Surat ul Balad

Surah: 90

Verse: 7

سورة البلد

اَیَحۡسَبُ اَنۡ لَّمۡ یَرَہٗۤ اَحَدٌ ؕ﴿۷﴾

Does he think that no one has seen him?

کیا ( یوں ) سمجھتا ہے کہ کسی نے اسے دیکھا ( ہی ) نہیں؟

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Does he think that none sees him. Mujahid said, "Does he think that Allah, the Mighty and Majestic, does not see him." Others among the Salaf have said similar to this. Allah said; أَلَمْ نَجْعَل لَّهُ عَيْنَيْنِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

7۔ 1۔ اس طرح اللہ کی نافرمانی میں مال خرچ کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ کوئی اسے دیکھنے والا نہیں ؟ حالانکہ اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے جس پر وہ اسے جزا دے گا، آگے اللہ تعالیٰ اپنے بعض انعامات کا تذکرہ فرما رہا ہے تاکہ ایسے لوگ عبرت پکڑیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦] یعنی اس نے یہ مال کن ذرائع سے کما یا تھا اور کیسے ناجائز ذرائع میں خرچ کر رہا ہے اور کیسی فاسدنیت سے خرچ کر رہا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ایحسب ان لم یرہ احد : کیا وہ خیال کرتا ہے کہ جب وہ فخر دریا کے لئے مال لٹا رہا تھا تو کسی نے اسے نہیں دیکھا ؟ یقینا ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَيَحْسَبُ اَنْ لَّمْ يَرَہٗٓ اَحَدٌ۝ ٧ ۭ «لَمْ» وَ «لَمْ» نفي للماضي وإن کان يدخل علی الفعل المستقبل، ويدخل عليه ألف الاستفهام للتّقریر . نحو : أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينا وَلِيداً [ الشعراء/ 18] ، أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيماً فَآوی [ الضحی/ 6] ( لم ( حرف ) لم ۔ کے بعد اگرچہ فعل مستقبل آتا ہے لیکن معنوی اعتبار سے وہ اسے ماضی منفی بنادیتا ہے ۔ اور اس پر ہمزہ استفہام تقریر کے لئے آنا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : أَلَمْ نُرَبِّكَ فِينا وَلِيداً [ الشعراء/ 18] کیا ہم نے لڑکپن میں تمہاری پرورش نہیں کی تھی ۔ رأى والرُّؤْيَةُ : إدراک الْمَرْئِيُّ ، وذلک أضرب بحسب قوی النّفس : والأوّل : بالحاسّة وما يجري مجراها، نحو : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] ، والثاني : بالوهم والتّخيّل، نحو : أَرَى أنّ زيدا منطلق، ونحو قوله : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] . والثالث : بالتّفكّر، نحو : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] . والرابع : بالعقل، وعلی ذلک قوله : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] ، ( ر ء ی ) رای الرؤیتہ کے معنی کسی مرئی چیز کا ادراک کرلینا کے ہیں اور قوائے نفس ( قوائے مدر کہ ) کہ اعتبار سے رؤیتہ کی چند قسمیں ہیں ۔ ( 1) حاسئہ بصریا کسی ایسی چیز سے ادراک کرنا جو حاسہ بصر کے ہم معنی ہے جیسے قرآن میں ہے : لَتَرَوُنَّ الْجَحِيمَ ثُمَّ لَتَرَوُنَّها عَيْنَ الْيَقِينِ [ التکاثر/ 6- 7] تم ضروری دوزخ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لوگے پھر ( اگر دیکھو گے بھی تو غیر مشتبہ ) یقینی دیکھنا دیکھو گے ۔ ۔ (2) وہم و خیال سے کسی چیز کا ادراک کرنا جیسے ۔ اری ٰ ان زیدا منطلق ۔ میرا خیال ہے کہ زید جا رہا ہوگا ۔ قرآن میں ہے : وَلَوْ تَرى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا [ الأنفال/ 50] اور کاش اس وقت کی کیفیت خیال میں لاؤ جب ۔۔۔ کافروں کی جانیں نکالتے ہیں ۔ (3) کسی چیز کے متعلق تفکر اور اندیشہ محسوس کرنا جیسے فرمایا : إِنِّي أَرى ما لا تَرَوْنَ [ الأنفال/ 48] میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے ۔ (4) عقل وبصیرت سے کسی چیز کا ادارک کرنا جیسے فرمایا : ما كَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى[ النجم/ 11] پیغمبر نے جو دیکھا تھا اس کے دل نے اس میں کوئی جھوٹ نہیں ملایا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٧{ اَیَحْسَبُ اَنْ لَّـمْ یَرَہٗٓ اَحَدٌ ۔ } ” کیا اس کا گمان ہے کہ اسے کسی نے دیکھا نہیں ؟ “ کیا وہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو ہر شخص کے ایک ایک عمل سے واقف ہے اس کی اس نیکی سے وہ بیخبر ہے۔ یعنی اگر تو اس نے وہ نیکی اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کی تھی تو پھر وہ اس کا ڈھنڈھورا کیوں پیٹ رہا ہے ؟

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

8 That is, "Doesn't this boaster understand that there is also a God above him, Who sees by what means he obtained this wealth, in what ways he spent it, and with what intention, motive, and purpose he did all this ? Does he think that God will put any value on his extravagance, his fame-mongering and his boasting Does he think that like the world, God too will be deluded by it ?"

سورة الْبَلَد حاشیہ نمبر :8 یعنی کیا یہ فخر جتانے والا یہ نہیں سمجھتا کہ اوپر کوئی خدا بھی ہے جو دیکھ رہا ہے کہ کن ذرائع سے اس نے یہ دولت حاصل کی ، کن کاموں میں اسے کھپایا ، اور کس نیت ، کن اغراض اور کن مقاصد کے لیے اس نے یہ سارے کام کیے؟ کیا وہ سمجھتا ہے کہ خدا کے ہاں اس فضول خرچی ، اس شہرت طلبی اور اس تفاخر کی کوئی قدر ہو گی؟ کیا اس کا خیال ہے کہ دنیا کی طرح خدا بھی اس سے دھوکا کھا جائے گا ؟

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

5: یعنی جو کچھ خرچ کیا، دِکھاوے کے لئے کیا، پھر اُس پر ناز کرنا کیسا؟ کیا اﷲ تعالیٰ دیکھ نہیں رہے تھے کہ وہ کس کام میں اور کس مقصد سے خرچ کر رہا ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(90:7) ایحسب ان لم یرہ احد : (کیا وہ گمان کرتا ہے کہ اس کو کسی نے دیکھا ہی نہیں) ۔ جملہ استفہامیہ انکاری ہے (یعنی اللہ تعالیٰ یقینا اسے مال خرچ کرتے ہوئے دیکھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ ضرور اس سے بازپرس کرے گا کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا) ۔ لم یرہ احد یہ جملہ مفعول ہے یحسب کا۔ لم یر مضارع نفی جحد بلم۔ واحد مذکر غائب۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب یا کافر ابو الاشد کے لئے ہے یا عام انسان کے لئے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 17 مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے تمام کرتوت دیکھ رہا ہے۔ اس کی سزا سے بچ کر وہ کہیں نہیں جاسکتا۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(7) کیا وہ یہ سمجھتا ہے اس کو کسی نے دیکھا نہیں یعنی اللہ تعالیٰ دیکھتا اور جانتا ہے کہ اس نے کس کام میں خرچ کیا پھر جس قدر یہ بتاتا ہے اس قدرخرچ بھی نہیں کیا تو یہ جھوٹا اور شیخی خوروہ اللہ تعالیٰ کے علم اور اس کی قدرت سے بےنیاز ہوکر یہ باتیں کرتا ہے آگے اپنے احسانات اور منن پر توجہ دلاتے ہیں۔