Surat uz Dhuha

Surah: 93

Verse: 4

سورة الضحى

وَ لَلۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ لَّکَ مِنَ الۡاُوۡلٰی ؕ﴿۴﴾

And the Hereafter is better for you than the first [life].

یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہوگا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And indeed the Hereafter is better for you than the present. meaning, the abode of the Hereafter is better for you than this current abode. For this reason the Messenger of Allah used to be the most abstinent of the people concerning the worldly things, and he was the greatest of them in his disregard for worldly matters. This is well known by necessity from his biography. When the Prophet was given the choice at the end of his life between remaining in this life forever and then going to Paradise, or moving on to the company of Allah, he chose that which is with Allah over this lowly world. Imam Ahmad recorded that Abdullah bin Mas`ud said, "The Messenger of Allah was lying down on a straw mat and it left marks on his side. Then when he woke up he began to rub his side. So I said, `O Messenger of Allah! Will you allow us to spread something soft over this straw mat' He replied, مَالِي وَلِلدُّنْيَا إِنَّمَا مَثَلِي وَمَثَلُ الدُّنْيَا كَرَاكِبٍ ظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَكَهَا I have nothing to do with this world. The parable of me and this world is like a rider who rests in the shade of a tree, then he passes on and leaves it." At-Tirmidhi and Ibn Majah both recorded this Hadith by way of Al-Mas`udi. At-Tirmidhi said, "Hasan Sahih." The Numerous Bounties of the Hereafter are waiting for the Messenger of Allah Then Allah says, وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

4۔ 1 یا آخرت دنیا سے بہتر ہے، دونوں مفہوم معانی کے اعتبار سے صحیح ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٣] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک عظیم الشان خوشخبری دی اور اس وقت دی جبکہ اس کے پورا ہونے کے آثار دور دور تک کہیں نظر نہ آتے تھے۔ نیز اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی بھی دی گئی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کفار مکہ کی ایذا دہی اور ظلم و جور سے نہ گھبرائیں۔ کیونکہ آپ کی زندگی کا ہر آنے والا دور اپنے پہلے دور سے بہتر ہوگا۔ بالفاظ دیگر رفتہ رفتہ آپ کے عز و شرف میں لگاتار ترقی ہوتی رہے گی۔ پھر یہ وعدہ صرف دنیا کی زندگی تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ آخرت میں آپ کو جو بلند مقام عطا ہوگا وہ کائنات میں کسی دوسرے کو عطا نہیں ہوگا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(ولاخرۃ خیرلک من اولی :) اس میں آپ کو تسلی دلائی کہ ہر آنے والا لمحہ آپ کے لئے پہلے لمحہ سے بہتر آیا ہے۔ اسی طرح آئندہ بھی بعد کی ہر حالت آپ کے لئے پہلی سے بہتر ہوگی۔ نبوت کے بعد کی زندگی آپ کے لئے پہلے سے بہتر اور آخرت کی زندگی دنیا سے بہتر ہوگی۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

وَلَلْآخِرَ‌ةُ خَيْرٌ‌ لَّكَ مِنَ الْأُولَىٰ (And the Hereafter is much better for you than the present life....93:4). The word &akhirah may be taken in its popular sense of the &Hereafter& and its opposite ula may be taken in the sense of the present &world&. With these words, Allah tells the Holy Prophet not to be disturbed by the taunts of the pagans, because they will see in this world that their assumptions and accusations were absolutely false. In the Hereafter, he will be blessed with Divine favours to his heart&s content - much more than what he will receive in this fleeting world. The word &akhirah may also be taken in its primitive sense i.e. &the later state or condition& as opposed to ula &the former state or condition&. The verse, in this case, would mean that every succeeding moment of the Holy Prophet&s (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) life is better than the preceding one. It includes progress in knowledge and wisdom, as well as in degrees of his nearness to Allah, and it also includes progress in economic and political fields.

ولاخرة خیرلک من الاولی، یہاں آخرت کو اپنے معروف معنی میں اور اس کے بالمقابل اولیٰ کو دنیا کے معنے میں لیا جائے تو تفسیر وہ ہے جو خلاصہ تفسیر میں اوپر آ چکی ہے کہ یہ کفار و مشرکین جو طعنے آپ کو دے رہے ہیں یہ دنیا میں تو دیکھ ہی لیں گے کہ وہ سراسر لغو اور غلط تھے ہم اس سے آگے آخرت کے انعامات کا بھی آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ آپ کو دنیا سے بہت زیادہ انعامات سے نوازا جائے گا اور یہ بھی کچھ بعید نہیں کہ اس جگہ آخرت کو اس کے لفظی منے میں لیا جاوے یعنی پچھلی حالت جیسا کہ لفظ اولیٰ کے لفظی معنے پہلی حالت کے ہیں تو مطلب آیت کا یہ ہوگا کہ آپ پر اللہ تعالیٰ کے انعامات برابر زیادہ ہی ہوتے چلے جائیں گے کہ ہر پہلی حالت سے پچھلی حالت بہتر اور افضل ہوتی چلی جائے گی، اس میں علوم و معارف اور قرب الٰہی کے درجات میں ترقی بھی داخل ہے اور دنیا کے معاشی مسائل اور عزت و حکومت بھی۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَلَلْاٰخِرَۃُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰى۝ ٤ ۭ آخرت آخِر يقابل به الأوّل، وآخَر يقابل به الواحد، ويعبّر بالدار الآخرة عن النشأة الثانية، كما يعبّر بالدار الدنیا عن النشأة الأولی نحو : وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوانُ [ العنکبوت/ 64] ، وربما ترک ذکر الدار نحو قوله تعالی: أُولئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ [هود/ 16] . وقد توصف الدار بالآخرة تارةً ، وتضاف إليها تارةً نحو قوله تعالی: وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ [ الأنعام/ 32] ، وَلَدارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا «1» [يوسف/ 109] . وتقدیر الإضافة : دار الحیاة الآخرة . و «أُخَر» معدول عن تقدیر ما فيه الألف واللام، ولیس له نظیر في کلامهم، فإنّ أفعل من کذا، - إمّا أن يذكر معه «من» لفظا أو تقدیرا، فلا يثنّى ولا يجمع ولا يؤنّث . - وإمّا أن يحذف منه «من» فيدخل عليه الألف واللام فيثنّى ويجمع . وهذه اللفظة من بين أخواتها جوّز فيها ذلک من غير الألف واللام . اخر ۔ اول کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے اور اخر ( دوسرا ) واحد کے مقابلہ میں آتا ہے اور الدارالاخرۃ سے نشاۃ ثانیہ مراد لی جاتی ہے جس طرح کہ الدار الدنیا سے نشاۃ اولیٰ چناچہ فرمایا { وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ } ( سورة العنْکبوت 64) ہمیشہ کی زندگی کا مقام تو آخرت کا گھر ہے لیکن کھی الدار کا لفظ حذف کر کے صرف الاخرۃ کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے جیسے فرمایا : ۔ { أُولَئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ } ( سورة هود 16) یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں آتش جہنم کے سوا اور کچھ نہیں ۔ اور دار کا لفظ کبھی اخرۃ کا موصوف ہوتا ہے اور کبھی اس کی طر ف مضاف ہو کر آتا ہے چناچہ فرمایا ۔ { وَلَلدَّارُ الْآخِرَةُ خَيْرٌ لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ } ( سورة الأَنعام 32) اور یقینا آخرت کا گھر بہتر ہے ۔ ان کے لئے جو خدا سے ڈرتے ہیں ۔ (6 ۔ 32) { وَلَأَجْرُ الْآخِرَةِ أَكْبَرُ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ } ( سورة النحل 41) اور آخرت کا اجر بہت بڑا ہے ۔ اگر وہ اسے جانتے ہوتے ۔ یہ اصل میں ولاجر دار الحیاۃ الاخرۃ ہے ( اور دار کا لفظ الحیاۃ الاخرۃ کی طرف مضاف ہے ) اور اخر ( جمع الاخریٰ ) کا لفظ الاخر ( معرف بلام ) سے معدول ہے اور کلام عرب میں اس کی دوسری نظیر نہیں ہے کیونکہ افعل من کذا ( یعنی صیغہ تفصیل ) کے ساتھ اگر لفظ من لفظا یا تقدیرا مذکورہ ہو تو نہ اس کا تثنیہ ہوتا اور نہ جمع اور نہ ہی تانیث آتی ہے اور اس کا تثنیہ جمع دونوں آسکتے ہیں لیکن لفظ آخر میں اس کے نظائر کے برعکس الف لام کے بغیر اس کے استعمال کو جائز سمجھا گیا ہے تو معلوم ہوا کہ یہ الاخر سے معدول ہے ۔ خير الخَيْرُ : ما يرغب فيه الكلّ ، کالعقل مثلا، والعدل، والفضل، والشیء النافع، وضدّه : الشرّ. قيل : والخیر ضربان : خير مطلق، وهو أن يكون مرغوبا فيه بكلّ حال، وعند کلّ أحد کما وصف عليه السلام به الجنة فقال : «لا خير بخیر بعده النار، ولا شرّ بشرّ بعده الجنة» «3» . وخیر وشرّ مقيّدان، وهو أن يكون خيرا لواحد شرّا لآخر، کالمال الذي ربما يكون خيرا لزید وشرّا لعمرو، ولذلک وصفه اللہ تعالیٰ بالأمرین فقال في موضع : إِنْ تَرَكَ خَيْراً [ البقرة/ 180] ، ( خ ی ر ) الخیر ۔ وہ ہے جو سب کو مرغوب ہو مثلا عقل عدل وفضل اور تمام مفید چیزیں ۔ اشر کی ضد ہے ۔ اور خیر دو قسم پر ہے ( 1 ) خیر مطلق جو ہر حال میں اور ہر ایک کے نزدیک پسندیدہ ہو جیسا کہ آنحضرت نے جنت کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ خیر نہیں ہے جس کے بعد آگ ہو اور وہ شر کچھ بھی شر نہیں سے جس کے بعد جنت حاصل ہوجائے ( 2 ) دوسری قسم خیر وشر مقید کی ہے ۔ یعنی وہ چیز جو ایک کے حق میں خیر اور دوسرے کے لئے شر ہو مثلا دولت کہ بسا اوقات یہ زید کے حق میں خیر اور عمر و کے حق میں شربن جاتی ہے ۔ اس بنا پر قرآن نے اسے خیر وشر دونوں سے تعبیر کیا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنْ تَرَكَ خَيْراً [ البقرة/ 180] اگر وہ کچھ مال چھوڑ جاتے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٤{ وَلَلْاٰخِرَۃُ خَیْرٌ لَّکَ مِنَ الْاُوْلٰی ۔ } ” اور یقینا بعد کا وقت آپ کے لیے بہتر ہوگا پہلے سے۔ “ یعنی اس وقفے اور ’ انقباض ‘ کی کیفیت کے بعد آنے والی اب ہر گھڑی اور ہر ساعت آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ’ انبساط ‘ اور انشراح کا نیا پیغام لے کر آئے گی۔ ان آیات میں انقباض و انبساط کے حوالے سے جو اصول بیان ہوا ہے اس کی حیران کن حد تک درست ترجمانی غالب ؔنے اپنے اس مصرع میں کی ہے : ع ” رکتی ہے مری طبع تو ہوتی ہے رواں اور ! “ یعنی اشعار کی آمد کے حوالے سے کبھی کبھی مجھ پر انقباض کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے لیکن جب اس وقفے کے بعد دوبارہ آمد شروع ہوتی ہے تو پھر میری طبیعت کی روانی پہلے سے بھی کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ گویا انقباض کے بعد جب انبساط کا مرحلہ آتا ہے تو انسان اپنی پہلی کیفیت کے مقابلے میں ایک درجہ آگے جا چکا ہوتا ہے۔ ] اس آیت مبارکہ سے یہ مفہوم بھی متبادر ہوتا ہے کہ ” یقینا ہر آنے والی گھڑی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے پہلی سے (بدرجہا) بہتر ہے “۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رب کے لطف و کرم اور انعام و احسان کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔ ہر آنے والا وقت گزشتہ حالات سے بہتر سے بہتر ہوگا۔ اس ایک جملہ میں کفار کے طعن وتشنیع اور الزام تراشیوں کا بھی سدباب کردیا گیا اور اسلام کے درخشاں مستقبل کے بارے میں بھی نوید جانفزا سنا دی گئی۔ [

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

4 This good news was given by Allah to the Holy Prophet (upon whom be peace) in a state when he had only a handful of Muslims with him, the entire nation was hostile and there was no remote chance of success even. The candle of lslam was flickering only in Makkah and storms were brewing all around to blow it out. At that juncture Allah said to His Prophet "Do not at all grieve at the hardships of the initial stage: every later period of life will be better for you than the former period. Your power and glory, your honour and prestige, will go on enhancing and your influence will go on spreading. This promise is not only confined to the world, but it also includes the promise that the rank and. position you will be granted in the Hereafter will be far higher and nobler than the rank and position you attain in the world. " Tabarani in A wsat and Baihaqi in Ad-dala il have related, on the authority of Ibn `Abbas .that the Holy Prophet said: "All the victories which would be attained by my Ummah after me, were presented before me. This pleased me much. Then, Allah sent down this Word, saying: 'The Hereafter is fat better for you than the world'."

سورة الضُّحٰی حاشیہ نمبر :4 یہ خوشخبری اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی حالت میں دی تھی جبکہ چند مٹھی بھر آدمی آپ کے ساتھ تھے ساری قوم آپ کی مخالف تھی بظاہر کامیابی کے آثار دور دور کہیں نظر نہ آتے تھے ۔ اسلام کی شمع مکہ میں ٹمٹما رہی تھی اور اسے بجھا دینے کے لیے ہر طرف طوفان اٹھ رہے تھے ۔ اس وقت اللہ تعالی نے ا پنے نبی سے فرمایا کہ ابتدائی دور کی مشکلات سے آپ ذرا پریشان نہ ہوں ۔ ہر بعد کا دور پہلے دور سے آپ کے لیے بہتر ثابت ہو گا ۔ آپ کی قوت ، آپ کی عزت و شوکت اور آپ کی قدر و منزلت برابر بڑھتی چلی جائے گی اور آپ کا نفوذ و اثر پھیلتا چلا جائے گا ۔ پھر یہ وعدہ صرف دنیا ہی تک محدود نہیں ہے ، اس میں یہ وعدہ بھی شامل ہے کہ آخرت میں جو مرتبہ آپ کو ملے گا وہ اس مرتبے سے بھی بدرجہا بڑھ کر ہو گا جو دنیا میں آپ کو حاصل ہو گا ۔ طبرانی نے اوسط میں اور بیہقی نے دلائل میں ابن عباس کی روایت نقل کی ہے کہ حضور نے فرمایا میرے سامنے وہ تمام فتوحات پیش کی گئیں جو میرے بعد میری امت کو حاصل ہونے والی ہیں ۔ اس پر مجھے بڑی خوشی ہوئی ۔ تب اللہ تعالی نے یہ ارشاد نازل فرمایا کہ آخرت تمہارے لیے دنیا سے بھی بہتر ہو گی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

2: آگے آنے والے حالات سے مراد آخرت کی نعمتیں بھی ہوسکتی ہیں، اور پہلے حالات سے دُنیا، اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کی مبارک زندگی میں ہر آن آپ کے درجات میں ترقی ہوتی رہے گی، اور دُشمنوں کی طرف سے آپ کو جو تکلیفیں پہنچ رہی ہیں، آخر کار وہ دور ہو کر آپ ہی کا بول بالا ہوگا۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(93:4) وللاخرۃ خیر لک من الاولی۔ لام جواب قسم کے لئے ہے یا بہ قسم محذوف ہے یا یہ آیت گزشتہ آیت کے جواب قسم سے ملحق ہے۔ تفسیر مظہری میں ہے کہ :۔ ممکن ہے یہ آیت گزشتہ آیت سے پیوستہ ہو۔ وابستگی کی وجہ یہ ہے کہ آیت ما ودعک ربک وما قلی کے ضمن میں یہ بات آگئی ہے کہ اللہ وحی بھیج کر تم کو اپنے ساتھ ملائے رکھے گا۔ تم حبیب خدا ہو اور اس سے زیادہ فضیلت اور کیا ہوسکتی ہے ۔ اب اس آیت میں بتایا کہ آخرت میں تمہارا درجہ اس سے بڑا ہوگا۔ وہ تمہارے لئے اس سے بہتر ہوگی۔ تمام انبیاء کی سرداری ہوگی۔ مقام محمود عطا کیا جائے گا۔ جس پر پچھلے اگلے رشک کریں گے۔ یا آیت کا یہ معنی بھی ہوسکتا ہے کہ دوسری حالت پہلی حالت سے تمہارے لئے بہتر ہوگی اور انجام امر آغاز سے اچھا ہوگا۔ ” آخرت میں آپ کو نعمتیں اس سے بھی کہیں بڑ ھ چڑھ کر ملیں گی۔ آخرت کے لفظی معنی لے کر ترجمہ یوں بھی ہوسکتا ہے ” آپ کی پچھلی حالت پہلی حالت سے بہتر رہے گی “ مراد یہ کہ آپ کی زندگی کا ہر دور ماقبل سے بہتر ہی ہوگا “۔ (تفسیر ماجدی)

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 اس لئے آنحضرت دنیا سے بےرغبت اور آخرت کی طرف متوجہ رہتے۔ ایک حدیث میں آنحضرت نے دنیا کی بےثباتی بیان فرماتے ہوئے انسان کی مثال ایک مسافر سے دی ہے جو چند ساعتیں کسی درخت کے سایے میں آرام کرتا ہے اور پھر چل دیتا ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وللاخرة .................... الاولی (4:93) ” آخرت تمہارے لئے اس جہاں سے بہتر ہے “۔ وہ تو پہلے بھی اچھی ہے اور انجام کار بھی اچھا ہے۔ دعوت اسلامی کا مستقبل روشن ہے ، تمہارے راستے سے تمام رکاوٹیں دور ہوجائیں گی ، تمہارا نظام زندگی غالب ہوگا ، اور جس سچائی کے تم حامل ہو ، وہ غالب ہوکر رہے گی۔ یہی باتیں تو آپ کو پریشان کررہی تھیں کہ لوگ آپ سے عناد رکھتے تھے ، جھٹلاتے تھے ، پھر اذیت دیتے تھے ، پھر سازشیں کرتے تھے ، پھر آپ کے ساتھ ہر وقت مذاق کرتے تھے لیکن۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿وَ لَلْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰى ؕ٠٠٤﴾ (اور آخرت آپ کے لیے دنیا سے بدرجہ ہا بہتر ہے) ۔ اس میں آپ کو مزید تسلی دی اور بتادیا کہ دشمنوں کی باتوں سے دلگیر نہ ہوں۔ دنیا والوں کی باتیں اعراض اور اعتراض سب کچھ یہیں رہ جائے گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جو کچھ آخرت میں عطا فرمائے گا بہت زیادہ ہوگا، دائمی ہوگا، اس دنیا سے بہت ہی زیادہ ہوگا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

3:۔ ” وللاخرۃ “ آخرت کا حال بیان کر کے مزید تسلی فرما دی۔ دنیا میں تو مختلف احوال آتے ہی رہیں گے کبھی راحت، کبھی مشقت، اگرچہ دنیا میں بھی سراسر بہتری ہی ہے۔ لیکن آخرت آپ کے لیے دنیا کے مقابلے میں بہت ہی بہتر ہے، کیونکہ آخرت میں سب سے اونچا اور عظیم مقام یعنی مقام محمود آپ کیلئے مخصوص ہے۔ یا مطلب یہ ہے کہ ہر پچھلی حالت آپ کے لیے پہلی حالت سے بہتر ہوگی کیونکہ رفتہ رفتہ تمام تکلیفیں اور مشقتیں ختم ہوجائیں گی اور آپ کو غلبہ حاصل ہوتا جائے گا۔ ” ولسوف یعطیک ربک فترضی “ آخرت میں اللہ تعالیٰ آپ کو ایسی نعمتیں اور ایسا شرف عطا فرمائیگا کہ آپ دنیا کی مشقتیں بھول کر خوش ہوجائیں گے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(4) اور اے پیغمبر یقینا پچھلی حالت آپ کے لئے پہلی حالت سے بہتر ہے عام طریقے سے مفسرین نے پچھلی حالت کو آخرت اور اولیٰ کو دنیا سے تعبیر کیا ہے اور یہ معنی صاف اور ظاہر ہیں کہ آخرت پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے دنیا سے بدرجہا بہتر ہے مگر آپ کی شرعی اور روحانی ترقی کی حالت یہ تھی کہ آپکی ہر پچھلی حالت پہلی حالت سے بہتر ہوتی تھی۔ کما قال بعض اہل الاشارات آپ کی ترقی کا کچھ ٹھکانا نہ تھا اور اسلامی ترقی کے اعتبار سے بھی کہا جاسکتا ہے کہ ہر پچھلی حالت پہلی سے بہتر ہے اور دنیا سے آپ کے لئے آخرت کا بہتر ہونا اور آپ کے درجات کی بلندی کا نمایاں ہونا تو بالکل ظاہر ہے۔