Surat ul Inshiqaaq

Surah: 84

Verse: 11

سورة الانشقاق

فَسَوۡفَ یَدۡعُوۡا ثُبُوۡرًا ﴿ۙ۱۱﴾

He will cry out for destruction

تو وہ موت کو بلانے لگے گا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

He will invoke destruction, meaning, loss and destruction. وَيَصْلَى سَعِيرًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

فسوف یدعوا ثبوراً : یعنی عذاب کے ڈر سے ہلاکت کو پکارے گا، تاکہ وہ مر کر عذاب سے نجات پا جائے

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

فسوف یدعوا ثبوراً یعنی جس کا اعمالنامہ اس کی پشت کی طرف سے اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ وہاں اس کی تمنا کرے گا کہ کاش وہ پھر مر کر مٹی ہوجائے اور عذاب سے بچ جائے گا مگر وہاں یہ ناممکن ہوگا بلکہ اس کہ جہنم میں داخل کردیا جائیگا، اس کی ایک وجہ یہاں یہ ارشاد فرمائی کہ وہ دنیا میں اپنے اہل و عیال میں آخرت سے بےفکر ہو کر مگن اور خوش رہا کرتا تھا، بخلاف مؤمنین کے کہ ان کو دنیا کی زندگی میں کبھی بےفکری نہیں ہوتی، ہر عیش و راحت کے وقت بھی آخرت کی فکر ضرور لگی رہتی ہے جیسا کہ قرآن کریم نے ان کا حال بیان فرمایا ہے۔ انا کنا قبل فی اھلینا مشفقین یعنی ہم تو اپنے اہل و عیال کیساتھ آخرت سے بےفکر ہو کر عیش و عشرت اور خوشی و مسرت میں گزارتے تھے آج ان کے حصہ میں یہ عذاب جہنم آئے گا اور جو لوگ دنیا میں آخرت کے حسابو عذاب سے ڈرتے رہتے تھے ان کو وہاں مسرت و خوشی حاصل ہوگی اور اب وہ اپنے اہل و عیال میں دائمی مسرت کے ساتھ رہیں گے۔ اس سے معلوم ہوا کہ دنیا کی راحتوں میں مست و مسرور ہوجانا مومن کا کام نہیں، اس کو کسی وقت کسی حال آخرت کے حساب سے بےفکری نہیں ہوتی۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَسَوْفَ يَدْعُوْا ثُبُوْرًا۝ ١١ ۙ دعا الدُّعَاء کالنّداء، إلّا أنّ النّداء قد يقال بيا، أو أيا، ونحو ذلک من غير أن يضمّ إليه الاسم، والدُّعَاء لا يكاد يقال إلّا إذا کان معه الاسم، نحو : يا فلان، وقد يستعمل کلّ واحد منهما موضع الآخر . قال تعالی: كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة/ 171] ، ( د ع و ) الدعاء ( ن ) کے معنی ندا کے ہیں مگر ندا کا لفظ کبھی صرف یا آیا وغیرہ ہما حروف ندا پر بولا جاتا ہے ۔ اگرچہ ان کے بعد منادٰی مذکور نہ ہو لیکن دعاء کا لفظ صرف اس وقت بولا جاتا ہے جب حرف ندا کے ساتھ اسم ( منادی ) بھی مزکور ہو جیسے یا فلان ۔ کبھی یہ دونوں یعنی دعاء اور نداء ایک دوسرے کی جگہ پر بولے جاتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة/ 171] ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہ سن سکے ۔ ثبر الثُّبُور : الهلاک والفساد، المُثَابِر علی الإتيان، أي : المواظب، من قولهم : ثَابَرْتُ. قال تعالی: دَعَوْا هُنالِكَ ثُبُوراً لا تَدْعُوا الْيَوْمَ ثُبُوراً واحِداً وَادْعُوا ثُبُوراً كَثِيراً [ الفرقان/ 13- 14] ، وقوله تعالی: وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يا فِرْعَوْنُ مَثْبُوراً [ الإسراء/ 102] ، قال ابن عباس رضي اللہ عنه : يعني ناقص العقل ونقصان العقل أعظم هلك . وثبیر جبل بمكة . ( ث ب ر ) الثبور ( مصدر ن ) کے معنی ہلاک ہونے یا ( زخم کے ) خراب ہونے کے ہیں اور المنابر کسی کام کو مسلسل کرنے والا ) سے ( اسم فاعل کا صیغہ ) ہے ۔ جس کے معنی کسی کام کو مسلسل کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ : ۔ دَعَوْا هُنالِكَ ثُبُوراً لا تَدْعُوا الْيَوْمَ ثُبُوراً واحِداًوَادْعُوا ثُبُوراً كَثِيراً [ الفرقان/ 13- 14] تو وہاں ہلاکت کو پکاریں گے آج ایک ہی ہلاکت کو نہ پکارو سی ہلاکتوں کو پکارو ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يا فِرْعَوْنُ مَثْبُوراً [ الإسراء/ 102] اے فرعون میں خیال کرتا ہوں کہ تم ہلاک ہوجاؤ گے ۔ میں ابن عباس نے مثبورا کے معنی ناقص العقل کئے ہیں کیونکہ نقصان عقل سب سے بڑی ہلاکت ہے ۔ ثبیر ۔ مکہ کی ایک پہاڑی کا نام

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١ ١{ فَسَوْفَ یَدْعُوْا ثُــبُوْرًا ۔ } ” تو اب وہ موت کی طلب کرے گا۔ “ اس وقت اس کی ایک ہی خواہش ہوگی کہ مجھے موت آجائے اور میں مر کر ختم ہو جائوں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(84:11) فسوف یدعوا ثبورا۔ جواب شرط ہے۔ ف جواب شرط کے لئے ہے سوف (ملاحظہ ہو 84:8 مذکورہ بالا) یدعوا مضارع واحد مذکر غائب باب نصر۔ مصدر سے۔ وہ پکارے گا۔ وہ بلائے گا۔ ثبورا۔ مفعول یدعوا کا۔ باب نصر۔ ثبر یثبر کا مصدر ہے بمعنی ہلاکت، بربادی، موت ، تو وہ موت کو پڑا پکارے گا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 یعنی عذاب کے ڈر سے ” ہائے موت ! ہائے موت ! “ پکارے گا تاکہ موت آئے اور وہ عذاب سے نجات پائے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(11) تو وہ موت کو پکارے گا۔