Surat ut Tariq

Surah: 86

Verse: 10

سورة الطارق

فَمَا لَہٗ مِنۡ قُوَّۃٍ وَّ لَا نَاصِرٍ ﴿ؕ۱۰﴾

Then man will have no power or any helper.

تو نہ ہوگا اس کے پاس کچھ زور نہ مددگار ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

فَمَا لَهُ ... Then he will have no meaning, man on the Day of Judgement. ... مِن قُوَّةٍ ... any power, meaning, within himself. ... وَلاَ نَاصِر ٍ nor any helper. meaning, from other than himself. This statement means that he will not be able to save himself from the torment of Allah, and nor will anyone else be able to save him.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

10۔ 1 یعنی خود انسان کے پاس اتنی قوت نہ ہوگی کہ وہ خدا کے عذاب سے بچ جائے نہ کسی اور طرف اس کو کوئی ایسا مددگار مل سکے گا جو اس کو اللہ کے عذاب سے بچا دے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٨] یعنی اس دن کسی انسان کو بھی اتنی قوت حاصل نہ ہوگی کہ وہ اس دن پیش آنے والے مصائب کی مدافعت کرسکے۔ نہ ہی کوئی اس کی مدد کرنے کو وہاں موجود ہوگا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(فمالہ من قوۃ ولا ناصر : آدمی گرفتار ہوجائے تو اپنی قوت سے چھوٹ جاتا ہے یا کسی کی مدد سے ، مگر اس دن اس میں نہ خود بچ نکلنے کی قوت ہوگی اور نہ کوئی اس کی مدد کو آنے والا ہوگا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَمَا لَہٗ مِنْ قُوَّۃٍ وَّلَا نَاصِرٍ۝ ١٠ ۭ قوی القُوَّةُ تستعمل تارة في معنی القدرة نحو قوله تعالی: خُذُوا ما آتَيْناكُمْ بِقُوَّةٍ [ البقرة/ 63] ( ق وو ) القوۃ یہ کبھی قدرت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : ۔ خُذُوا ما آتَيْناكُمْ بِقُوَّةٍ [ البقرة/ 63] اور حکم دیا کہ جو کتاب ہم نے تم کو دی اس کو زور سے پکڑے رہو ۔ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] وَما لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ [ التوبة/ 74] ، وَكَفى بِاللَّهِ وَلِيًّا وَكَفى بِاللَّهِ نَصِيراً [ النساء/ 45] ، ما لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ [ التوبة/ 116] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(86:10) فما لہ من قوۃ ولاناصر۔ ف عاطفہ بمعنی پھر۔ ما نافیہ۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب الانسان کے لئے ہے۔ من قوۃ جار مجرور۔ طاقت، زور، پھر نہ تو (اس روز) انسان کا کوئی زور ہوگا اور نہ کوئی مددگار (جو اسے عذاب سے بچالے) ناصر کا عطف قوۃ پر ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

فمالہ .................... ناصر (10:86) ” اس وقت انسان کے پاس نہ خود اپنا کوئی زور ہوگا اور نہ کوئی اس کی مدد کرنے والا ہوگا “۔ یعنی نہ ذاتی قوت ہوگی اور نہ خارج سے کوئی امداد ملے گی۔ اور کوئی بات پوشیدہ بھی نہ رہے گی اور انسان کی تمام کمزوریاں ظاہر ہوجائیں گی تو یہ بہت ہی سخت گھڑی ہوگی۔ ایسے حالات کا احساس انسان پر گہرا اثر ڈالتا ہے ، کہ یہ کائنات ، پھر نفس انسانی ، پھر تخلیق انسانی کے مختلف مدارج اور آخر کار قیامت کے دن انسان کی بےبسی کہ جب تمام راز کھل جائیں گے ، اور تمام قوتیں اور سہارے ختم ہوں گے۔ شاید اب بھی کسی قدر شک باقی رہ گیا ہے۔ نفس انسانی کے اندر کچھ خلجان موجود ہے اور بعض اوقات نہایت ہی موثر کلام اور اٹل دلائل کے بعد بھی انسان کے شبہات رہتے ہیں۔ اس لئے پھر تاکید قسموں کے بعد بتایا جاتا ہے کہ یہ ایک فیصلہ کن بات ہے اور یہاں بھی اس قرآن اور کائنات کے درمیان ربط پیدا کرکے بات کی جاتی ہے جس طرح آغاز سورت میں کیا گیا۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(10) اس دن نہ تو انسان کو خود کوئی زور ہوگا اور نہ اس کی کوئی مدد کرنے والا ہوگا۔ یعنی سب کی مخفی باتیں آشکارا ہوجائیں گی بھید جانچے جانے کا مطلب یہی ہے کہ جو باتیں اور جو گناہ اور جو کمزوریاں اپنی ہوشیاری سے چھپا لیتا ہے اور کسی کو وہ کمزوریاں معلوم نہیں ہوتیں لیکن اس دن تمام پوشیدہ باتوں پر سے پردہ اٹھادیاجائے گا اور ہر چیز زیر بحث آجائے گی اور خفیہ سے خفیہ بات جانچی جائیگی پھر اس وقت یہ حالت ہوگی کہ نہ تو اس میں خود کوئی مدافعت کی طاقت ہوگی اور نہ کوئی مدد کرنے والا ہوگا کہ کسی بھید کی بات کو چھپا سکے۔