DeterminerNoun

ٱلنُّجُومَ

the stars

ستارے

Verb Form
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
---
---
---
---
---
---
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلنَّجْمُ: اصل میں طلوع ہونے ولے ستارے کو کہتے ہیں۔ اس کی جمع نُجُوْمٌ آتی ہے۔ اور نَجَمَ (ن) نُجُوْمًا ونَجْمًا کے معنی طلوع ہونے کے ہیں۔ نجم کا لفظ کبھی اسم ہوتا ہے۔ اور کبھی مصدر اسی طرح نجوم کا لفظ کبھی قُلُوْبٌ وَجُیُوبٌ کی طرح جمع ہوتا ہے اور کبھی طُلُوْعٌ وَغُرُوْبٌ کی طرح مصدر اور تشبیہ کے طور پر سبزہ کے اگنے اور کسی رائے کے ظاہر ہونے پر بھی نَجَمَ النَّبْتُ اَوِ الْقَرْنُ وَنَجَمَ لِیْ رَأیٌ نَجْمًا کا محاورہ ہے استعمال ہوتا ہے۔ نَجَمَ فُلَانٌ عَلٰی السُّلْطَانِ: بادشاہ سے بغاوت کرنا۔ نَجَّمْتُ الْمَالَ عَلَیْہِ: اس کے اصل معنی تو ستاروں کے طلوع کے لحاظ سے قرض کی قسطیں مقرر کرنے کے ہیں۔ مثلاً فلاں ستارے کے طلوع پر مال کی اتنی قسط ادا کرتا رہوں گا۔ مگر عرف میں مطلق اقساط مقرر کرنے بولا جاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (وَ بِالنَّجۡمِ ہُمۡ یَہۡتَدُوۡنَ) (۱۶۔۱۶) اور لوگ ستاروں سے بھی رستے معلوم کرتے ہیں۔ (فَنَظَرَ نَظۡرَۃً فِی النُّجُوۡمِ) (۳۷۔۸۸) تب انہوں نے ستاروں کی طرف ایک نظر کی۔یعنی علم نجوم سے حساب نکالا۔اور آیت کریمہ: (وَ النَّجۡمِ اِذَا ہَوٰی ) (۵۳۔۱) تارے کی قسم جب غائب ہونے لگے۔کی تفسیر میں بعض نے کہا ہے کہ نجم سے مراد ستارہ ہے اور طَلَعَ کی بجائے ھَوٰی کا لفظ لانے کی وجہ یہ ہے کہ طلوع کے معنی پر تو لفظ نجم ہی دلالت کررہا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ نجم سے مراد ثریا یعنی پروین ہے۔کیونکہ اہل عرب جب مطلق اَلنَّجْمِ کا لفظ بولتے ہیں تو پروین ہی مراد ہوتی ہے۔جیسا کہ مقولہ ہے۔ (1) (الرمل) طَلَعَ النَّجْمُ غُدَیَّہْ وَابْتَغَی الرَّاعِیْ شُکَیَّہْ صبح کا ستارہ طلوع ہوا اور چرواہے نے اپنا مشکیزہ سنبھالا۔بعض نے کہا ہے کہ آیت مذکورہ میں النجم سے مراد نجوم القرآن ہیں کیونکہ وہ بھی تدریجا معین مقدار میں نازل ہوتا رہا ہے اور ھوی سے اس کا نزول مراد ہے۔اسی طرح آیت کریمہ:۔ (فَلَاۤ اُقۡسِمُ بِمَوٰقِعِ النُّجُوۡمِ) (۵۶۔۷۵) ہمیں تاروں کی منزلوں کی قسم۔میں بھی مواقع النجوم …کی دو طرح تفسیر بیان کی گئی ہے یعنی بعض نے مواقع النجوم سے مراد ستاروں کے منازل لئے ہیں اور بعض نے نجوم القرآن مراد لیے ہیں۔ اَلتَّنَجُّمُ:علم نجوم کے حساب سے کوئی پیش گوئی کرتا اور آیت کریمہ:۔ (وَّ النَّجۡمُ وَ الشَّجَرُ یَسۡجُدٰنِ) (۵۵۔۶) اور بوٹیاں اور درخت سجدے کررہے ہیں۔میں نجم سے بے تنہ نباتات یعنی جڑی بوٹیان مراد ہیں اور بعض نے ستارے مراد لیے ہیں۔

Lemma/Derivative

13 Results
نَجْم