وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَىٰ (And of course, your Lord will give you so much that you will be pleased....93:5). Allah does not specify here what he will give him. The statement is open and general. The Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) will be granted everything he desires so much that he will be pleased. Among his desired thing is the progress of Islam; the general spread of Islam in the world; fulfillment of every need of the Ummah; triumph of the Holy Prophet himself over his enemies and raising the word of Allah in the land of the enemy. When this verse was revealed, the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: اِذا ! لّا اَرضٰی وَ وَاحدُ مِّن اُمَّتِی فِی النَّار &If that is the case, then I will not be pleased as long as one [ single member ] of my Ummah [ remains ] in Fire.& [ Qurtubi ]. In a narration by Sayyidna ` Ali (رض) ، the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) said: |"Allah will accept my intercession for my Ummah [ community ]. Allah will ask: رضیتَ یا محمد &0 Muhammad, are you pleased?& He will reply: یا رَبِّ رَضِیتُ |"My Lord, I am pleased.|" Muslim records from Sayyidna ` Amr Ibn-ul-` As to the effect that the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) recited a verse concerning the Prophet Ibrahim : (علیہ السلام) فَمَن تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي وَمَنْ عَصَانِي فَإِنَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ &...So, one who followsme is surely mine, and the one who disobeys me, then You are Most Forgiving, Very Merciful. [ 14:36] & Then he recited a verse which contains the words of Sayyidna ` Isa (علیہ السلام) إِن تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ &If You punish them, then, they are Your slaves [ 5:118] & Then he raised his hands, he wept and prayed: اَللّٰھُمَّ اُمَّتِی اُمَّتِی &0 Allah, my ummah, my ummah!& Allah sent Jibra&il علیہ السلام to inquire as to why he was weeping [ while Allah knows the reason ]. Jibra&il Amin علیہ السلام came and inquired why he was weeping. The Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) replied: |"I seek my ummah&s forgiveness.|" Allah sent Jibra&il (علیہ السلام) back to inform him that He has pardoned them, and that Allah would please him and would not displease him regarding his ummah.
ولسوف یعطیک ربک فترضی، یعنی آپ کا رب آپ کو اتنا دے گا کہ آپ راضی ہوجائیں، اس میں حق تعالیٰ نے یہ متعین کر کے نہیں بتالای کہ کیا دیں گے اس میں شارہ عمومی کی طرف ہے کہ آپ کی ہر مرغوب چیز آپ کو اتنی دیں گے کہ آپ راضی ہوجائیں۔ آپ کی مرغوب چیزوں میں دین اسلام کی ترقی، دین اسلام کا عام طور پر دنیا میں پھیلنا پھر امت کی ہر ضرورت اور خود آپ کا دشمنوں پر غالب آنا، ان کے ملک میں اللہ کا کلمہ بلند کرنا اور دین حق پھیلانا سب داخل ہیں۔ حدیث میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اذا لا ارضی و واحدمن امتی فی النار یعنی جب یہ بات ہے تو میں اس وقت تک راضی نہ ہوں گا جب تک میری امت میں سے ایک آدمی بھی جہنم میں رہے گا (قرطبی) اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ میری امت کے بارے میں میری شفاعت قبول فرمائیں گے یہاں تک کہ حق تعالیٰ فرما دیں گے ریت یا محمد، اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اب بھی آپ راضی ہیں، تو میں عرض کروں گا یا رب رضیت یعنی اے میرے پروردگار میں راضی ہوں اور صحیح مسلم میں حضرت عمرو بن عاص کی روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ آیت تلاوت فرمائی جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے متعلق ہے فمن تبعنی فانہ منی ومن عصانی فانک غفور رحیم پھر دوسری آیت تلاوت فرمائی جس میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا قول ہے ان تعذبھم فانھم عبادک پھر آپ نے دعا کے لئے دونوں ہاتھ اٹھائے اور گریہ وزاری شروع کی اور بار بار فرماتے تھے اللھم امتی امتی، حق تعالیٰ نے جبرئیل امین کو بھیجا کہ آپ سے دریافت کریں کہ آپ کیوں روتے ہیں (اور یہ بھی فرمایا کہ اگرچہ ہمیں سب معلوم ہے) جبرئیل امین آئے اور سوال کیا، آپ نے فرمایا کہ میں اپنی امت کی مغفرت چاہتا ہوں۔ حق تعالیٰ نے جبرئیل امین سے فرمایا کہ پھر جاؤ اور کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ آپ سے فرماتے ہیں کہ ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی کردیں گے اور آپ کو رنجیدہ نہ کریں گے۔