Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
اَلْعِیْرُ: قافلہ جو غذائی سامان لاد کر لاتا ہے۔ اصل میں یہ لفظ غلہ بردار اونٹوں اور ان کے ساتھ جو لوگ ہوتے ہیں ان کے مجموعہ پر بولا جاتا ہے مگر کبھی اس کا استعمال صرف ان اونٹوں پر ہوتا ہے جو غذائی سامان اٹھا کر لاتے ہیں اور کبھی ان لوگوں پر بولا جاتا ہے جو کہیں سے غذائی سامان لاتے ہیں۔ قرآن میں ہے۔ (وَ لَمَّا فَصَلَتِ الۡعِیۡرُ) (۱۲:۹۴) جب قافلہ مصر سے روانہ ہوا۔ (اَیَّتُہَا الۡعِیۡرُ اِنَّکُمۡ لَسٰرِقُوۡنَ ) (۱۲:۷۰) کہ قافلے والو! تم چور ہو۔ (وَ الۡعِیۡرَ الَّتِیۡۤ اَقۡبَلۡنَا فِیۡہَا) (۱۲:۸۲) اور جس قافلے میں ہم آئے۔ اور عِیْرٌ کا لفظ متعدد معنوں میں استعمال ہوتا ہے(۱) گورخر (۲)پاؤں کی پشت پر ابھری ہوئی ہڈی (۳) آنکھوں کی پتلی (۴) کان کی پچھلی طرف ابھری ہوئی نرم ہڈی (۵) خس و خاشاک جو پانی کے اوپر جمع ہوجاتا ہے (۶) میخ (۷) تیر کے پھل کا درمیانی حصہ جو اوپر ابھرا ہوا ہوتا ہے الغرض گو عِیْرٌ کا لفظ ان سب معانی میں استعمال ہوتا ہے۔ مگر ان معانی میں باہم مناسبت بیان کرنا تکلف اور تعسف سے خالی نہیں۔ اَلْمِعْیَارُ: ناپ یا تول جانچنے کا معیار۔ اسی سے محاورہ ہے: عَیَّرْتُ الدَّنَانِیْرُ: اشرفیوں کو کسوٹی پر پرکھنا عَیَّرْتُہٗ: میں نے اس کی مذمت کی۔ یہ عَارٌ سے مشتق ہے۔ تَعَایَرَ بَنُوْ فُلَانٍ انہوں نے ایک دوسرے کو عار دلائی یا ایک دوسرے کے عیب بیان کیے۔ بعض نے کہا ہے کہ دراصل تَعَایَرَ کے معنی ہیں: گورخر کی طرح ایک دوسرے سے دور بھاگنا اور بدکنا اور سی سے عَارَتِ الدَّبَّۃُ تَعِیْرُ کا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں جانور کا بدک کر بھاگ جانا۔ کہا جاتا ہے فُلَانٌ عَیَّارٌ: فلاں آوارہ گرد یا غنڈہ ہے۔
Surah:12Verse:70 |
قافلے والو
(in) the caravan!
|
|
Surah:12Verse:82 |
اور اہل قافلہ سے
and the caravan
|
|
Surah:12Verse:94 |
قافلہ
the caravan
|