Hypocrites rejoice because They remained behind from Tabuk!
Allah says;
فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلَفَ رَسُولِ اللّهِ
...
Those who stayed away (from Tabuk expedition) rejoiced in their staying behind the Messenger of Allah;
Allah admonishes the hypocrites who lagged behind from the battle of Tabuk with the Companions of the Messenger of Allah, rejoicing that they remained behind after the Messenger departed for the battle,
...
وَكَرِهُواْ أَن يُجَاهِدُواْ
...
they hated to strive and fight, (along with the Messenger),
...
بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَقَالُواْ
...
with their properties and their lives in the cause of Allah, and they said, (to each other),
...
لااَ تَنفِرُواْ فِي الْحَرِّ
...
"March not forth in the heat."
Tabuk occurred at a time when the heat was intense and the fruits and shades became delightful. This is why they said,
لااَ تَنفِرُواْ فِي الْحَرِّ
("March not forth in the heat)."
Allah said to His Messenger,
...
قُلْ
...
Say, (to them),
...
نَارُ جَهَنَّمَ
...
"The fire of Hell...,
which will be your destination because of your disobedience,
...
أَشَدُّ حَرًّا
...
". ..is more intense in heat;"
than the heat that you sought to avoid; it is even more intense than fire.
Imam Malik narrated that Abu Az-Zinad said that Al-A`raj narrated that Abu Hurayrah said that the Messenger of Allah said,
نَارُ بَنِي ادَمَ الَّتِي تُوقِدُونَهَا جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ نَارِ جَهَنَّم
The fire that the son of Adam kindles is but one part of seventy parts of the Fire of Jahannam.
They said, "O Allah's Messenger! This fire alone is enough."
He said,
فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا
(Hellfire) was favored by sixty-nine parts.
The Two Sahihs collected this Hadith.
Al-A`mash narrated that Abu Ishaq said that An-Nu`man bin Bashir said that the Messenger of Allah said,
إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِمَنْ لَهُ نَعْلَنِ وَشِرَاكَانِ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ كَمَا يَغْلِي الْمِرْجَلُ لاَ يَرَى أَنَّ أَحَدًا مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَشَدُّ عَذَابًا مِنْهُ وَإِنَّهُ أَهْوَنُهُمْ عَذَابًا
On the Day of Resurrection, the person who will receive the least punishment among the people of the Fire, wears two slippers made from the Fire of Jahannam causing his brain to boil, just as a pot boils. He thinks that none in the Fire is receiving a more severe torment than he, when in fact he is receiving the least torment.
The Two Sahihs collected this Hadith.
There are many other Ayat and Prophetic Hadiths on this subject.
Allah said in His Glorious Book,
كَلَّ إِنَّهَا لَظَى
نَزَّاعَةً لِّلشَّوَى
By no means! Verily, it will be the Fire of Hell. Taking away (burning completely) the scalp! (70:15-16)
هَـذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُواْ فِى رَبِّهِمْ فَالَّذِينَ كَفَرُواْ قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارِ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُءُوسِهِمُ الْحَمِيمُ
يُصْهَرُ بِهِ مَا فِى بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ
وَلَهُمْ مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ
كُلَّمَأ أَرَادُواْ أَن يَخْرُجُواْ مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُواْ فِيهَا وَذُوقُواْ عَذَابَ الْحَرِيقِ
Al-Hamim (boiling water) will be poured down over their heads. With it will melt (or vanish away) what is within their bellies, as well as (their) skins. And for them are hooked rods of iron (to punish them). Every time they seek to get away therefrom, from anguish, they will be driven back therein, and (it will be said to them): "Taste the torment of burning!" (22:19-22)
and,
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِـَايَـتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَاراً كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَـهُمْ جُلُوداً غَيْرَهَا لِيَذُوقُواْ الْعَذَابَ
Surely, those who disbelieved in Our Ayat, We shall burn them in Fire. As often as their skins are roasted through, We shall change them for other skins that they may taste the punishment. (4:56)
Allah said here,
...
قُلْ
نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا
لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ
Say: "The fire of Hell is more intense in heat;" if only they could understand!
meaning, if they have any comprehension or understanding, they would have marched with the Messenger of Allah during the heat, so as to save themselves from the Fire of Jahannam, which is much more severe. Allah, the Exalted, then warns the hypocrites against their conduct,
جہنم کی آگ کالی ہے
جو لوگ غزوہ تبوک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نہیں گئے تھے اور گھروں میں ہی بیٹھنے پر اکڑ رہے تھے ۔ جنہیں راہ اللہ میں مال و جان سے جہاد کرنا مشکل معلوم ہوتا تھا جنہوں نے ایک دوسرے کے کان بھرے تھے کہ اس گرمی میں کہاں نکلو گے؟ ایک طرف پھر پکے ہوئے ہیں سائے بڑھے ہوئے ہیں دوسری جانب لو کے تھپیڑے چل رہے ہیں ۔ پس اللہ تعالیٰ ان سے فرماتا ہے کہ جہنم کی آگ جس کی طرف تم اپنی اس بد کرداری سے جا رہے ہو وہ اس گرمی سے زیادہ بڑھی ہوئی حرارت اپنے اندر رکھتی ہے ۔ یہ آگ تو اس آگ کا سترواں حصہ ہے جیسے کہ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے اور روایت میں ہے کہ تمہاری یہ آگ آتش دوزخ کے ستر اجزاء میں سے ایک جز ہے پھر بھی یہ سمندر کے پانی میں دو دفعہ بجھائی ہوئی ہے ورنہ تم اس سے کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکتے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ایک ہزار سال تک آتش دوزخ دھونکی گئی تو سرخ ہو گئی پھر ایک ہزار سال تک جلائی گئی تو سفید ہو گئی پھر ایک ہزار سال تک دھونکی گئی تو سیاہ ہو گئی پس وہ اندھیری رات جیسی سخت سیاہ ہے ۔ ایک بار آپ نے ( يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَكُمْ وَاَهْلِيْكُمْ نَارًا وَّقُوْدُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلٰۗىِٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَآ اَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُوْنَ مَا يُؤْمَرُوْنَ Č ) 66- التحريم:6 ) کی تلاوت کی اور فرمایا ایک ہزار سال تک جلائے جانے سے وہ سفید پڑ گئی پھر ایک ہزار سال تک بھڑکانے سے سرخ ہو گئی پھر ایک ہزار سال تک دھونکے جانے سے سیاہ ہو گئی پس وہ سیاہ رات جیسی ہے اس کے شعلوں میں بھی چمک نہیں ۔ ایک حدیث میں ہے کہ اگر دوزخ کی آگ کی ایک چنگاری مشرق میں تو اس کی حرارت مغرب تک پہنچ جائے ۔ ابو یعلی کی ایک غریب روایت میں ہے کہ اگر اس مسجد میں ایک لاکھ بلکہ اس سے بھی زیادہ آدمی ہوں اور کوئی جہنمی یہاں آ کر سانس لے تو اس کی گرمی سے مسجد اور مسجد والے سب جل جائیں ۔ اور حدیث میں ہے کہ سب سے ہلکے عذاب والا دوزخ میں وہ ہو گا جس کے دونوں پاؤں میں دو جوتیاں آگ کی تسمے سمیت ہوں گی جس کی گرمی سے اس کی کھوپڑی ابل رہی ہو گی اور وہ سمجھ رہا ہو گا کہ سب سے زیادہ سخت عذاب اسی کو ہو رہا ہے حالانکہ دراصل سب سے ہلکا عذاب اسی کا ہے ۔ قرآن فرماتا ہے کہ وہ آگ ایسی شعلہ زن ہے جو کھال اتار دیتی ہے ۔ اور کئی آیتوں میں ہے ان کے سروں پر کھولتا ہوا گرم پانی بہایا جائے گا ۔ جس سے ان کے پیٹ کی تمام چیزیں اور ان کے کھالیں جھلس جائیں گی پھر لوہے کے ہتھوڑوں سے ان کے سر کچلے جائیں گے ۔ وہ جب وہاں سے نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ جلنے کا عذاب چکھو ۔ ایک اور آیت میں ہے کہ جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا انہیں ہم بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈال دیں گے ان کی کھالیں جھلستی جائیں گی اور ہم ان کھالوں کے بدلے اور کھالیں بدلتے جائیں گے کہ وہ خوب عذاب چکھیں ۔ اس آیت میں بھی فرمایا ہے کہ اگر انہیں سمجھ ہوتی تو وہ جان لیتے کہ جہنم کی آگ کی گرمی اور تیزی بہت زیادہ ہے ۔ تو یقینا یہ باوجود موسمی گرمی کے رسول اللہ کے ساتھ جہاد میں خوشی خوشی نکلتے اور اپنے جان و مال کو راہ اللہ میں فدا کرنے پر تل جاتے ۔ عرب کا شاعر کہتا ہے کہ تو نے اپنی عمر سردی گرمی سے بچنے کی کوشش میں گذار دی حالانکہ تجھے لائق تھا کہ اللہ کی نافرمانیوں سے بچتا کہ جہنم کی آگ سے بچ جائے ۔ اب اللہ تبارک و تعالیٰ ان بدباطن منافقوں کو ڈرا رہا ہے کہ تھوڑی سی زندگی میں یہاں تو جتنا چاہیں ہنس لیں ۔ لیکن اس آنے والی زندگی میں ان کے لئے رونا ہے جو کبھی ختم نہ ہو گا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ لوگو روؤ اور رونا نہ آئے تو زبردستی روؤ جہنمی روئیں گے یہاں تک کہ ان کے رخساروں پر نہر جیسے گڑھے پڑ جائیں گے آخر آنسو ختم ہو جائیں گے اب آنکھیں خون برسانے لگیں گی ان کی آنکھوں سے اس قدر آنسو اور خون بہا ہو گا کہ اگر کوئی اس میں کشتی چلانی چاہے تو چلا سکتا ہے ۔ اور حدیث میں ہے کہ جہنمی جہنم میں روئیں گے اور خوب روتے ہیں رہیں گے ، آنسو ختم ہونے کے بعد پیپ نکلنا شروع ہوگا ۔ اس وقت دوزخ کے داروغے ان سے کہیں گے اے بدبخت رحم کی جگہ تو تم کبھی ہو نہ روئے اب یہاں کا رونا دھونا لاحاصل ہے ۔ اب یہ اونچی آوازوں سے چلا چلا کر جنتیوں سے فریاد کریں گے کہ تم لوگ ہمارے ہو رشتے کنبے کے ہو سنو ہم قبروں سے پیاسے اٹھے تھے پھر میدان حشر میں بھی پیاسے ہی رہے اور آج تک یہاں بھی پیاسے ہی ہیں ، ہم پر رحم کرو کچھ پانی ہمارے حلق میں چھو دو یا جو روزی اللہ نے تمہیں دی ہے اس میں سے ہی تھوڑا بہت ہمیں دے دو ۔ چالیس سال تک کتوں کی طرح چیختے رہیں گے چالیس سال کے بعد انہیں جواب ملے گا کہ تم یونہی دھتکارے ہوئے بھوکے پیاسے ہی ان سڑیل اور اٹل سخت عذابوں میں پڑے رہو اب یہ تمام بھلائیوں سے مایوس ہو جائیں گے ۔