بظاہر یہ حال قیامت کا نفخہ اولیٰ کے وقت کا ہے جو اسی دنیا میں پیش آئے گا کہ آسمان کی زینت جن ستاروں اور شمس وقمر سے تھی وہ سب بےنور ہو کر دریا میں ڈال دیئے جاویں گے آسمان کی موجودہ ہیت بدل جاویگی، اس کو کشط کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اور بعض حضرات مفسرین نے کشط کے معنے لپیٹنے کے لکھے ہیں اور معنی آیت کے یہ ہوگئے کہ آسمان جو چھت کی طرح سروں پر محیط ہے پہ لپیٹ دیا جائے گا۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا السَّمَاۗءُ كُشِطَتْ۝ ١١ سما سَمَاءُ كلّ شيء : أعلاه، قال بعضهم : كلّ سماء بالإضافة إلى ما دونها فسماء، وبالإضافة إلى ما فوقها فأرض إلّا السّماء العلیا فإنها سماء بلا أرض، وحمل علی هذا قوله : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق/ 12] ، ( س م و ) سماء ہر شے کے بالائی حصہ کو سماء کہا جاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے ( کہ یہ اسماء نسبیہ سے ہے ) کہ ہر سماء اپنے ماتحت کے لحاظ سے سماء ہے لیکن اپنے مافوق کے لحاظ سے ارض کہلاتا ہے ۔ بجز سماء علیا ( فلک الافلاک ) کے کہ وہ ہر لحاظ سے سماء ہی ہے اور کسی کے لئے ارض نہیں بنتا ۔ اور آیت : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَماواتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ [ الطلاق/ 12] خدا ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ویسی ہی زمنینیں ۔ کو اسی معنی پر محمول کیا ہے ۔ كشط قال عزّ وجل : وَإِذَا السَّماءُ كُشِطَتْ [ التکوير/ 11] وهو من : كَشْطِ الناقة، أي : تنحية الجلد عنها، ومنه استعیر : انْكَشَطَ روعه أي : زال . ( ک ش ط ) الکشط ( ص ) کے معنی کھال اتار نے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَإِذَا السَّماءُ كُشِطَتْ [ التکوير/ 11] اور جب آسمان کی کھال کھینچ کی جائے گی ۔ یہ کشفت الناقۃ کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی اونٹنی کی کھال اتارنے کے ہیں اور اسی سے انکشط روعۃ کا محاورہ مستعار ہے جس کے معنی خوف زائل ہونے کے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١ ١{ وَاِذَا السَّمَآئُ کُشِطَتْ ۔ } ” اور جب آسمان کی کھال اتار لی جائے گی۔ “ یعنی آسمان پر سے پردہ اٹھادیا جائے گا اور اس کے وہ سب رموز اور مناظر جو انسانوں کی نظروں سے پوشیدہ تھے ان پر ظاہر ہوجائیں گے۔ اس سے یہ مفہوم بھی نکلتا ہے کہ آسمان اس دن کھال اترے ہوئے کسی جانور کے جسم کی طرح سرخ نظر آئے گا ‘ جیسا کہ سورة الرحمن کی اس آیت میں بھی بتایا گیا ہے : { فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآئُ فَکَانَتْ وَرْدَۃً کَالدِّہَانِ ۔ } ” پھر جب آسمان پھٹ جائے گا اور ہوجائے گا گلابی ‘ تیل کی تلچھٹ جیسا۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

10 That is, everything which is hidden from view now will become visible. Now one can only see empty space, or the clouds, hanging dust, the moon, the sun or stars, but at that time the Kingdom of God will appear in full view before the people, without any veil in between, in its true reality. br>

سورة التَّكْوِیْر حاشیہ نمبر :10 یعنی جو کچھ اب نگاہوں سے پوشیدہ ہے وہ سب عیاں ہو جائے گا ۔ اب تو صرف خلا نظر آتا ہے یا پھر بادل ، گرد وغبار ، چاند اور تارے ۔ لیکن اس وقت خدا کی خدائی اپنی اصل حقیقت کے ساتھ سب کے سامنے بے پردہ ہو جائے گی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(81:11) واذا السماء کشطت : کشطت ماضی مجہول واحد مؤنث غائب کشط (باب نصر) مصدر۔ بمعنی برہنہ کردینا۔ جگہ سے ہٹا دینا۔ گھوڑے کے اوپر سے جھول ہٹا دینا۔ اونٹ وغیرہ کی کھال اتار دینا۔ کسی چیز کو ہٹا کر لپیٹ دینا۔ یہاں بمعنی آسمانوں کو اپنی جگہ سے ہٹا کر لپیٹ دیا جائے گا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 جیسا کہ ذبح کئے ہوئے جانور کی کھال اتاری جاتی ہے۔ اس سے مراد بعض مفسرین نے یہ لی ہے کہ آسمان کو اس کی جگہ سے ہٹا دیا جائے گا یا لپیٹ دیا جائے گا۔ واللہ اعلم (شوکان)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

واذا ............ کشطت (11:81) ” اور جب آسمان کا پردہ ہٹا دیا جائے گا “۔ اعمال نامے تو زمین کے حالات پر مشتمل ہوں گے ، ان کے مقابلے میں آسمانوں کے حالات بھی کھل کر سامنے آجائیں گے ۔ لفظ آسمان کا پہلا مفہوم تو یہ ہے کہ ہمارے سروں پر جو نیلگوں پردہ ہے ، یہ ہٹ جائے گا۔ یہ کس طرح ہٹ جائے گا تو اس کی کیفیت کا علم اللہ ہی کو ہے۔ بہرحال ہمارے سروں سر جو نیلا گنبد نظر آتا ہے یہ نظر نہ آئے گا اور کوئی اور ہی منظر ہوگا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

4﴿ وَ اِذَا السَّمَآءُ كُشِطَتْ۪ۙ٠٠١١﴾ (اور جب آسمان کھول دیا جائے گا) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(11) اور جب آسمان کی کھال اتاری جائے یعنی جس طرح جانور کا پوست اور کھال اتارنے سے اس کی ہر چیز ظاہر ہوجاتی ہے اسی طرح آسمان کے کھل جانے سے اور اس کی کھال کھینچ لینے سے آسمان کے اوپر کی ہر چیز ظاہر ہوجائے گی اور تمام اشیاء کی مثال صورتیں ظاہر ہوجائیں گی اور فرشتے نازل ہوں گے جیسا کہ سورة فرقان میں گزر چکا ہے کہ آسمان پھٹ جائے گا اور فرشتں کا بادلوں میں نزول ہوگا۔