Surat ut Takveer

Surah: 81

Verse: 26

سورة التكوير

فَاَیۡنَ تَذۡہَبُوۡنَ ﴿ؕ۲۶﴾

So where are you going?

پھر تم کہاں جا رہے ہو ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Then where are you going, meaning, where has your reason gone, in rejecting this Qur'an, while it is manifest, clear, and evident that it is the truth from Allah. This is as Abu Bakr As-Siddiq said to the delegation of Bani Hanifah when they came to him as Muslims and he commanded them to recite (something from the Qur'an). So they recited something to him from the so called Qur'an of Musaylimah the Liar, that was total gibberish and terribly poor in style. Thus, Abu Bakr said, "Woe unto you! Where have your senses gone By Allah, this speech did not come from a god." Qatadah said, فَأيْنَ تَذْهَبُونَ (Then where are you going) meaning, from the Book of Allah and His obedience. Then Allah says, إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

26۔ 1 یعنی کیوں اس سے روگردانی کرتے ہو ؟ اور اس کی اطاعت نہیں کرتے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٢١] یعنی یہ قرآن لانے والا جبریل امین اور لوگوں تک پہچانے والا رسول امین۔ ان دو امین ہستیوں کی وجہ سے اس قرآن سے جھوٹ، باطل کی آمیزش، رشک و شبہ، توہم اور دیوانگی کے سب امکانات ختم ہوئے۔ نیز کاہن یا شیطان کا کلام بھی نہیں ہوسکتا۔ تو ان باتوں کے بعد سوائے سچائی اور حق کے باقی کیا رہ جاتا ہے ؟ پھر اس صاف اور روشن راستے کو چھوڑ کر اور کدھر بہکے جارہے ہو ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَاَيْنَ تَذْہَبُوْنَ۝ ٢٦ ۭ أين أَيْنَ لفظ يبحث به عن المکان، كما أنّ «متی» يبحث به عن الزمان، والآن : كل زمان مقدّر بين زمانین ماض ومستقبل، نحو : أنا الآن أفعل کذا، وخصّ الآن بالألف واللام المعرّف بهما ولزماه، وافعل کذا آونة، أي : وقتا بعد وقت، وهو من قولهم : الآن . وقولهم : هذا أوان ذلك، أي : زمانه المختص به وبفعله . قال سيبويه رحمه اللہ تعالی: الآن آنك، أي : هذا الوقت وقتک . وآن يؤون، قال أبو العباس رحمه اللہ : ليس من الأوّل، وإنما هو فعل علی حدته . والأَيْنُ : الإعياء، يقال : آنَ يَئِينُ أَيْناً ، وکذلك : أنى يأني أينا : إذا حان . وأمّا بلغ إناه فقد قيل : هو مقلوب من أنى، وقد تقدّم . قال أبو العباس : قال قوم : آنَ يَئِينُ أَيْناً ، والهمزة مقلوبة فيه عن الحاء، وأصله : حان يحين حينا، قال : وأصل الکلمة من الحین . این ( ظرف ) یہ کلمہ کسی جگہ کے متعلق سوال کے لئے آتا ہے جیسا کہ لفظ متی ، ، زمانہ کے متعلق سوال کے لئے آتا ہے ( ا ی ن ) الاین ( ض) کے معنی تھک کر چلنے سے عاجز ۔ ہوجانا کے ہیں آن یئین اینا اور انیٰ یانی ان یا کے معنی کسی چیز کا موسم یا وقت آجانا کے ہیں اور محاورہ میں بلغ اناہ کے متعلق بعض نے کہا ہے کہ انیٰ ( ناقص) سے مقلوب ہے جیسا کہ پہلے گزچکا ہے ۔ ابوالعباس نے کہا ہے کہ آن مقلوب ( بدلاہوا ) ہے اور اصل میں حان یحین حینا ہے اور اصل کلمہ الحین ہے ۔ ذهب الذَّهَبُ معروف، وربما قيل ذَهَبَةٌ ، ويستعمل ذلک في الأعيان والمعاني، قال اللہ تعالی: وَقالَ إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات/ 99] ، ( ذ ھ ب ) الذھب ذھب ( ف) بالشیء واذھبتہ لے جانا ۔ یہ اعیان ومعانی دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات/ 99] کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢٦۔ ٢٧) تو اے گروہ کفار عذاب خداوندی اور اس کے اوامرو نواہی سے کدھر کو جارہے ہو، یا یہ کہ کہاں کی تکذیب کر رہے ہو، یا یہ مطلب ہے کہ قرآن کریم سے کدھر کو اعراض کیے جارہے ہو کہ اس پر ایمان نہیں لاتے۔ یہ قرآن کریم تو جنوں اور انسانوں کے لیے اللہ کی طرف سے ایک بڑا نصیحت نامہ ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٦{ فَاَیْنَ تَذْہَبُوْنَ ۔ } ” تو تم کدھر چلے جا رہے ہو ؟ “ تمہاری بھلائی اور کامیابی تو اس میں تھی کہ تم لوگ ہمارے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لاتے اور ان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف جو وحی آرہی ہے اس کے نور سے اپنے دلوں کو منور کرتے ‘ لیکن تم لوگوں نے اس کے بجائے ان (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکذیب اور مخالفت کی روش اپنا رکھی ہے۔ تم لوگ کبھی سنجیدگی سے غور تو کرو کہ اللہ کے کلام سے منہ موڑ کر تم لوگ کس طرف جا رہے ہو۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(81:26) فاین تذھبون ف سببیہ ہے اور جملہ استفہام انکاری پے پس تم کہاں جا رہے ہو۔ مراد یہ ہے کہ :۔ جب وحی کا بھیجنے والا برحق ہے اور وحی لانے والا صادق و امین ہے اور جس پر وحی نازل ہوئی ہے وہ وحی لانے والے کو اچھی طرح جانتا پہچانتا ہے اور وہ نہ شاعر ہے نہ مجنون ہے نہ کاہن ہے تو وہ وحی منزل من اللہ جو ایک سچا اور مستقیم راستہ بتلاتی ہے اور جسے وہ (جس پر یہ وحی نازل ہوئی ہے) بےکم وکاست اس کے ظاہر و باطن مضامین کو واضح طور پر بیان کردیتا ہے تو وحی کے بتائے ہوئے راہ راست کو چھوڑ کر تم اور کس راستہ پر چل پڑے ہو، ایسا نہ کرو۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 15 یعنی اس قرآن کی اطاعت سے کیوں منہ موڑ رہے ہو ؟

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فاین تذھبون (26:81) ” پھر تم کدھر چلے جارہے ہو ؟ “۔ تم کس قدر غلط فیصلہ کرتے ہو ، کس قدر بودی بات کرتے ہو ؟ حق سے منہ موڑ کر کدھر جارہے ہو ؟ حالانکہ حق اور سیدھا راستہ تمہارے سامنے ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(26) تو اب تم لوگ حق کو چھوڑ کر کس طرح جارہے ہو۔ قرآن آپہنچا اور اس کے حق ہونے کے دلائل تم نے سن لئے پھر اب کہاں جارے ہو اور راہ حق کو چھوڑ کر کدھر جاتے ہو۔