Allah hears the Servant's Supplication
Allah says;
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُواْ لِي وَلْيُوْمِنُواْ بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ
And when My servants ask you (O Muhammad concerning Me, then answer them), I am indeed near (to them by My knowledge). I respond to the invocations of the suppl... icant when he calls on Me (without any mediator or intercessor). So let them obey Me and believe in Me, so that they may be led aright.
Imam Ahmad reported that Abu Musa Al-Ashari said,
"We were in the company of Allah's Messenger during a battle. Whenever we climbed a high place, went up a hill or went down a valley, we used to say, `Allah is the Most Great,' raising our voices.
The Prophet came by us and said:
يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلى أَنْفُسِكُمْ فَإِنَّكُمْ لاَا تَدْعُونَ أَصَمَّ ولاَا غَايِبًا إنَّمَا تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا إنَّ الَّذي تَدْعُونَ أَقْربُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ عُنُقِ رَاحِلَتِهِ يا عَبْدَاللهِ بْنَ قَيْسٍ أَلاَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَةً مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ لاَا حَوْلَ وَلاَا قُوَّةَ إِلاَّ بِالله
O people! Be merciful to yourselves (i.e., don't raise your voices), for you are not calling a deaf or an absent one, but One Who is All-Hearer, All-Seer. The One Whom you call is closer to one of you than the neck of his animal.
O Abdullah bin Qais (Abu Musa's name) should I teach you a statement that is a treasure of Paradise: `La hawla wa la quwwata illa billah (there is no power or strength except from Allah).'
This Hadith was also recorded in the Two Sahihs, and Abu Dawud, An-Nasa'i, At-Tirmidhi and Ibn Majah recorded similar wordings.
Furthermore, Imam Ahmad recorded that Anas said that the Prophet said:
يَقُولُ اللهُ تَعَالى أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي
"Allah the Exalted said, `I am as My servant thinks of Me, and I am with him whenever he invokes Me.'
Allah accepts the Invocation
Imam Ahmad also recorded Abu Sa`id saying that the Prophet said:
مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَدْعُو اللهَ عَزَّ وَجَلَّ بِدَعْوَةٍ لَيْسَ فِيها إِثْمٌ ولاَا قَطِيعَةُ رَحِمٍ إلاَّ أَعْطَاهُ اللهُ بِهَا إِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ إِمَّا أَنْ يُعَجِّل لَهُ دَعْوَتَهُ وَإِمَّا أَنْ يَدَّخِرَهَا لَهُ فِي الاُخْرَى وَإِمَّا أَنْ يَصْرِفَ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهَا
No Muslim supplicates to Allah with a Du`a that does not involve sin or cutting the relations of the womb, but Allah will grant him one of the three things.
He will either hasten the response to his supplication,
save it for him until the Hereafter, or
would turn an equivalent amount of evil away from him."
They said, "What if we were to recite more (Du`a)."
He said,
اللهُ أَكْثَر
There is more with Allah.
Abdullah the son of Imam Ahmad recorded Ubaydah bin As-Samit saying that the Prophet said:
مَا عَلى ظَهْرِ الاَرْضِ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَدْعُو اللهَ عَزَّ وَجَلَّ بَدَعْوَةٍ إِلاَّ اتَاهُ اللهُ إيَّاهَا أَوْ كَفَّ عَنْهُ مِنَ السُّوءِ مِثْلَهَا مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْمٍ أَوْ قَطِيعَةِ رَحِم
There is no Muslim man on the face of the earth who supplicates to Allah but Allah would either grant it to him, or avert harm from him of equal proportions, as long as his supplication does not involve sin or cutting the relations of the womb.
At-Tirmidhi recorded this Hadith.
Imam Malik recorded that Abu Hurayrah narrated that Allah's Messenger said:
يُسْتَجَابُ لاَحَدِكُمْ مَالَمْ يَعْجَلْ يَقُولُ دَعَوْتُ فَلَمْ يُسْتَجَبْ لِي
One's supplication will be accepted as long as he does not get hasty and say, `I have supplicated but it has not been accepted from me."
This Hadith is recorded in the Two Sahihs from Malik, and this is the wording of Al-Bukhari.
Muslim recorded that the Prophet said:
لاا يَزَالُ يُسْتَجابُ لِلْعَبْدِ مَا لَمْ يَدْعُ بِإِثْم أَوْ قَطِيعَةِ رَحِمٍ مَا لَمْ يَسْتَعْجِل
The supplication of the servant will be accepted as long as he does not supplicate for what includes sin, or cutting the relations of the womb, and as long as he does not become hasty.
He was asked, "O Messenger of Allah! How does one become hasty?"
He said,
قَدْ دَعَوْتُ وقَدْ دَعَوْتُ فَلَمْ أَرَ يُسْتَجَابُ لِي فَيَسْتَحْسِرُ عِنْدَ ذلِكَ وَيَدَعُ الدُّعَاء
He says, `I supplicated and supplicated, but I do not see that my supplication is being accepted from me.' He thus looses interest and abandons supplicating (to Allah).
Three Persons Whose Supplication will not be rejected
In the Musnad of Imam Ahmad and the Sunans of At-Tirmidhi, An-Nasa'i and Ibn Majah it is recorded that;
Abu Hurayrah narrated that Allah's Messenger said:
ثَلَثةٌ لاَ تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ الاْمَامُ الْعَادِلُ وَالصَّايِمُ حَتَّى يُفْطِرَ وَدَعْوَةُ الْمَظْلُومِ يَرْفَعُهَا اللهُ دُونَ الْغَمَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَتُفْتَحُ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ يَقُولُ بِعِزَّتِي لاََنْصُرَنَّكَ وَلَوْ بَعْدَ حِين
Three persons will not have their supplication rejected:
the just ruler,
the fasting person until breaking the fast, and
the supplication of the oppressed person,
for Allah raises it above the clouds on the Day of Resurrection, and the doors of heaven will be opened for it, and Allah says, `By My grace! I will certainly grant it for you, even if after a while.'
Show more
دعا اور اللہ مجیب الدعوات
ایک اعرابی نے پوچھا تھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا ہمارا رب قریب ہے؟ اگر قریب ہو تو ہم اس سے سرگوشیاں کرلیں یا دور ہے؟ اگر دور ہو تو ہم اونچی اونچی آوازوں سے اسے پکاریں ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے اس پر یہ آیت اتری ( ابن ابی حاتم ) ایک ا... ور روایت میں ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے اس سوال پر کہ ہمارا رب کہاں ہے؟ یہ آیت اتری ( ابن جریر ) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ جب آیت ( رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ) 40 ۔ غافر:60 ) نازل ہوئی یعنی مجھے پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کرتا رہوں گا تو لوگوں نے پوچھا کہ دعا کس وقت کرنی چاہئے؟ اس پر یہ آیت اتری ( ابن جریج ) حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے ہر بلندی پر چڑھتے وقت اور ہر وادی میں اترتے وقت بلند آوازوں سے تکبیر کہتے جا رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس آکر فرمانے لگے لوگو! اپنی جانوں پر رحم کرو تم کسی کم سننے والے یا دور والے کو نہیں پکار رہے بلکہ جسے تم پکارتے ہو وہ تم سے تمہاری سواریوں کی گردن سے بھی زیادہ قریب ہے ، اے عبداللہ بن قیس ! سن لو! جنت کا خزانہ لاحول ولاقوۃ الا باللہ ہے ( مسند احمد ) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرا بندہ میرے ساتھ جیسا عقیدہ رکھتا ہے میں بھی اس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرتا ہوں جب بھی وہ مجھ سے دعا مانگتا ہے میں اس کے قریب ہی ہوتا ہوں ( مسند احمد ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا بندہ جب مجھے یاد کرتا ہے اور اس کے ہونٹ میرے ذکر میں ہلتے ہیں میں اس کے قریب ہوتا ہوں اس کو امام احمد نے روایت کیا ہے ۔ اس مضمون کی آیت کلام پاک میں بھی ہے فرمان ہے آیت ( اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِيْنَ هُمْ مُّحْسِنُوْنَ ) 16 ۔ النحل:128 ) جو تقویٰ واحسان وخلوص والے لوگ ہوں ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہوتا ہے ، حضرت موسیٰ اور ہارون علیہما السلام سے فرمایا جاتا ہے آیت ( اِنَّنِيْ مَعَكُمَآ اَسْمَعُ وَاَرٰى ) 20 ۔ طہ:46 ) میں تم دونون کے ساتھ ہوں اور دیکھ رہا ہوں ، مقصود یہ ہے کہ باری تعالیٰ دعا کرنے والوں کی دعا کو ضائع نہیں کرتا نہ ایسا ہوتا ہے کہ وہ اس دعا سے غافل رہے یا نہ سنے اس نے دعا کرنے کی دعوت دی ہے اور اس کے ضائع نہ ہونے کا وعدہ کیا ہے ، حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بندہ جب اللہ تعالیٰ کے سامنے ہاتھ بلند کر کے دعا مانگتا ہے تو وہ ارحم الراحمین اس کے ہاتھوں کو خالی پھیرتے ہوئے شرماتا ہے ( مسند احمد ) حضرت ابو سعید خدر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو بندہ اللہ تعالیٰ سے کوئی ایسی دعا کرتا ہے جس میں نہ گناہ ہو نہ رشتے ناتے ٹوٹتے ہوں تو اسے اللہ تین باتوں میں سے ایک ضرور عطا فرماتا ہے یا تو اس کی دعا اسی وقت قبول فرما کر اس کی منہ مانگی مراد پوری کرتا یا اسے ذخیرہ کر کے رکھ چھوڑتا ہے اور آخرت میں عطا فرماتا ہے یا اس کی وجہ سے کوئی آنے والی بلا اور مصیبت کو ٹال دیتا ہے ، لوگوں نے یہ سن کر کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر تو ہم بکثرت دعا مانگا کریں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر اللہ کے ہاں کیا کمی ہے؟ ( مسند احمد ) عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ روئے زمین کا جو مسلمان اللہ عزوجل سے دعا مانگے اسے اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے یا تو اسے اس کی منہ مانگی مراد ملتی ہے یا ویسی ہی برائی ٹلتی ہے جب تک کہ گناہ کی اور رشتہ داری کے کٹنے کی دعا نہ ہو ( مسند احمد ) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تک کوئی شخص دعا میں جلدی نہ کرے اس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے جلدی کرنا یہ کہ کہنے لگے میں تو ہر چند دعا مانگی لیکن اللہ قبول نہیں کرتا ( موطا امام مالک ) بخاری کی روایت میں یہ بھی ہے کہ اسے ثواب میں جنت عطا فرماتا ہے ، صحیح مسلم میں یہ بھی ہے کہ نامقبولیت کا خیال کر کے وہ ناامیدی کے ساتھ دعا مانگنا ترک کرے دے یہ جلدی کرنا ہے ، ابو جعفر طبری کی تفسیر میں یہ قول حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان کیا گیا ہے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ دل مثل برتنوں کے ہیں بعض بعض سے زیادہ نگرانی کرنے والے ہوتے ہیں ، اے لوگوں تم جب اللہ تعالیٰ سے دعا مانگا کرو تو قبولیت کا یقین رکھا کرو ، سنو غفلت والے دل کی دعا اللہ تعالیٰ ایک مرتبہ بھی قبول نہیں فرماتا ( مسند احمد ) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے دعا کی کہ الہ العالمین! عائشہ کے اس سوال کا کیا جواب ہے؟ جبرائیل علیہ السلام آئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ آپ کو سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے مراد اس سے وہ شخص ہے جو نیک اعمال کرنے والا ہو اور سچی نیت اور نیک دلی کے ساتھ مجھے پکارے تو میں لبیک کہہ کر اس کی حاجت ضرور پوری کر دیتا ہوں ( ابن مردویہ ) یہ حدیث اسناد کی رو سے غریب ہے ایک اور حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی پھر فرمایا اے اللہ تو نے دعا کا حکم دیا ہے اور اجابت کا وعدہ فرمایا ہے میں حاضر ہوں الٰہی میں حاضر ہوں الٰہی میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں اے لاشریک اللہ میں حاضر ہوں حمد و نعمت اور ملک تیرے ہی لئے ہے تیرا کوئی شریک نہیں میری گواہی ہے کہ تو نرالا یکتا بےمثل اور ایک ہی ہے تو پاک ہے ، بیوی بچوں سے دور ہے تیرا ہم پلہ کوئی نہیں تیری کفو کا کوئی نہیں تجھ جیسا کوئی نہیں میری گواہی کہ تیرا وعدہ سچا تیری ملاقات حق جنت ودوزخ قیامت اور دوبارہ جینا یہ سب برحق امر ہیں ( ابن مردویہ ) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے اے ابن آدم! ایک چیز تو تیری ہے ایک میری ہے اور ایک مجھ اور تجھ میں مشترک ہے خالص میرا حق تو یہ ہے کہ ایک میری ہی عبادت کرے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے ۔ گویا میرے لیے مخصوص یہ ہے کہ تیرے ہر ہر عمل کا پورا پورا بدلہ میں تجھے ضرور دوں گا کسی نیکی کو ضائع نہ کروں گا مشترک چیز یہ ہے کہ تو دعا کر اور میں قبول کروں تیرا کام دعا کرنا اور میرا کام قبول کرنا ( بزار ) دعا کی اس آیت کو روزوں کے احکام کی آیتوں کے درمیان وارد کرنے کی حکمت یہ ہے کہ روزے ختم ہونے کے بعد لوگوں کو دعا کی ترغیب ہو بلکہ روزہ افطار کے وقت وہ بکثرت دعائیں کیا کریں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ روزے دار افطار کے وقت جو دعا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے قبول فرماتا ہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ افطار کے وقت اپنے گھر والوں کو اور بچوں کو سب کو بلا لیتے اور دعائیں کیا کرتے تھے ( ابوداود طیالسی ) ابن ماجہ میں بھی یہ روایت ہے اور اس میں صحابی کی یہ دعا منقول ہے دعا اللہم انی اسألک برحمتک اللتی وسعت کل شئی ان تغفرلی یعنی اے اللہ میں تیری اس رحمت کو تجھے یاد دلا کر جس نے تمام چیزوں کو گھیر رکھا ہے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو میرے گناہ معاف فرما دے اور حدیث میں تین شخصوں کی دعا رد نہیں ہوتی عادل بادشاہ ، روازے دار اور مظلوم اسے قیامت والے دن اللہ تعالیٰ بلند کرے گا مظلوم کی بددعا کے لئے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے مجھے میری عزت کی قسم میں تیری مدد ضرور کروں گا گو دیر سے کروں ( مسند ، ترمذی ، نسائی اور ابن ماجہ ) Show more