Surat ut Tariq

Surah: 86

Verse: 14

سورة الطارق

وَّ مَا ہُوَ بِالۡہَزۡلِ ﴿ؕ۱۴﴾

And it is not amusement.

یہ ہنسی کی ( اور بے فائدہ ) بات نہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And it is not a thing for amusement. meaning, rather it is serious and true. Then Allah informs about the disbelievers saying that they reject Him and hinder others from His path. Allah says, إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

14۔ 1 یعنی کھیل کود اور مذاق والی چیز نہیں ہے (قصد اور ارادہ) کی ضد ہے، یعنی ایک واضح مقصد کی حامل کتاب ہے، لہو و لعب کی طرح بےمقصد نہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١١] یعنی بارش کے بار بار نزول اور زمین سے نباتات کے اگنے کا پیہم عمل یہ ایک مربوط نظام ہے۔ کوئی ہنسی مذاق کی بات نہیں بلکہ ایک ٹھوس حقیقت اور تمہارے مشاہدہ کی بات ہے۔ اسی طرح قرآن بھی جو حقائق پیش کر رہا ہے اور جسے دو ٹوک فیصلے بتارہا ہے وہ بھی ٹھوس حقائق پر مبنی ہیں۔ یہ کوئی ہنسی مذاق کی باتیں نہیں ہیں بلکہ انہیں پورا ہو کے رہنا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وما ھو بالھزل : یعنی دوبارہ زندہ ہونے کی بات تم سے مذاق کے ساتھ نہی کہی جا رہی، یہ حکیم وعلیم کا قول ہے، کسی جاہل کا نہیں جو مذاق کر رہا ہے۔ موسیٰ علیہ الگسلام کی قوم نے گائے ذبح کرنے کے حکم پر ان سے کہا کہ کیا آپ ہمیں مذاق کر رہے ہیں توا نہوں نے فرمایا :(اعوذ باللہ ان اکون من الجھلین) (البقرۃ : ٦٨)” میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ میں جاہلوں میں سے ہوجاؤں۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَّمَا ہُوَبِالْہَزْلِ۝ ١٤ ۭ هزل قال تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ وَما هُوَ بِالْهَزْلِ [ الطارق/ 13- 14] الْهَزْلُ : كلّ کلام لا تحصیل له، ولا ريع تشبيها بِالهُزَالِ. ( ھ ز ل ) الھزل کے معنی لا حاصل اور بےنتیجہ بات کے ہیں گویا وہ ھزال ( لاغری ) ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ وَما هُوَ بِالْهَزْلِ [ الطارق/ 13- 14] کہ یہ کلام ( حق کو باطل سے ) جدا کرنے والا ہے اور بہیودہ بات نہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٤۔ ١٧) اور کوئی لغو چیز ہیں۔ یہ مکہ والے لوگوں کو اسلام سے روکنے کی یا یہ کہ دار الندوہ میں آپ کو نقصان پہنچانے کی تدابیر کر رہے ہیں اور میں بھی بدر کے دن ان کو تہ تیغ کرنے کی تدبیر کر رہا ہوں، تو آپ ان کافروں کو بدر تک یوں ہی چھوڑ دیجیے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٤{ وَّمَا ہُوَ بِالْہَزْلِ ۔ } ” اور یہ کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے۔ “ جیسے سورة بنی اسرائیل میں فرمایا گیا : { وَبِالْحَقِّ اَنْزَلْنٰہُ وَبِالْحَقِّ نَزَلَط } (آیت ١٠٥) ” اور اس (قرآن) کو ہم نے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور یہ حق کے ساتھ نازل ہوا ہے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

7 That is, just as the falling of rain froth the sky and the splitting of the earth to put out shoots is no jest but a serious reality, so also the news which the Qur'an gives that ntan has to return to his God is no jest but a definite and decisive reality and an unchangeable truth which has to be fulfilled.

سورة الطَّارِق حاشیہ نمبر :7 یعنی جس طرح آسمان سے بارشوں کا برسنا اور زمین کا شق ہو کر نباتات اپنے اندر سے اگلنا کوئی مذاق نہیں ہے بلکہ ایک سنجیدہ حقیقت ہے ، اسی طرح قرآن جس چیز کی خبر دے رہا ہے کہ انسان کو پھر اپنے خدا کی طرف پلٹنا ہے ، یہ بھی کوئی ہنسی مذاق کی بات نہیں ہے بلکہ ایک دو ٹوک بات ہے ، ایک سنجیدہ حقیقت ہے ، ایک اٹل قول حق ہے جسے پورا ہو کر رہنا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(86:14) وما ھو بالھزل۔ یہ قول کی صفت ثانی ہے۔ ھزل (باب سمع، ضرب) مصدر ہے بمعنی کھیل کرنا۔ بےہودگی کرنا۔ یہاں بطور اسم مستعمل ہے بمعنی بیہودہ کھیل۔ اور یہ (کلام) بیہودہ یا کھیل اور دل لگی نہیں ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 بلکہ ہر شک و شبہ سے بالا سنجیدہ کلام ہے۔ اس کی ایک ایک بات پر ایمان لانا ضروری اور اس کی بتائی ہوئی کسی حقیقت میں شک کرنا کفر ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

1۔ جس طرح قرآن اپنی دلالت سے واقعات وغیرہ واقعیات میں فیصلہ کردینے والا ہے اسی طرح اپنی صفت اعجاز سے ان دو احتمالوں کا بھی کہ یہ منجانب اللہ ہے یا نہیں فیصلہ کردینے والا ہے اور منجانب اللہ ہونے کی شق کو متعین کردینے والا ہے۔ اور اخیر کی قسم کو اخیر کے مضمون سے یہ مناسبت ہے کہ قرآن آسمان سے آتا ہے اور جس میں قابلیت ہوتی ہے اس کو ہدایت وسعادت سے مالا مال کرتا ہے، جیسے بارش آسمان سے آتی ہے، اور عمدہ زمین کو فیضیاب کرتی ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(14) اور یہ کوئی لغو اور ہنسی کی بات نہیں ہے۔ یعنی بارش والے آسمان اور پھٹ جانے والی زمین کی قسم کھاتا ہوں۔ رجع کے معنی مینہ اور بارش کے ہیں یا چکر کھانے اور گھومنے والا، جیسا بعض حضرات نے کہا ہے چکر کھانے والا آسمان۔ بہرحال چکر کھانے والا یا بارش والا آسمان، زمین کا پھٹ جانا اور دڑاڑ کا پڑجانا، جیسا کھیتی آگتے وقت ہوتا ہے۔ جب دانہ پھوٹتا ہے تو ساتھ ساتھ زمین ابھرجاتی ہے اور اس میں شگاف پڑجاتا ہے یہ بات دوٹوک فیصل شدہ ہے یعنی معاد کی اور دوبارہ زندہ ہونے کی جو بات کہی ہے وہ دو ٹوک ہے جیسا کہ بعض نے کہا ہے یا یہ کہ یہ قرآن دوٹوک فیصلہ کرنے والا کلام ہے جیسا کہ بعض اہل تحقیق نے فرمایا ہے بہرحال یہ کوئی ہنسی اور مذاق کی بات نہیں ہے یا کوئی لغو اور باطل کلام نہیں ہے جیسا کہ دین حق کے منکر کہتے ہیں قول فیصل اس کلام کو کہتے ہیں جو حق کو باطل سے جدا کردے۔ انہ لقول فصل سے پر آن کا مراد لینا زیادہ راجح ہے کیونکہ معاد اور قیامت کے دلائل خود قرآن میں موجود ہیں ہم نے ترجمے میں راجح قول کو اختیار کیا ہے نیز قرآن کو بارش سے مناسبت بہت ہے اس لئے قسم اور جواب قسم میں مطابقت ہوجاتی ہے۔ آگے دین حق کے منکروں کی باطل تدابیر کا ذکر کیا اور اس کی جزا فرمائی۔