Surat ul Alaq

Surah: 96

Verse: 18

سورة العلق

سَنَدۡعُ الزَّبَانِیَۃَ ﴿ۙ۱۸﴾

We will call the angels of Hell.

ہم بھی ( دوزخ کے ) پیادوں کو بلا لیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

We will call out the guards of Hell! `And they are the angels of torment. This is so that he may know who will win -- Our group or his group' Al-Bukhari recorded that Ibn Abbas said, "Abu Jahl said, `If I see Muhammad praying at the Ka`bah, I will stomp on his neck.' So this reached the Prophet , who said, لَيِنْ فَعَلَ لاََخَذَتْهُ الْمَلَيِكَة If he does, he will be seized by the angels." This Hadith was also recorded by At-Tirmidhi and An-Nasa'i in their Books of Tafsir. Likewise, it has been recorded by Ibn Jarir. Ahmad, At-Tirmidhi, An-Nasa'i and Ibn Jarir, all recorded it from Ibn `Abbas with the following wording: "The Messenger of Allah was praying at the Maqam (prayer station of Ibrahim) when Abu Jahl bin Hisham passed by him and said, `O Muhammad! Haven't I prevented you from this' He threatened the Prophet and thus, the Messenger of Allah became angry with him and reprimanded him. Then he said, `O Muhammad! What can you threaten me with By Allah, I have the most kinsmen of this valley with me in the large.' Then Allah revealed, فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ Then let him call upon his council. We will call out the guards of Hell!" Ibn `Abbas then said, "If he had called his people, the angels of torment would have seized him at that very instant." At-Tirmidhi said, "Hasan Sahih." Ibn Jarir recorded from Abu Hurayrah that Abu Jahl said, "Does Muhammad cover his face with dust (i.e., from prostration) while he is among you all" They (the people) replied, "Yes." Then he said, "By Al-Lat and Al-`Uzza, if I see him praying like this, I will stomp on his neck, and I will certainly put his face in the dust." So the Messenger of Allah came and he began praying, which made it possible for Abu Jahl to stomp on his neck. Then the people became surprised at him (Abu Jahl) because he began retreating on his heels and covering himself with his hands. Then it was said to him, "What's the matter with you" He replied, "Verily, between me and him is a ditch of fire, monsters and wings." Then the Messenger of Allah said, لَوْ دَنَا مِنِّي لاَخْتَطَفَتْهُ الْمَلَيِكَةُ عُضْوًا عُضْوًا If he had come near me, the angels would have snatched him limb by limb. The narrator added; "Allah revealed an Ayah, but I do not know whether it is concerning the Hadith of Abu Hurayrah or not: كَلَّ إِنَّ الاِنسَـنَ لَيَطْغَى Nay! Verily, man does transgress. to the end of the Surah." Imam Ahmad bin Hanbal, Muslim, An-Nasa'i and Ibn Abi Hatim all recorded this Hadith. Amusement for the Prophet Then Allah says,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

(6) حدیث میں آتا ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے۔ ابو جہل گزرا تو کہ اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں نے تجھے نماز پڑھنے سے منع نہیں کیا تھا ؟ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سخت دھمکی آمیز باتیں کیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کڑا جواب دیا تو کہنے لگا اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تو مجھے کس چیز سے ڈراتا ہے ؟ اللہ کی قسم، اس وادی میں سب سے زیادہ میرے حمایتی اور مجسل والے ہیں، جس پر یہ آیت نازل ہوئی حضرت ابن عباس (رض) عنھما فرماتے ہیں، اگر وہ اپنے حمایتیوں کو بلاتا تو اسی وقت ملائکہ عذاب اسے پکڑ لیتے۔ (ترمذی، تفسیر سورة اقرأ مسند أحمد 329/1 و تفسیر ابن جریر) اور صحیح مسلم کے الفاظ ہیں کہ اس نے آگے بڑھ کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گردن پر پیر رکھنے کا رادہ کیا کہ ایک دم الٹے پاؤں پیچھے ہٹا اور اپنے ہاتھوں سے اپنا بچاؤ کرنے لگا، اس سے کہا گیا، کیا بات ہے ؟ اس نے کہا کہ " میرے اور محمد (صلی اللہ علیہ صلم) کے درمیان آگ کی خندق، ہولناک منظر اور بہت سارے پر ہیں " رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، اگر یہ میرے قریب ہوتا تو فرشتے اس کی بوٹی بوٹی نوچ لیتے (کتاب صفۃ القیامۃ، باب ان الأنسان لیطغیٰ ) الزبانیۃ، داروغے اور پولیس۔ یعنی طاقتو لشکر، جس کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٢] اس آیت کا سبب نزول درج ذیل حدیث سے واضح ہوتا ہے۔ سیدنا ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (کعبہ میں) نماز پڑھا کرتے تھے۔ ابو جہل آیا اور کہنے لگا : کیا میں تمہیں اس کام سے منع نہیں کرچکا۔ تین بار اس نے یہ الفاظ دہرائے۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب نماز سے فارغ ہوئے تو اسے سخت سست کہا۔ ابو جہل کہنے لگا : یہ تو تم جانتے ہو کہ کسی کے ہم نشین مجھ سے زیادہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ وہ اپنے ہم نشین بلا لے، ہم دوزخ کے فرشتے بلاتے ہیں۔ ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! اگر وہ اپنے ہم نشین بلاتا تو اللہ کے فرشتے اسے پکڑ لیتے (ترمذی۔ ابو اب التفسیر) خ زبانیہ کا لغوی مفہوم :۔ الزبانیۃ۔ زبانیہ سے مراد بالاتفاق دوزخ کے عذاب دینے والے فرشتے ہیں۔ زبانی العقرب بمعنی بچھو کا ڈنگ۔ اس لحاظ سے ایسے فرشتے مراد ہیں جو سخت دکھ دینے والے اور بےرحم ہونگے۔ نیز زبانیۃ سے مراد پولیس بھی ہے اور یہ قتادۃ کا قول ہے اور زبن کے معنی دھکے دے کر نکال دینا بھی ہے۔ جیسے بادشاہوں اور بڑے لوگوں کے ہاں چوبدار ہوتے ہیں جو اس غرض سے رکھے جاتے ہیں کہ جس سے سرکار ناراض ہو اسے دھکے مار کر نکال دیں۔ مراد یہ ہے کہ ابو جہل اپنی مجلس کے لوگوں کو جس پر اسے بڑا ناز ہے بلاکر دیکھ لے ہم عذاب دینے والے فرشتوں سے ان کی بری طرح گت بنادیں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

سَـنَدْعُ الزَّبَانِيَۃَ۝ ١٨ ۙ سندع : حذف منه حرف العلّة۔ لام الفعل۔ من رسم المصحف بسبب قراءة الوصل ( الزبانية) ، جمع زبنية، بکسر أوّله وسکون ثانيه وکسر ثالثة وتخفیف الیاء، وهو من الزبن أي الدفع أو هو جمع زبنيّ علی النسب وأصله زبانيّ بتشدید الیاء ثمّ جاءت التاء عوضا من الیاء .. وجاء في القاموس : الزبنية كهبرية، متمرّد الجنّ والإنس والشدید والشرطيّ ، جمعه زبانية أو واحدها زبنيّ.( اعراب القرآن)

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

15 According to the explanation given by Qatadah, the word zabaniyah in the original, is used for the police in Arabic idiom, and zaban actually means to push away. The kings too kept armed attendants who would push out the one with whom the king was annoyed and angry. Therefore, what Allah means is: "Let him call his supporters; We too shall summon Our Police, i.e. the angels of torment, to deal with him and his supporters."

سورة العلق حاشیہ نمبر : 15 اصل میں زبانیہ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو قتادہ کی تشریح کے مطابق کلام عرب میں پولیس کے لیے بولا جاتا ہے ۔ اور زبن کے اصل معنی دھکا دینے کے ہیں ۔ بادشاہوں کے ہاں چوبدار بھی اسی غرض کے لیے ہوتے تھے کہ جس پر بادشاہ ناراض ہو اسے وہ دھکے دے کر نکال دیں ۔ پس اللہ تعالی کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ یہ اپنے حمایتیوں کو بلا لے ، ہم اپنی پولیس ، یعنی ملائکہ عذاب کو بلا لیں گے کہ وہ اس کی اور اس کے حمایتیوں کی خبر لیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

5: شروع میں جب ابوجہل نے آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو نماز سے روکا تھا تو آپ نے اسے جھڑک دیا تھا۔ اُس پر ابوجہل نے کہا تھا کہ مکہ میں میری مجلس میں بڑا مجمع ہوتا ہے، وہ سب میرے ساتھ ہیں، اُس کے جواب میں فرمایا گیا ہے کہ اگر وہ آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کو تکلیف پہنچانے کے لئے اپنی مجلس والوں کو بلائے گا تو ہم دوزخ کے فرشتوں کو بلالیں گے۔ بعض روایتوں میں ہے کہ ابوجہل آپ کو تکلیف پہنچانے کے لئے بڑھا تو تھا لیکن پھر رک گیا۔ ورنہ فرشتے اسکی بوٹیاں بوٹیاں نوچ ڈالتے (الدرلمنثور)

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(96:18) سندع الزبانیۃ۔ شرط محذوف کا جواب ہے۔ س جب مضارع پر داخل ہوتا ہے تو اسے مستقبل قریب کے معنی میں کردیتا ہے ندع مضارع جمع متکلم دعوۃ (باب نصر) مصدر سے۔ ہم بلالیں ” یا “ ہم بلالیں گے۔ الزبانیۃ : سیاست کے پیارے۔ دوزخ کے فرشتے زبانیۃ۔ عربی زبان میں سیاست کے پیارے ۔ یعنی پولیس کے سپاہی کو کہتے ہیں۔ یہ زبنی کی جمع ہے جو زین (باب ضرب) مصدر سے ماخوذ ہے جس کے معنی دفع کرنا۔ ہٹا نا کے ہیں۔ ترجمہ ہوگا :۔ ہم بھی دوزخ کے فرشتوں کو بلالیں گے۔ زبانیۃ، قہر الٰہی کے وہ فرشتے ہیں جن کے مقابلہ کی کسی کو بھی طاقت نہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 یعنی میرے مقابلہ کے لئے اپنے حمایتوں کو بلا لے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

5۔ چونکہ یہ بلانا اس کے بلانے پر مشروط تھا شرط کے نہ پائے جانے سے مشروط نہیں پایا گیا، طبری نے قتادہ سے مرسلا روایت کی ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر ابوجہل ایسی حرکت کرتا تو ملائکہ عیانا اس کو پکڑ کر تہس نہس کردیتے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

سندع الزبانیة (18:96) ” ہم بھی فرشتوں کو بلالیں گے “۔ جو بہت سخت خو اور سخت گرفت والے ہیں۔ ظاہر ہے کہ ایسے معرکے کا انجام ان کی خواری ہی ہوگا۔ یہ سورة ایسے متوقع اور خوفناک منظر پر ختم ہوتی ہے۔ اس منظر پر اہل ایمان کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے ایمان اور اسلام پر ثابت قدم رہیں اور اللہ کے احکام کی اطاعت کرتے رہیں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(18) ہم بھی دوزخ کے فرشتوں کو بلالیں گے یعنی یہ اپنی مجلس کے دوستوں اور حمائیتوں کو بلالے اور ہم دوزخ کے فرشتوں کو بلا لیتے ہیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ لودعانادیہ لاخذتہ زبانیۃ اللہ عن قتادۃ مرسلاً یا وہ فرشتے مراد ہیں جن کا ذکر سورة تحریمہ میں گزرا ہے۔ غلاظ شداد۔ زبانیہ زبن سے مشتق ہے جس کے معنی دفع کرنے کے ہیں یعنی اہل جہنم کو جہنم میں دھکیلتے ہوئے لے جائیں گے یا جو جہنم سے نکلنے کی کوشش کرے گا اس کو دفع کرکے واپس کردیں گے آگے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطاب فرماتے ہیں۔